جرمن زبان میں ایک مشہور کہانی ہے ’’ہنسل اینڈ گریٹل‘‘ (Hansel and Gretel) شاید آپ نے اس کا انگریزی ترجمہ پڑھا ہو، جس میں دو بچوں ’’ہنسل‘‘ اور ’’گریٹل‘‘ کو ان کے ماں باپ جنگل میں چھوڑ دیتے ہیں۔ کیوں کہ غربت کی وجہ سے ان کے پاس اپنے بچوں کو کھانا دینے کے لیے نہیں ہوتا۔ہنسل اور گریٹل کو شک ہوجاتا ہے کہ ان کے والدین انھیں جنگل میں چھوڑنے والے ہیں، تو وہ گھر سے نکلتے وقت ڈبل روٹی کے چھوٹے ٹکڑے (Bread Crumbs) گراتے ہوئے آتے ہیں، تاکہ ان ٹکڑوں کو فالو کرتے ہوئے وہ واپس گھر کو جاسکیں۔
سائیکالوجسٹ نے ہنسل اور گریٹل کی اس کہانی سے لفظ بریڈ کرمبنگ (Bread Crumbing) کو لے کر اس ڈیجیٹل دور میں ’’ای میلز‘‘، ’’ٹیکسٹ میسجز‘‘ اور ’’اِن باکس‘‘ میں محبت کے نام پر ملنے والے آسروں کو ڈبل روٹی کے چھوٹے ٹکڑوں یعنی ’’بریڈ کرمبز‘‘ سے تشبیہ دی ہے۔
بریڈ کرمبنگ کیا ہوتی ہے…… اور اس کھیل میں ’’بریڈ کرمبی‘‘ (Bread Crumbee) کون ہوتا ہے اور وہ کیوں محبت کے نام پر ملنے والے چھوٹے ٹکڑوں پر راضی رہتا ہے اور اپنا قیمتی وقت اور انرجی ضایع کرتا ہے؟
بریڈ کرمبنگ سے مراد ہے کسی انسان کا آپ کو ایسے میسج کرنا یا اشارے دینا جس سے آپ اس غلط فہمی میں رہتے ہیں کہ وہ آپ میں دلچسپی رکھتا ہے، لیکن جب آپ اس سے استقامت (Commitment) کی بات کرتے ہیں، تو وہ پیچھے ہوجاتا/ جاتی ہے۔ پھر کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ نمودار ہوتا ہے اور انتہائی پرجوش میسج یا ای میل (درحقیقت وہ فلرٹ ہوتا ہے) بھیجتا ہے اور آپ پھر سوچتے ہیں کہ وہ شاید آپ میں دلچسپی رکھتا ہے اور پھر استقامت کی بات سن کر بھاگ جاتا ہے۔ یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے، ان کبھی کبھار کے ٹپک پڑنے والے پُرجوش اور فلرٹ سے بھرپور پیغامات کو سائیکالوجسٹ ’’بریڈ کرمبنگ‘‘ کہتے ہیں…… جو اس ڈیجیٹل دور میں مفت میسجز اور ای میل کے ذریعے بہت زیادہ ہوتی جا رہی ہے…… لیکن اس کا نقصان کیا ہے؟
فرض کریں آپ کے پاس بریڈ کا ایک پیکٹ ہے۔ ایک انسان آپ کی زندگی میں آتا ہے۔ وہ آپ کو سگنل دیتا ہے کہ وہ آپ کو پسند کرتا ہے۔ آپ بھی اس سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ وہ انسان بھوکا ہے۔ آپ سے وہ بریڈ کا پیکٹ مانگتا ہے۔ آپ اُس سے محبت کرتے ہیں، تو انکار کرنے کا تو سوال ہی نہیں اُٹھتا۔ آپ اس کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں…… لیکن وہ آپ سے پورا پیکٹ لے کر کھا جاتا ہے اور آپ کے پاس کھانے کے لیے محض چورا (Crumbs) بچ جاتا ہے۔ اب ہر بار ایسا ہوتا ہے۔ آپ اسے پیکٹ پہ پیکٹ دیے جارہے ہیں، وہ خوش ہے اور صحت مند ہوتا جارہا ہے…… لیکن آپ کو کھانے کے لیے بس چھوٹے ٹکڑے مل رہے ہیں اور ہر بار وہ ٹکڑوں کو کچھ اس انداز میں دے کر جاتا ہے کہ آپ اگلی باری ملنے والے ٹکڑوں (پُرجوش فلرٹ سے بھرے پیغامات) تک پرانے والے ٹکڑوں پر گزارا کررہے ہوتے ہیں۔ اب آپ کی صحت اور انرجی روز بہ روز گرتی جا رہی ہے۔ آپ اس عجیب سے تعلق میں مایوسی اور ادھورے پن کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ آپ کو سمجھ نہیں آتی کہ یہ ہو کیا رہا ہے؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ انسان ایسا کیوں کررہا ہوتا ہے آپ کے ساتھ…… اور آپ ہی ایسے لوگوں کا شکار کیوں بنے ہوتے ہیں؟ اس کی یقیناً بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں:
٭ کچھ لوگ محض وقت گزاری کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ کیوں کہ وہ بور ہورہے ہوتے ہیں۔
٭ کچھ لوگ جنھیں بچپن میں والدین کی جانب سے شدید قسم کا رد کرنا (Rejection) یا تنقید کا سامنا رہا ہوتا ہے، انہیں دوسروں کے ساتھ استقامت (Commitment) کرنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ کیوں کہ وہ رجیکشن سے ڈرتے ہیں۔ ایسے لوگ (اسے Avoidant Attachment Style کہا جاتا ہے) بریڈ کرمبنگ کا سہارا لیتے ہیں۔ جہاں انھیں محسوس ہو کہ یہ قریب ہورہے ہیں اور اب استقامت والا اسٹیج آنے والا ہے، تو یہ خوف سے پیچھے ہوجاتے ہیں…… لیکن ایک انسان ہونے کی حیثیت سے ان میں یہ چاہ ہوتی ہے کہ کوئی انھیں پسند کرے، تو یہ دوبارہ بریڈ کرمبنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں…… لیکن ان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ یہ استقامت کرسکیں۔ یہ لوگ عدم تحفظ (Insecure) کا شکار ہوتے ہیں۔ کسی کو انتظار میں کھڑا کرکے یہ لوگ اپنی خود توقیری (Self Esteem) کو کچھ دیر کے لیے ہی سہی، لیکن تھوڑا حوصلہ ضرور دیتے ہیں…… لیکن ان کی بزدلی، خوف اور کم خود توقیری (Low Self-esteem) کا نقصان سراسر آپ کو ہورہا ہوتا ہے ۔
٭ اب باری ہے ہمارے ہر دل عزیز نارساسسٹ (Narcissist) کی! بریڈ کرمبنگ نارساسسٹ کا سب سے دلچسپ اور پسندیدہ مشغلہ ہے۔ کیوں کہ اس سے ان کو اپنا آپ خاص (Special) محسوس ہوتا ہے۔ انھیں بہت دقت ہوتی ہے اپنے متعلق اچھا محسوس کرنے میں،اور یہی وجہ ہے کہ انھیں اکثر ایکسٹرا سپلائی (Extra Supply) کی ضرورت ہوتی ہے…… اور آپ بھی ان کے لیے ایک ایکسٹرا سپلائی کی مانند ہوتے ہیں، جسے یہ وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہتے ہیں۔ خاص کر نارساسسٹ اس کام میں مہارت رکھتے ہیں۔ بریڈ کرمبنگ میں ہمارے تجربہ کار کھلاڑی نارساسسٹ کو کوئی نہیں ہرا سکتا۔ ان کا تو بریڈ کرمبنگ کا لیول ہی الگ ہے۔ یہ آپ کو محسوس کرواتے ہیں کہ یہ آپ کے لیے سنجیدہ ہیں…… لیکن آپ کو اپنا رشتہ آگے بڑھتا محسوس نہیں ہوتا ان کے ساتھ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ ان کا شکار کیوں بنتے ہیں؟ وجوہات کئی ہوسکتی ہیں…… جن میں سے چند یہ ہیں:
٭ آپ اس لیے شکار نہیں بنتے کہ آپ بے وقوف ہیں…… بلکہ آپ ایک نارمل انسان ہیں جسے اس بات کا الہام نہیں ہوتا کہ سامنے والا بریڈ کرمبنگ کررہا ہے…… لیکن ایک نارمل انسان یہ دیکھ کر کہ اس کا وقت ضایع ہورہا ہے اور یہ تعلق بے کار ہے، وہ آگے بڑھ جاتا ہے۔
٭ لیکن وہ بچے جنھیں بچپن میں جذباتی نظراندازی (Emotional Neglect) سے گزرنا پڑا ہو، یا والدین کی محبت بہت محنت کرنے پر یا ٹکڑوں میں ملی ہو، تو انھیں بریڈ کرمبنگ اکثر والدین والی محبت کی یاد دلاتی ہے۔ وہ اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں اور آخر میں جب حقیقت سامنے آتی ہے، تو پچھتاوا، غصہ اور ناراضی کے سوا کچھ نہیں بچتا۔
٭ عموماً وہ لوگ جو ضرورت سے زیادہ ہم درد (Empath) ہوتے ہیں یا پھر مضطرب لگاؤ (Anxious Attachment) والے افراد بریڈ کرمبنگ کرنے والوں کا شکار بہت آسانی سے بن جاتے ہیں۔ کیوں کہ انھیں آگاہی نہیں ہوتی، اور وہ اس ٹائم پاس کو سنجیدہ رشتہ سمجھ لیتے ہیں۔
بریڈ کرمبنگ سے بچنے یا اس سے جان چھڑانے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟
٭ سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ ہم انسان میسج یا ای میل پر تعلق بنانے کے لیے ڈیزائن نہیں ہوئے…… لیکن اس دور میں اس میسج والے معاملے سے بھاگنا ممکن نہیں۔ سب اس کا شکار ہوتے ہیں۔ اکثر عام سے میسج سے بات شروع ہوتی ہے اور ایک زبردست قسم کے افیئر اور پھر کچھ عرصے میں وقت ضایع کرنے کے بعد شدید نفرت میں بدل جاتی ہے۔ اس لیے سب سے ضروری ہے طریقہ (Pattern) پر غور کرنا۔ اگر وہ انسان فلرٹ کرتا ہے…… اور پھر آپ کی کسی ڈیمانڈ پر پیچھے ہٹ جاتا ہے…… اور آپ کا تعلق ایک جگہ اٹک گیا ہے، یا پھر وہ انسان آپ کی انرجی اور وقت کو کسی ویکیوم کلینر (Vacuum Cleaner) کی طرح کھینچ رہا ہے۔ وہ انسان آپ کی محبت اور توجہ کی دھوپ میں نہا رہا ہے۔ پُرمسرت ہورہا ہے۔ کیوں کہ اسے آپ کی توجہ میسر ہے…… لیکن آپ روز بہ روز نحوست کا شکار ہوتے جارہے ہیں، تو یہ سب سے بڑی لال جھنڈی (Red Flag) ہے۔ اسے نظر انداز کرنا آپ کا نقصان ہے۔
لکھاری ’’رابرٹ گرین‘‘ کہتے ہیں کہ خوش نصیبی اور خوش لوگوں کے ساتھ اپنا رشتہ بنائیں، جو لوگ نارساسسٹ یا ٹاکسک (Avoidant Attachment Style) ہوتے ہیں م یہ لوگ آپ کی روح کھینچ لیتے ہیں۔ ان کے پاس سوائے دھوکے اور ڈرامے کے کچھ دینے کو نہیں ہوتا۔ ایسی نحوست سے دور رہیں۔
٭ سب سے ضروری ہے حدیں (Boundaries) طے کرنا۔ جب آپ اپنی زندگی میں حدیں اور اصول طے نہیں کرتے، تو ’’آن لائن‘‘ ہو یا ’’آف لائن‘‘، ہر جگہ وہ لوگ جن کے پاس آپ کی زندگی میں کوئی اچھی وصف (Value) شامل کرنے کو نہیں ہوتی، آپ کا فایدہ اٹھا کر چلے جاتے ہیں۔
٭ بریڈ کرمبنگ جیسے تجربوں کا ذہن پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ یہ تجربہ آپ کو مایوسی اور ناامیدی میں لے جاتا ہے۔ جو اس ابیوز سے گزرتے ہیں، وہ اپنی قابلیت اور اپنی قدر پر شک کرنے لگتے ہیں۔ اپنی اہمیت پر سوال اٹھانے لگتے ہیں۔ اس لیے ایسے کسی تجربے سے گزرنے کے بعد کسی دوست یا قریبی سے اپنا تجربہ اور احساسات شیئر کرنا ضروری ہے۔ سائیکو تھریپسٹ کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔
٭ اپنی جانب ہم دردی (Self-Compassion) کا اظہار کریں۔ آپ کی اس میں کوئی غلطی نہیں۔ تلخ تجربے زندگی میں سب کے ساتھ ہوتے ہیں۔ اپنی عزت خود کریں۔ خود کو سراہیں کہ آپ اس تمام تر تعلق میں ’’بریڈ کرمبر‘‘ کے ساتھ مخلص اور ایمان دار رہے۔ اپنے آپ کو اپنی سچائی اور ایمان داری کے لیے سراہیں۔ اور بریڈ کرمبر کے لیے بھی دل میں ہم دردی لے کر آئیں اور اس سبق آموز تجربہ سے ملنے والی تلخیوں کو "Let Go” کرنا ضروری ہے۔
ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جہاں آن لائن دنیا میں ہمارے پاس بہت سے لوگوں کے ساتھ رابطے رکھنے کی سکت موجود ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ کون کس نیت کے ساتھ ہم سے بات کررہا ہے؟ کس کا بچپن یا ماضی کیسا گزرا ہے؟ اس لیے یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم آگاہ رہیں۔ کیوں کہ لوگ اپنے رویوں سے اکثر لال جھنڈیاں دکھا رہے ہوتے ہیں…… جنھیں ہم نظر انداز کردیتے ہیں۔
ہم دوسروں کو کنٹرول نہیں کرسکتے اور نہ ان کو کوسنے سے یا افسوس یا پچھتاوے سے ہمارا ضائع ہوا وقت اور انرجی ہی واپس آسکتی ہے۔ اپنا قیمتی وقت اپنے قریبی رشتوں کو، اپنی صحت اور اپنے کیریئر کو دیں۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔