(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
ریاستِ سوات کے علاقے بنجوٹ میں ’’اپنی مدد آپ‘‘ کی بنیاد پر ایک پرائمری سکول کی تعمیر جاری تھی۔ مقامی افراد نے تعمیراتی مواد جیسے پتھر، لکڑی کے تختے اور کڑیاں وغیرہ فراہم کیے تھے، جب کہ معمار اور بڑھئی ریاست کی جانب سے مہیا کیے گئے تھے۔
بنجوٹ میں موجود پولیس چوکی کے ایک جمعدار کو اس تعمیراتی کام کی نگرانی اور مزدوروں کی حاضری شیٹ (مستری رول) تیار کرنے کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔ یہ حاضری شیٹ ہر پندرہ دن بعد جمع کرائی جاتی تھی، تاکہ مزدوروں کو ادائی کے لیے محکمے کی فہرست میں شامل کیا جاسکے۔
جمعدار خود ہر 15 دن بعد معماروں کو اجرت کی ادائی کے لیے نقد رقم وصول کرتا۔ تاہم، اس کی تیار کردہ حاضری شیٹ میں بارش یا کسی دوسری رکاوٹ کی وجہ سے کام میں ناغہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ گویا سب معماروں نے پورے 15 دن کام کیا ہو۔
3 ماہ بعد، مَیں وہاں تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے چلا گیا۔ مَیں حیران تھا کہ 3 ماہ کے عرصے میں دیواریں تک بھی مکمل نہیں ہوئی تھیں۔ ایک ہفتے بعد، جمعدار دفتر میں نقدی لینے کسی وجہ سے نہیں آسکا، تو معمار اور مزدور خود اپنی مزدوری لینے کے لیے پہنچ گئے۔ مَیں نے ایک معمار سے پوچھا کہ اس پندرھواڑے میں کتنے دن کام کیا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ اُس نے صرف چار دن کام کیا ہے۔ مَیں نے دیکھا، تو شیٹ میں پندرہ دنوں کی مکمل حاضری دکھائی گئی تھی۔ مَیں نے اُسے چار دن کی مزدوری دی اور ایک کاغذ پر ثبوت کے طور پر اُس کے انگوٹھے کا نشان لیا۔
اسی طرح دیگر نے بھی اپنی اصل حاضریاں بتائیں، اور مَیں نے سب کو اُسی حساب سے مزدوری دی۔ اضافی رقم اور معماروں کی حاضری کا ثبوت اپنے افسر کے سامنے پیش کیا۔ اُنھوں نے مجھے رپورٹ تیار کرنے کو کہا اور ہدایت کی کہ اگلے روز صاف ستھرا لباس پہن کر والی صاحب کے سامنے معاملہ پیش کروں۔ ہم نے جمعدار کو اگلے دن پیش ہونے کا پیغام بھی بھیج دیا۔
اگلی صبح مَیں اور میرا افسر، والی صاحب کے دفتر پہنچے۔ راستے میں پولیس کمانڈر سے ملاقات کی اور اُنھیں ساری صورتِ حال سے آگاہ کیا۔ اُس نے کہا کہ وہ الزامات کی تفتیش کے لیے تیار ہے۔
والی صاحب کے سامنے پیشی کے دوران میں جمعدار کی زبانی سرزنش کی گئی۔ پھر مجھ سے پوچھا گیا کہ جمعدار نے کتنے پیسے خورد برد کیے ہیں؟ مَیں نے کہا کہ میرے پاس مکمل تفصیلات نہیں ہیں، مگر یہ طے ہے کہ یہ عمل شروع دن سے جاری تھا۔ والی صاحب نے جمعدار کو ملازمت سے برطرف کرنے اور پنشن روکنے کا حکم دیا۔ اُس سے سرکاری پستول اور عہدے کی پٹیاں فوراً واپس لے لی گئیں۔
یہ معاملہ محض 10 منٹ میں حل ہوگیا۔ والی صاحب نے میری دیانت داری کو بھی سراہا اور تاکید کی کہ آیندہ بھی ایسی بدعنوانی پر کڑی نظر رکھوں۔
کچھ ہی عرصے بعد، ایک اور تعمیراتی منصوبے میں خورد برد کا ایسا ہی معاملہ سامنے آیا، جسے بھی اسی طرح حل کیا گیا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
