بعض معاملات کے پیچھے ذہن ہوتا ہے، جب کہ بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کے پیچھے نفس ہوتا ہے۔ جیسے ضرورت سے زیادہ چاہنا، یہ کام نفسِ امارہ کا ہوتا ہے۔ نفسِ امارہ کی وجہ سے جبلت جانوروں جیسی ہوجاتی ہے۔
بعض کاموں کے بعد شرمندگی کا احساس ہوتا ہے۔ یہ کام نفسِ لوامہ کراتا ہے۔ یہی نفسِ لوامہ پشیمانی بھی دیتا ہے اور ندامت بھی۔
بعض اوقات انسان چاہتا ہے کہ میں دوسروں کی مدد کروں، دوسروں پر روپیہ پیسہ نثار کروں، دوسروں کی خاطر اپنا وقت استعمال کروں، میری توانائیاں دوسروں کے لیے استعمال ہوں، میری وجہ سے کسی کا بھلا ہو۔ یہ تمام کام نفسِ مطمئنہ کراتا ہے۔ بالفاظِ دیگر نفسِ مطمئنہ انسان کو ہر حال میں مطمئن رہنے کو کہتا ہے۔ (قاسم علی شاہ کی کتاب ’’اپنی تلاش‘‘ مطبوعہ ’’قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن‘‘ جلد اول، صفحہ 47 سے انتخاب)