نجی اسکولوں میں ٹھنڈے پانی کو ترستے بچے

Blogger Hilal Danish

سوات، بالخصوص چارباغ اور گرد و نواح میں قائم اکثر نجی تعلیمی ادارے ’’درس گاہ‘‘سے زیادہ ’’تجارتی مرکز‘‘ کا منظر پیش کرتے ہیں۔ والدین سے ہزاروں روپے ماہانہ فیس کے نام پر مختلف مدات جیسے ’’ٹیوشن فیس‘‘، ’’اسپورٹس فیس‘‘، ’’ایگزامنیشن فیس‘‘، ’’پروموشن فیس‘‘ وصول کی جاتی ہیں، لیکن حیرت انگیز طور پر ان اسکولوں میں بچوں کو پینے کے لیے ٹھنڈا پانی تک میسر نہیں، نہ کسی کمرے میں لوڈشیڈنگ کی صورت میں پنکھے کی سہولت ہی موجود ہے ۔
شدید گرمی میں ننھے طلبہ و طالبات پسینے میں شرابور، گرم کمروں میں بیٹھے علم کے نام پر ایک ایسی اذیت برداشت کر رہے ہوتے ہیں، جو جسمانی مشقت سے کسی طور کم نہیں۔ بچے اگر گھر سے ٹھنڈے پانی کی بوتل لے بھی آئیں، تو وہ محض ایک گھنٹے میں گرم ہوجاتی ہے اور باقی دن وہی گرم پانی اُن کی پیاس بجھانے کے بہ جائے طبیعت کو مزید بوجھل کر دیتا ہے۔
سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اس مسئلے کا سستا، موثر اور پائیدار حل موجود ہونے کے باوجود اسکول انتظامیہ مکمل چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
آج کے دور میں سولر سسٹم ایک سادہ مگر مفید حل ہے، خاص طور پر تعلیمی اداروں کے لیے جہاں اوقاتِ کار صبح سے دوپہر تک محدود ہوتے ہیں۔ ایسے اسکولوں کو بیٹری بینک یا مہنگے نظام کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف بہ راہِ راست سولر پینلوں کے ذریعے کلاس روموں میں پنکھے اور واٹر کولر بہ آسانی چلائے جا سکتے ہیں۔ یہ نظام نہ صرف قابلِ اعتماد ہے، بل کہ ایک مرتبہ لگنے کے بعد طویل عرصے تک بغیر کسی خرچ کے سہولت فراہم کرتا ہے۔
اس تمام تر صورتِ حال میں سوال یہ ہے کہ تعلیم کے نام پر بھاری فیسیں وصولنے والے یہ ادارے آخر بچوں کو کیا دے رہے ہیں؟ کیا صرف نصاب اور ڈگری ہی تعلیم ہے، یا یہ کہ ایک محفوظ، آرام دہ اور باعزت ماحول فراہم کرنا بھی تعلیمی اداروں کی ذمے داری ہے؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین، اساتذہ، مقامی مشران اور متعلقہ حکام ان اسکولوں سے سوال کریں، ان کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور ان پر دباو ڈالیں کہ وہ اپنی ترجیحات درست کریں۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گرمی صرف جسموں کو ہی نہیں، ہمارے بچوں کے مستقبل کو بھی جھلسا کر رکھ دے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے