تحریر: علینہ گل
’’ژاکس دریدا‘‘ (Jacques Derrida) فرانسیسی فلسفی، مغربی ادب، لسانیات و تحلیلی نفسیات کا نقاد تھا۔ دریدا، الجیریا میں پیدا ہوا۔ پیرس کے ایک سکول سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں وہیں فلسفۂ تاریخ پڑھایا۔ 1960ء سے 1964ء تک اس نے ’’سابان‘‘ (Sorbonne) میں بھی تدریسی فرائض انجام دیے۔
1966ء کی بات ہے کہ اُسے ’’جان ہاپکنز یونیورسٹی‘‘ (Johns Hopkins University) کی ایک کانفرنس میں مقالہ پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ تاہم، اس کے نتیجے میں ایک اہم فلسفیانہ "Coup” جیسی کوئی چیز واقع ہو گئی۔ دریدا نے نہایت غیر متوقع طور پر مغرب میں فلسفے کی ساری تاریخ کو مشکوک بنا دیا تھا۔ 1967ء میں وہ 3 کتب کے ذریعے تحریر و تصنیف کے اُفق پر یک دم اُبھرا۔ اس کی پیدا کردہ فکری تحریک ’’ڈی کنسٹرکشن‘‘ (تحلیل) کہلائی۔
دریدا نے 20 سے زائد کتب اور مقالے لکھے، لیکن برسوں تک وہ کسی کا بھی ہیرو نہیں تھا۔ 1981ء میں وہ ’’پراگ‘‘ میں ہونے والے ایک خفیہ سیمینار میں مشغول تھا کہ اُسے گرفتار کرکے ملک سے نکال دیا گیا۔ اس دوران میں وہ فلم "Ghost Dance” میں بھی نمودار ہوا اور جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
اگر دریدا مغربی فکر کو سر کے بل کر دینے میں کام یاب ہوا ہے، تو ایسا صرف نٹشے، فرائیڈ، ہیڈگر اور ساسیور (Saussure) کے بل بوتے پر ہوا۔ نٹشے کی طرح دریدا بھی بہ حیثیتِ مجموعی فلسفے کے متعلق تشکیک کا شکار تھا۔ دریدا کو بھی علم تھا کہ ہم اپنے تناظر (Perspective) کے قیدی ہیں، تحلیلی نفسیات کے بانی سگمنڈ فرائیڈ کے ساتھ مل کر دریدا انسانی سائیکی کی یگانگت پر سوال اُٹھاتا ہے۔ ’’ڈی کنسٹرکشن‘‘ کا لفظ جرمن فلسفی مارٹن ہیڈگر کے تصور "Destruktion” سے مُشتق ہے۔ اس کا مطلب تخریب کی بہ جائے اُدھیڑنا، کھولنا یا جزئیات کی سطح پر کھول کر دیکھنا ہے۔ انگلش کے لفظ "Analysis” کا بھی یہی مطلب ہے، بل کہ "Analysis” اور "Deconstruction” کو ایک دوسرے کے ہم معنی سمجھنا چاہیے۔ لہٰذا ٹھوس اشتقاقی اور اصطلاحی بنیادوں پر ڈی کنسٹرکشن کا اُردو ترجمہ ’’تحلیل‘‘ کیا جاسکتا ہے۔ ادب، فلسفے اور زبان کی ڈی کنسٹرکشن کے لیے ’’تحلیلی تنقید‘‘ کی اصطلاح نہایت موزوں ہوگی۔ دریدا نے اپنے لکھے ہوئے لفظ پر کاٹا مارنے کا طریقہ بھی ہیڈگر سے مستعار لیا، جس طرح ہیڈگر نے "Being” لکھا، اسی طرح دریدا نے "is” کا استعمال کیا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
