’’جہاں آپ سڑک پر ہچکولے کھاتے ہوئے جا رہے ہوں اور ایک دم سفر ہم وار ہوجائے، تو سمجھ جائیں کہ ریاستِ سوات کی حدود شروع ہوگئی ہیں۔ والی صاحب نے سوات کو وہ کچھ دیا، جو صوبہ شمال مغربی سرحدی باوجود انگریزی سرکار کی مدد کے کہیں بھی نہ دے سکا۔‘‘
قارئین! یہ ایک انگریز مصنف، سیاح، دانش ور اور صاحبِ علم ’’فریڈرک بارتھ‘‘ (Fredrik Barth) کے لکھے گئے جملوں کا مفہوم ہے۔
جب انگریزوں نے سوات کو دیکھا، تو ششدر رہ گئے اور بے اختیار کَہ اُٹھے کہ مغرب میں ایک خطہ ’’سوئٹزرلینڈ‘‘ ہے، جسے دنیا میں جنت کی شبیہ کہتے ہیں اور یقینا سوات، مشرق کا سوئٹزرلینڈ ہے۔
مینگورہ سوات کی ترقی کا سفر جہاں ریاست کے والی محترم میانگل جہانزیب کی بہ دولت تھی، وہاں ریاست کے لوگوں نے بھی تن دہی سے اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔ کئی لوگوں نے سوات کی معاشی، معاشرتی اور علمی میدانوں میں ترقی کو والئی سوات کے ساتھ مل کر ممکن بنایا۔
آمدم برسر مطلب، آج کی تحریر الحاج قاسم جان (مرحوم) کے حوالے سے ہے، جن کے بغیر مینگورہ (سوات کا مرکزی شہر) کی تاریخ نامکمل ہے۔ مینگورہ شہر کا دل ’’نشاط چوک‘‘ جو اَب باقاعدہ ایک فوڈ سٹریٹ کی شکل اختیار کرگئی ہے، کم لوگ جانتے ہیں کہ اسی چوک میں ’’زمیندار کیفی‘‘ کی بنیاد الحاج قاسم جان صاحب نے رکھی تھی۔
سٹار مارکیٹ، گلشن چوک کسی زمانے میں سوشل سٹیٹس کی علامت تھی۔ مینگورہ میں پہلا کمروں والا ہوٹل یہاں بنایا گیا۔ اس کی بنیاد بھی الحاج قاسم جان نے رکھی۔ یوں ہوٹل انڈسٹری کے بانی کے طور پر کچھ لوگوں کے ساتھ الحاج قاسم جان کا نام سرِ فہرست آتا ہے۔ سٹار ہوٹل لمبے عرصے تک خصوصی اہمیت کا حامل رہا۔ اس ہوٹل نے اپنی انفرادیت تادیر قائم رکھی۔ اس کے کمرے بعد میں نام ور وکلا بہ طورِ دفتر استعمال کرتے رہے، جن میں ’’مشر حلیم ‘‘ (وکیل) کا نام بھی شامل ہے۔
سوات میں سیاحوں کی آمد مسلسل جاری رہی، ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے محفوظ، خوب صورت اور دل کش مقام سوات ہی رہا، جہاں والی صاحب کی طرف سے عطا کردہ مواصلات کا جدید نظام، امن کا احساس اور تہذیب یافتہ معاشرہ سوات کی طرف دنیا بھر کے سیاحوں کو متوجہ کر رہا تھا۔ اس کشش نے ہوٹل انڈسٹری کو دوام بخشا۔ یکے بعد دیگرے چھوٹے بڑے ہوٹل قائم ہونے لگے اور پھر ایک وقت آیا کہ الحاج قاسم جان نے ’’آل سوات ہوٹلز ایسوسی ایشن‘‘ کی بنیاد رکھی اور اسی تنظیم کے بانی صدر بھی بن گئے۔نہایت شریف النفس اور ملن سار انسان تھے۔
الحاج قاسم جان (مرحوم) دراصل آل سوات ہوٹلز ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر، نائب صدر سوات ٹریڈرز فیڈریشن، سوات قومی جرگہ کے سربراہ، تخریب کاروں کے خلاف توانا آواز، سوات کے حقوق کے لیے سرگرم اور صدارتی تمغائے شجاعت وصول کرنے والے الحاج زاہد خان کے والدِ بزرگوار تھے۔
آئیں، سب مل کر الحاج قاسم جان (مرحوم) کی کاوشوں، ہمت اور جد و جہد کو خراجِ تحسین پیش کریں، اُن کو یاد کرکے اُن کی خدمات کا اعتراف کریں اور اُن تمام لوگوں کو اپنی دعا میں یاد رکھیں، جنھوں نے مینگورہ کو کاروباری مرکز بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اللہ تعالیٰ الحاج قاسم جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
