ٹی بی، ایک خاموش قاتل

Blogger Doctor Noman Khan Chest Specialist

ٹی بی (تپ دق) ایک ’’بیکٹیریل انفیکشن‘‘ (Bacterial Infection) ہے، جو کہ پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ مرض جسم کے دوسرے اعضا جیسا کہ گردوں، ریڑھ کی ہڈی اور دماغ پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
یہ ایک متعدی بیماری ہے، جو کہ ٹی بی کے مریض کے چھینکنے یا کھانسنے کی وجہ سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال 4 لاکھ 20 ہزار افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات میں غیر معیاری طرزِ زندگی، نامناسب رہایش، حفظانِ صحت کے اُصولوں کی خلاف ورزی اور محنت و مشقت کی زیادتی شامل ہے۔
ٹی بی ’’خاموش قاتل‘‘ بن کر ہزاروں جانیں لے رہا ہے۔ پاکستان میں ہر سال اس مرض کے 6 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں، جن میں سے کم از کم 27 ہزار ’’ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ‘‘ اقسام کے بتائے جاتے ہیں، جب کہ لگ بھگ 40 ہزار مریض انفیکشن سے انتقال کرجاتے ہیں۔
ٹی بی کے خاتمے کی جد و جہد میں پاکستان کو ’’ورلڈ رول ماڈل‘‘ تسلیم کیا جاچکا ہے، جب کہ 2016ء کا ’’یو ایس ایڈ چیمپئنز آف ٹی بی ایوارڈ‘‘ بھی پاکستان نے اپنے نام کیا ہے۔
ٹی بی کو ’’کورونا‘‘ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے مہلک متعدی بیماری سمجھا جاتا ہے، تاہم ٹی بی قابلِ علاج ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ٹی بی کا مرض مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ پاکستان دنیا کے اُن پانچ ممالک میں شامل ہے، جہاں ٹی بی کا مرض پایا جاتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کرۂ ارض پر جب تک ٹی بی کا ایک مریض بھی موجود ہے، اُس وقت تک اِس مرض کا قلع قمع ممکن نہیں۔ کیوں کہ ایک مریض ہی اس مرض کو دیگر افراد تک پھیلانے کا موجب بنتا ہے۔ یہ ہوا کے ذریعے پھیلنے والا عارضہ ہے۔ اس مرض کا موجب بننے والا بیکٹیریا "Mycobacterium Tuberculosis” سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے فرد تک پہنچتا ہے۔ جب کوئی ٹی بی سے متاثرہ فرد کھانستا یا چھینکتا ہے، تو خارج ہونے والے لعاب (جیسے پھوار یا بوندیں) میں شامل جراثیم ہوا میں کچھ دیر رہتے ہیں اور اس دوران میں آس پاس موجود افراد کے سانس کے ذریعے اُن کے پھیپڑوں تک منتقل ہو جاتے ہیں۔
٭ ٹی بی (تپ دق) کی عام علامات:۔
ٹی بی کی علامات کو ’’پلمونری‘‘ (Pulmonary) اور ’’ایکسٹرا پلمونری‘‘ (Extra Pulmonary) علامات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پلمونری علامات زیادہ عام ہیں اور عام طور پر زیادہ پہچانی جاتی ہیں۔
٭ پلمونری ٹی بی کی علامات:۔
پلمونری ٹی بی کی علامات میں مستقل کھانسی، تین ہفتوں سے زیادہ طویل کھانسی، کھانسی سے خون یا خون آلود تھوک کا آنا۔
٭ پیداواری کھانسی:۔ بلغم یا بلغم پیدا کرنا، جو گاڑھا اور بے رنگ ہو سکتا ہے۔
٭ سینے کا درد:۔ غیر پلیوریٹک درد، عام سینے کی تکلیف۔
٭ نظامی علامات:۔ نظامی علامات پورے جسم کو متاثر کرتی ہیں اور اکثر یہ زیادہ ترقی یافتہ انفیکشن کی نشان دہی کرتی ہیں۔
٭ کم درجے کا بخار:۔ کم درجے کا بخار جو تین ہفتوں سے زیادہ جاری رہتا ہے ٹی بی کی ایک عام ابتدائی علامت ہے۔ بخار عام طور پر شام اور رات میں زیادہ واضح ہوتا ہے۔
٭ نائٹ سویٹس:۔ رات کے وقت بہت زیادہ پسینا آنا، اکثر بستر کے کپڑے بھیگنا، ٹی بی کی ایک اہم انتباہی علامت ہے۔
٭ وزن میں کمی:۔ غیر ارادی وزن میں کمی اور بھوک میں کمی خطرناک علامات ہیں، جو اکثر ٹی بی کے ساتھ ہوتی ہیں۔ اسے بعض اوقات متاثرہ افراد کی بربادی کی وجہ سے ’’کھپت‘‘ کہا جاتا ہے۔
٭ تھکاوٹ:۔ دائمی تھکاوٹ اور عام بیماری کا احساس ٹی بی کی عام سیسٹیمیٹک علامات ہیں۔
اب تحریر کے اس حصے میں آتے ہیں ’’ایکسٹرا پلمونری ٹی بی‘‘ کی علامات کی طرف:
’’ایکسٹرا پلمونری ٹی بی‘‘ اُس وقت ہوتا ہے، جب انفیکشن پھیپڑوں سے باہر پھیلتا ہے، جس سے لمف نوڈس، ہڈیاں، گردے اور مرکزی اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ علامات اس میں شامل عضو کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔
٭ لمف نوڈ ٹی بی (Tuberculous Lymphadenitis):۔ بڑھے ہوئے، بغیر درد کے لمف نوڈس، خاص طور پر گردن میں (سروائیکل لیمفاڈینوپیتھی)، لمف نوڈ ٹی بی کی عام علامت ذیل میں ملاحظہ ہوں:
٭ سکیلیٹل ٹی بی:۔ جب ٹی بی ہڈیوں اور جوڑوں کو متاثر کرتا ہے، تو اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے :
٭کمر درد:۔ یہ اشارہ ریڑھ کی ہڈی کی ٹی بی (پوٹس کی بیماری) کا ہوتا ہے۔
٭ جوڑوں کی سوجن اور درد:۔ وہ بھی خاص طور پر کولہوں اور گھٹنوں میں۔
اس طرح ٹی بی گردوں، مثانے اور تولیدی اعضا کو متاثر کرسکتا ہے، جس کی وجہ سے ذیل میں دی جانے والی علامات ہوسکتی ہیں:
٭کندھے کا درد:۔ سائیڈ پر درد گردے کی شمولیت سے وابستہ ہے۔
٭ ڈیسوریا:۔ دردناک پیشاب۔
٭ ہیماتوریا:۔ پیشاب میں خون۔
٭ مرکزی اعصابی نظام ٹی بی۔
ٹی بی میننجائٹس اور تپ دق، ٹی بی کی شدید شکلیں ہیں جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں:
٭ شدید سر درد اکثر متلی اور الٹی کے ساتھ ہوتا ہے۔
٭ گردن میں سختی اور گردن کو آگے موڑنے میں دشواری ہوتی ہے۔
٭ اعصابی خسارے، جیسا کہ دوروں، اُلجھن، یا فوکل نیورولوجیکل علامات۔
اب آتے ہیں ٹی بی کی تشخیص کی طرف:
ٹی بی کے جانچ والے ٹیسٹوں کی تین اقسام ہوتی ہیں:
٭ بلغم جلد یا خون کا ٹیسٹ۔
٭ جلد کا ٹیسٹ جو "Mantouxt test” کہلاتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں ٹی بی کے کچھ کم زور شدہ جراثیم آپ کے بازو کی اندرونی جلد کی اوپری سطح پر انجکشن کے ذریعے داخل کیے جاتے ہیں اور 48 سے 72 گھنٹے کے بعد پیشہ ورانہ مہارت والا عملہ آکر دیکھ لیتا ہے کہ نتیجہ کیا ہے؟ یعنی جلد پر سرخی آئی ہے یا نہیں؟ اور اگر آئی ہے، تو کس حد تک پھیلی ہے؟ ممکن ہے کہ انجکشن کی جگہ پر معمولی سا کوئی پھوڑا یا چھوٹی سی پھنسی بھی بن جائے۔ یہ ٹیسٹ حاملہ عورتوں کے لیے ممنوع ہے۔
٭ تیسرا طریقہ خون کا ٹیسٹ ہے، جس میں مدافعتی نظام کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے کہ کتنے جراثیم موجود ہیں اور ان کے مدِمقابل سفید خلیوں کی کارکردگی کیسی ہے؟ اگر یہ ٹیسٹ "Positive” یعنی مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوں، تو پھر آپ کی چھاتی کے ایکسرے اور بلغم کے اندر ٹی بی کے جراثیم کی موجودگی کی کھوج لگائی جاتی ہے۔ کسی ایک ٹیسٹ کے "Positive” ہونے پر ٹی بی کی تشخیص ممکن نہیں، بل کہ دو سے تین ٹیسٹ کے موازنے اور مریض کے اندر موجود علامتوں کی روشنی میں ہی تشخیص کی جاتی ہے۔ بیماری کی شدید علامات موجود ہونے کی صورت میں "Test Mantoux” کے بہ جائے انھی علامتوں اور ایکسرے کی بنیاد پر تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے۔
پھیپڑوں کے علاوہ کسی جگہ کی ٹی بی ہو، تو حسبِ ضرورت سی ٹی سکین، ایم آر آئی یا ریڑھ کی ہڈی کے پانی کا ٹیسٹ (Lumbar Puncture) کیا جاتا ہے۔
جسمانی حصوں کی ٹی بی تشخیص ہونے کی صورت میں اگر باقی گھر والوں کو علامتیں نہ ہوں، تو ڈاکٹر سے مشاورت کرلیں کہ جانچ کے ٹیسٹوں کی ضرورت ہے کہ نہیں؟
٭ ٹی بی کا علاج کیا ہے؟
فعال ٹی بی کا عالج گولیوں کے کورس پر مشتمل ہوتا ہے، جسے عام طور پر 6 سے 9 ماہ تک باقاعدگی سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹی بی کی ادویہ کھانا ایک حوصلہ مندی کا کام ہے۔ کیوں کہ یہ ادویہ خاصی تلخ ہوتی ہیں، تب ہی اس سخت جان جراثیم (Tuberculosis mycobacterium) کا خاتمہ کر پاتی ہیں۔ البتہ ان کے کھاتے ہوئے اگر کبھی یرقان بنتا ہوا محسوس ہو، نظر دھندلائے، جلد پر کوئی داغ دھبے بننے لگیں، پیشاب کا رنگ شدید گاڑھا ہو، بخار، جسم یا جوڑوں کا درد رہنے لگے، بھوک خراب ہوجائے یا جی متلانے لگے، یا کانوں میں بھنبھناہٹ یا پیٹ درد رہنے لگے، تو ضرور اپنے ڈاکٹر یا "DOTS Center” سے رابطہ کریں۔
واضح رہے کہ ٹی بی کے علاج کے دوران میں ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔
٭ ٹی بی کا مرض اور ہماری ذمے داری:۔
٭ بہ حیثیت ایک مسلمان اور اچھے شہری کے ٹی بی کے مریض کے ساتھ دوستانہ اور ہم دردانہ رویہ رکھیں۔ اُس کا حوصلہ بڑھاتے رہیں اور اُس کے ساتھ خراب رویہ نہ رکھیں۔
٭ عوام میں ٹی بی کا شعور بیدار کریں۔
٭ ٹی بی کے مریضوں کے ساتھ منفی رویوں کو دور کریں۔
٭ ٹی بی کی علامات، تشخیص اور علاج کے بارے میں عوامی آگہی پیدا کریں۔
٭ اس طرح ٹی بی کے مریض کھانستے، چھینکتے وقت منھ پر رومال رکھا کریں۔ زیادہ سے زیادہ ماسک کا استعمال کریں، جب لوگوں کے ساتھ ہوں۔
٭ جگہ جگہ تھوکنے سے گریز کریں۔
٭ ٹی بی کا علاج مکمل کریں۔ اسے ادھورا نہ چھوڑیں۔
٭ بچوں کو ٹی بی سے بچاو کا حفاظتی ٹیکہ (BCG) لگوانا نہ بھولیں۔
٭ جسم میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھائیں۔
٭ اُبلا ہوا پانی اور صاف و صحت بخش غذا کا استعمال کریں۔
٭ بازار کی چیزیں کھانے سے پرہیز کریں۔
یاد رکھیں، احتیاط بعد میں ہاتھ ملنے سے بہتر ہے!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے