یک نہ شُد دو شُد (کہاوت کا پس منظر)

یک نہ شد دُو شد (کہاوت کا پس منظر)
ایک بلا تو تھی ہی دوسری اور پیچھے پڑی۔ ایک مصیبت کے ساتھ دوسری مصیبت آگئی۔ اس کہاوت کے پس منظر میں ایک لوک کہانی یوں بیان کی جاتی ہے:
’’کہا جاتا ہے کہ کوئی شخص اس بات کا عامل تھا کہ مردے کو اپنے افسوں اورمنتر کے وسیلے سے جگا کر اس کے گھر کا تمام حال پوچھ کر اس کے گھر والوں کو بتا دیا کرتا تھا، یعنی جو بات اس کے خاندان والوں کو اس سے دریافت کرنی ہوتی تھی، یہ ہم زاد کے وسیلے سے پوچھ دیا کرتا تھا۔ جب یہ شخص مرنے لگا، تو اس نے اپنے ایک شاگرد کو یہ عمل بتا دیا۔ شاگرد نے بطورِ آزمائش قبرستان میں جا کر ایک مردے کو جگایا مگر پھر قبر میں داخل کرنے کا منتر بھول گیا۔ تب ناچار ہو کر اس نے اپنے استاد کو منتر کے وسیلے سے جگایا کہ وہ اُسے قبر میں داخل کرنے کا منتر دوبارہ بتا دیں گے۔ اس طرح سے بلا سے پیچھا چھوٹے گا، مگر ہوا یہ کہ استاد بھی اس عالم میں کچھ نہ بتا سکے۔ پہلے تو ایک مردہ ساتھ تھا، اب دو مردے ساتھ ہوگئے۔ اس وقت اس نے گھبرا کے یہ کلمہ کہا کہ ’’یک نہ شد دو شد۔‘‘
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 305 سے انتخاب)