علم و دانش کی دنیا میں بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو شور و شہرت کے بغیر بھی اپنے علم، کردار اور اخلاص سے ایک خاموش انقلاب برپا کر جاتی ہیں۔ اُن کے الفاظ کم، مگر اثر گہرا ہوتا ہے۔ اُن کی گفتار نرمی سے لب ریز اور اُن کی طبیعت مرنجان مرنج ہوتی ہے۔
ایسی ہی ایک شخصیت کا نام ہے ڈاکٹر محمد حنیف بن حاجی سیف الرحمان، جنھوں نے نصف صدی سے زائد عرصہ علم اور تعلیم کے گلشن میں مہک بکھیرنے کے لیے وقف کر دیا۔
٭ ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر:۔ ڈاکٹر محمد حنیف کا تعلق خیبر پختونخوا کے حسین وادی، ضلع سوات کے دینی اور باوقار خاندان سے ہے۔
ڈاکٹر صاحب 12 دسمبر 1951ء کو گلی باغ، سوات میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد محترم، حاجی سیف الرحمان (مرحوم)، ایک نیک سیرت، سادہ طبع اور متقی شخصیت تھے، جنھوں نے بیٹے کی تعلیم و تربیت میں ابتدا ہی سے اعلا اقدار اور دینی مزاج کی بنیاد رکھی۔
ڈاکٹر صاحب میرے والدہ محترمہ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں، یعنی میرے ماموں ہیں۔ اُن سے جب بھی ملاقات ہوئی، کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ضرور ملا۔ وہ ہمارے ننھیال کے لیے ایک جیتی جاگتی رول ماڈل ہیں۔ سادگی، تقوا اور علمی شائستگی کا پیکر ہیں۔
٭ تعلیم (روایت سے تحقیق تک):۔ ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی تعلیم بی آئی ایس ای پشاور کے تحت حاصل کی، جہاں سے 1968ء میں میٹرک سائنس (فزکس، کیمیا، ڈرائنگ) کے ساتھ امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ پھر 1971ء میں ایف ایس سی (فزکس، کیمیا، بیالوجی) اور 1973ء میں بی ایس سی (زوالوجی، شماریات) کی اسناد حاصل کیں۔
اعلا تعلیم کے سفر میں ڈاکٹر صاحب کی سنجیدگی اور تنوع قابلِ رشک ہے۔ اُنھوں نے 1978-79ء میں اسلامیات اور 1980-81ء میں عربی میں ایم اے کیا۔ پھر 1984-86ء کے دوران میں نمل (اسلام آباد) سے ’’انٹرپریٹرشپ اِن عربک‘‘ میں ’’گریڈ اے‘‘ کے ساتھ ڈپلوما مکمل کیا۔ آخرِکار 1988ء تا 1995، سندھ یونیورسٹی سے ’’اسلامی ثقافت‘‘ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، جو اُن کی علمی گہرائی، تحقیقی مزاج اور مستقل مزاجی کا منھ بولتا ثبوت ہے۔
٭ زبان دانی اور فکری گہرائی:۔ اُردو، انگریزی، عربی اور پشتو پر یک ساں عبور رکھنے والے ڈاکٹر صاحب کی تحریر میں سادگی، فصاحت اور فکری عمق نمایاں ہے۔ اُن کی تحریریں مختلف علمی و تحقیقی مجلات میں شائع ہوچکی ہیں۔ خصوصاً اسلامی تعلیم، مدرسہ اصلاحات اور قومی نصاب پر اُن کے گہرے مشاہدات قابلِ مطالعہ ہیں۔
٭ پیشہ ورانہ خدمات اور قومی کردار:۔ ڈاکٹر محمد حنیف نے 1975ء میں تدریس سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1991ء میں وہ وفاقی وزارتِ تعلیم اسلام آباد سے منسلک ہوئے اور 2008ء سے 2011ء تک ڈپٹی ایجوکیشن ایڈوائزر (BPS-19) کے طور پر اہم ذمے داریاں سرانجام دیں۔
ڈاکٹر صاحب ’’مدرسہ ریفارم‘‘ اور ’’ایجوکیشن فار آل‘‘ جیسے اہم قومی منصوبوں میں فعال کردار ادا کرتے رہے۔
2011ء میں ڈاکٹر صاحب کو "AEPAM” میں جوائنٹ ڈائریکٹر (BPS-19) مقرر کیا گیا، جہاں اُنھوں نے ملک بھر کے تعلیمی منتظمین کی تربیت، تعلیمی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔
٭ بین الاقوامی نمایندگی اور تربیت:۔ ڈاکٹر صاحب نے نہ صرف بی ایڈ، ایم ایڈ، کمپیوٹر اسکلز، دفتری اُردو، نصاب سازی اور تعلیمی نگرانی جیسے تربیتی کورسز کیے، بل کہ بیرونِ ملک بھی پاکستان کی نمایندگی کی۔ اُنھوں نے سعودی عرب، مصر، برطانیہ، ہالینڈ، ترکی، قطر، مالدیپ اور متحدہ عرب امارات میں مختلف علمی و تربیتی کانفرنسوں میں شرکت کی۔
ڈاکٹر صاحب کے اندرون و بیرونِ ملک دعوتی اسفار بھی جاری رہے۔ وہ ایک عرصے سے تبلیغی جماعت سے بھی وابستہ ہیں۔ اُن کے اسفار نہ صرف فکری وسعت رکھتے ہیں، بل کہ روحانی بالیدگی کا ذریعہ بھی رہے ہیں۔
سادگی، متانت، وقار اور سنجیدگی ڈاکٹر صاحب کی شخصیت ذکر شدہ تمام خوبیوں کا حسین امتزاج ہٰن۔ وہ کم گو، لیکن پُراثر، نرم خو، بااخلاق اور ہشاش بشاش انسان ہیں۔ ہر محفل میں خاموشی سے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی ذات ایک مشفق اُستاد، نیک منتظم، فکری راہ نما اور صالح انسان کی تمام اوصاف کی مجسم صورت ہے۔
ڈاکٹر صاحب کے سیکڑوں شاگرد آج پاکستان کے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ہر شاگرد اُنھیں صرف اُستاد نہیں، بل کہ اپنے لیے مشعلِ راہ سمجھتا ہے۔
ڈاکٹر محمد حنیف کا علمی، عملی اور اخلاقی سفر آج کے نوجوانوں کے لیے ایک سبق ہے کہ علم کے بغیر کردار اور کردار کے بغیر خدمت، ممکن نہیں۔
اُن کی سادہ مگر باوقار زندگی، اُن کا اخلاق، اُن کی علم دوستی اور قومی تعلیمی نظام میں اُن کی خدمات ہمارے لیے باعثِ فخر ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ڈاکٹر محمد حنیف بلاشبہ پاکستان کے تعلیمی و فکری میدان کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
