سوات میں قوت سماعت و گویائی سے محروم بچوں کے لیے قایم واحد سرکاری ادارہ ’’کوہسار سپیشل ایجوکیشن سنٹر‘‘ حکومتی عدم توجہی کے باعث زوال پذیر ہونے لگا۔
اسکول میں 285 بچوں کے لیے صرف ایک استاد متعین ہے جب کہ کئی عشروں سے سکول اپنی عمارت سے بھی محروم ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کے حوالے ہونے کے بعد خصوصی بچوں کی سکالر شپ بھی ختم کردی گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار پیرنٹس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر سید شوکت حسین، فضل وہاب اوردیگر والدین نے قوتِ گویائی و سماعت سے محروم بچوں کے ہم راہ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
والدین نے انکشاف کیا کہ اس وقت اس سنٹر میں ایک غیر متعلقہ شخص کو ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے۔ اسکول میں میٹرک تک کے 285 بچوں کے لیے صرف ایک استاد دست یاب ہے۔ ادارے کو کلاس فور ملازمین کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو گھروں میں لے گئے ہیں اور سکول میں پڑھائی کا عمل متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی حکومت نے ان خصوصی بچوں کی سکالر شپ بھی بند کردی ہے۔
اسکول کے لیے مختص گاڑی بھی ایک مہینے سے کھڑی کی گئی ہے اور اس کی خرابی کے بہانے کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق اس اسکول میں 14 بچوں کے لیے ایک استاد ہونا چاہیے۔ اس حساب سے اس وقت سکول میں 18 اساتذہ ہونے چاہیے، لیکن سکول میں صرف ایک استاد متعین ہے۔