تحریر: نجم الدین احمد 
اتالو کلوینو (Italo Kalvino) سنہ 1923ء میں کیوبا کے شہر ہوانا کے مضافاتی علاقے سینتیاگو ڈی ویگاس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماریو کلوینو، جو استوائی زراعت دان اور ماہرِ نباتات تھے۔ زراعت اور پھول بانی کی تعلیم بھی دیا کرتے تھے۔
ماریو کلوینو نے سان ریمو، اٹلی سے میکسیکو ہجرت کی، جہاں اُنھیں وزارتِ زراعت میں اہم عہدہ مل گیا۔ میکسیکو کے انقلاب سے گزرنے کے بعد ماریو سائنسی تجربات کی غرض سے کیوبا آگئے۔
اتالو کلوینو کی والدہ ایوا امامیلی بھی ماہرِ نباتات اور یونیورسٹی کی پروفیسر تھیں۔ 1925ء میں جب کہ اتالو کلوینو کو ابھی پیدا ہوئے دو برس بھی نہیں ہوئے تھے، وہ لوگ اٹلی لوٹ آئے اور اُنھوں نے سان ریمو کے ساحلی علاقے میں رہایش اختیار کی۔ پھولوں کے بیچ رہنے کی وجہ سے اتالو کلوینو کے ابتدائی افسانوں مثلاً "The Baron in the Trees” میں جا بہ جا پھول ہیں۔
اتالو کلوینو نے سینٹ جارج کالج کے انگلش نرسری سکول سے تعلیم کا آغاز کیا۔ ازاں بعد وہ پروٹسٹنٹ ایلیمنٹری پرائیویٹ سکول میں داخل ہوئے جسے وَالدینیا چلاتے تھے۔ اُنھوں نے اپنی ثانوی تعلیم "Liceo Gian Domenico Cassini” سے مکمل کی، جہاں اُن کے والدین کی درخواست پر اُنھیں مذہبی تعلیم سے مستثنا قرار دیا گیا۔ 1941ء میں وہ زراعت کے مضمون لے کر یونیورسٹی آف ٹیورِن میں داخل ہوئے۔ اپنی ادبی خواہشات کو دبا کر اُنھوں نے اپنے گھر والوں کو خوش کرنے کی غرض سے پہلے ہی سال میں چار امتحان پاس کرلیے۔ 1943ء میں یونیورسٹی آف فلورنس چلے گئے، جہاں سے اُنھوں نے قدرے دقت کے ساتھ زراعت کے تین اور امتحان پاس کیے۔ 20 برس کی عمر میں اُنھوں نے اپنے آپ کو پوشیدہ رکھ کر ملٹری سروس سے بچایا۔ بہار 1944ء میں ایوا نے اپنے بیٹوں کو اطالوی جد و جہد میں شمولیت پر حوصلہ افزائی کی۔ جنگی نام ’’سینتیاگو‘‘ اپنا کر کلوینو نے شمولیت اختیار کی اور 1945ء تک 20 ماہ تک اُنھوں نے جنگی صعوبتیں برداشت کیں۔ فوج میں جبری بھرتی سے انکار پر طویل عرصے کے لیے اُن کے والدین کو وِلا میری ڈیانا میں یرغمال بنا لیا گیا۔
1945ء میں طویل کشمکش کے بعد کہ وہ ٹیورِن میں رہیں، یا مِلان میں…… اتالو کلوینو، ٹیورِن میں اقامت پذیر ہوگئے۔ ایک سال بعد اُنھیں ایلیو وِٹورنی (Elio Vittorini) نے ادبی دنیا میں آنے کی دعوت دی اور اور اُن کی مختصر کہانی "Andato al Commando (1945: Gone to Headquarters) کو یونیورسٹی سے نکلنے والے ٹیورِن کے ہفتہ وار میگزین "Il Politecnico” میں شائع کیا۔ جنگ کی خوف ناکی نے نہ صرف اُن کی ادبی خواہشات کو خام مواد فراہم کیا بلکہ کمیونسٹ کاز کے لیے اُس میں مزید مضبوطی پیدا کی۔ 1947ء میں اُنھوں نے جوزف کونارڈ پر ماسٹر کے مقالے کے ساتھ گریجوایشن کی، فارغ اوقات میں کہانیاں لکھیں اور ’’گولیو آئینوڈی‘‘ (Gaullio Einaudi) کے طباعتی ادارے ’’آئینوڈی پبلشنگ ہاؤس‘‘ کے شعبۂ پبلسٹی میں ملازمت بھی کی۔ اُن کا بائیں بازو کے دُوسرے ادیبوں کے ساتھ ساتھ سیزر پیویس، نتالیا گنز برگ اور نَوربرٹو بوبیو سے رابطہ رہا۔
اتالو کلوِینو کے پہلے ناول "Il Sentiero Dei Nidi Ragno” (The Path to the Nest of Spiders) نے، جس میں ’’پیویس‘‘ (Pavese) کا دیباچہ بھی شامل تھا، 1947ء میں شائع ہو کر "Premio Riccione” کا انعام جیتا۔ بعد از جنگ اٹلی میں 5 ہزار نسخوں کی فروخت حیران کن کامیابی تھی۔ 1948ء میں اُنھوں نے اپنی مثالی ادبی شخصیت ارنسٹ ہیمنگوے کا انٹرویو کیا اور نتالیا گنز برگ کے ساتھ سٹریسا میں واقع اُن کے گھر تک کا سفر کیا۔
1949ء میں اتالو کلوینو کی کہانیوں کا مجموعہ "Ultimo Viene il Corvo” (The Crow comes Last) شائع ہوا، جو زمانۂ جنگ کے تجربات پر مبنی تھا۔ 1950ء میں وہ واپس آئینوڈی لوٹ آئے۔ اُنھوں نے "l’Unita” کے نمایندے کی حیثیت سے دو ماہ رُوس میں بسر کیے۔ 25 اکتوبر کو ماسکو میں اُنھیں اپنے والد کے انتقال کی خبر ملی۔ اِس سفر سے اُنھوں نے جو مضامین اور مراسلات تحریر کیے، وہ 1952ء میں شائع ہوئے اور اُنھوں نے صحافت کا سینٹ وِنسینٹ پرائز حاصل کیا۔
7 برس سے زائد کے عرصے میں اتالو کلوینو نے تین رئیلسٹ ناول تحریر کیے: ’’سفید‘‘ (1947-49)، ٹیورِن میں نوجوانی (1950-51) اور ملکہ کا ہار (1952-54)، لیکن تینوں ناکام قرار پائے۔ نتیجتاً جولائی تا ستمبر 1951ء میں صرف 30 دِنوں میں ناول "Il Visconte Dmezzato” (1952: The Cloven Viscount) تحریر کیا۔ اُنھوں نے 2 برس تک پورے اٹلی سے 19 ویں صدی کی داستانیں اکٹھی کیں اور اُن میں سے 2 سو بہترین داستانیں مختلف لہجوں سے اطالوی زبان میں منتقل کیں۔ 1952ء میں کلوینو نے پارٹی کے ہیڈ آفس کے نام پر شائع ہونے والے میگزین "Botteghe Oscure” کے لیے "Giorgio Bassani” لکھی۔ اُنھوں نے مارکسٹوں کے ہفتہ وار”Contemporanco II” کے لیے بھی کام کیا۔
1955-58ء کے دوران میں اُن کا اپنے سے بڑی عمر کی شادی شدہ اداکارہ ایلسا ڈی جیارجی سے معاشقہ چلتا رہا۔ اُسے سیکڑوں خطوط لکھے جن کے اقتباسات کو اطالوی اخبار ’’کوریئیر ڈیلا سیرا‘‘ نے 2004ء میں شائع کر کے ایک تنازع کھڑا کر دیا۔
روس کے ہنگری پر حملے سے غلط فہمی پیدا ہونے پر اتالو کلوینو نے اطالوی کمیونسٹ پارٹی سے استعفا دے دیا۔ 1959ء میں اُنھیں امریکہ کے دورے کی اجازت ملی، تو اُنھوں نے 1959-60ء میں چھے ماہ کے لیے امریکہ میں قیام کیا، جن میں سے چار ماہ اُنھوں نے نیویارک میں گزارے ۔ 1962ء میں کلوینو ارجنٹائنی مترجم ’’ایستھر جوڈتھ سنگر‘‘ (چی چیتا) سے ملا اور اُس نے ہوانا کے ایک دورے کے دوران میں اُس سے شادی کرلی۔ 1966ء میں وِٹورنی کی موت نے اُسے خاصا متاثر کیا۔ 1967ء میں وہ پیرس گئے، جہاں اُنھوں نے ریمنڈ کیونیو کی دعوت پر تجرباتی مصنفین کے گروپ "OuLiPo” (Ouvroir de Litterature Potentielle) میں شمولیت اختیار کی۔ کلوینو کے ادبی دنیا سے بہت زیادہ رابطے تھے۔ پلے بوائے کے اطالوی ایڈیشن (1973ء) کے لیے ناول لکھے۔ اطالوی اخبار ’’کوریئیر ڈیلا سیرا‘‘ میں بھی مسلسل لکھتے رہے۔
1985ء میں موسمِ سرما میں ہاورڈ یونیورسٹی میں لیکچرز دینے کے لیے کچھ نوٹس تیار کیے، لیکن 6 ستمبر کو اُسے سینا کے قدیم ہسپتال سانتا ماریا ڈیلا سکالا میں داخل ہونا پڑا، جہاں وہ دماغ کی شریان پھٹ جانے کے باعث 18 ، 19 ستمبر 1985ء کی درمیانی شب دم توڑ گئے۔
وہ جنگ کے بعد کے اٹلی کے درخشندہ ادیب ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔