رسالہ ’’اسبابِ بغاوتِ ہند‘‘ کتابی شکل میں

Blogger Najm ul Sahar Khalid

تحریر: نجم السحر خالد
سر سید احمد خاں کا رسالہ ’’اسبابِ بغاوتِ ہند‘‘ کسی مسلمان کی طرف سے لکھا ہوا وہ پہلا سرکاری ڈاکومنٹ ہے، جو انگریز نوآبادکار اور برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بہت دیر تک زیرِ بحث رہا۔ اِس رسالے نے برطانوی راج کے اُس رویے کوتبدیل کر دیا، جو 1857ء کی بغاوت میں مسلمانوں کے رول کی وجہ سے پیدا ہوگیا تھا۔ اِس چیز کا اعتراف سبھی قلم کاروں، ارکانِ پارلیمنٹ اور حکم رانوں نے کیا ہے۔
یہ رسالہ کسی ہندوستانی مسلمان کی ایسٹ انڈیا کمپنی دور کے اختتام اور ہندوستان کے بہ راہِ راست تاجِ برطانیہ کے ماتحت ہوجانے کے ایام کی اہم ترین دستاویز ہے، جو واضح کرتا ہے کہ انگریز کی حکم رانی میں وہ کیا خرابیاں تھیں، جن کی وجہ سے ہندوستان میں جگہ جگہ بغاوت کی آگ پھیلی؟
اس رسالے کی اشاعت کے وقت ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے کہ اسے چھپتے ہی اشاعت سے روک دیا گیا اور پھر یہ رسالہ سر سید کی زندگی میں سامنے نہ آسکا۔ پہلی بار یہ رسالہ سرسید کی وفات کے بعد 1901ء میں ’’حیاتِ جاوید‘‘ میں شامل ہوا۔ حیاتِ جاوید سر سید کی سوانح عمری ہے، جسے خواجہ الطاف حسین حالی نے لکھا ہے۔
اصل رسالہ سامنے نہ ہونے کی وجہ سے اِس کی کتابت میں قیاسی تبدیلیاں ہوتی رہیں۔ ’’بک کارنر،جہلم‘‘ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اِس رسالے کا اصل عکس پہلی بار پیش کر رہا ہے، جو حافظ صفوان محمد چوہان صاحب نے برٹش لائبریری لندن سے ڈاکٹر الیاس سلیم صاحب کے ذریعے حاصل کیا ہے۔ رسالے کا یہ وہ نسخہ ہے، جس کے پروف کی اغلاط سر سید نے خود درست کر رکھی ہیں۔
حافظ صفوان صاحب دنیائے علم و ادب کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ اُنھوں نے اِس رسالے کی تدوین میں بہت محنت کی ہے اور اِس علمی دستاویز کو دیکھ کر بابائے اُردو مولوی عبدالحق، مشفق خواجہ، رشید حسن خاں، ڈاکٹر جمیل جالبی اور حافظ محمود شیرانی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ اُنھوں نے تحقیق و تدوین کے ممکنہ تقاضوں کو جس خوبی سے نبھایا ہے، وہ حوصلہ مند نقادوں کی مستحکم روایت رہی ہے۔
اِس کتاب میں کئی ایسی نادر چیزیں شامل ہیں، جو اُس دور کے پورے منظر نامے کو سمجھنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ اِن میں سے بعض دستاویزات پہلی بار اُردو میں ترجمہ کرکے پیش کی جا رہی ہیں۔ مثلاً: "Victoria Proclamation” یعنی باغیوں کے لیے ملکہ وکٹوریہ کا معافی نامہ، اور بیگم حضرت محل کا جوابی فرمان یعنی "Counter Proclamation” ملکہ وکٹوریہ کا معافی نامہ ہمارے ادب و تاریخ میں ’’اعلانِ وکٹوریہ‘‘ کہلاتا ہے۔
کتاب کے انگریزی حصے میں ’’اعلانِ وکٹوریہ‘‘ سمیت بعض نادر چیزوں کے عکس شامل ہیں۔ اِن کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض شرپسند عوام نے ڈاک اور ٹیلیگراف کی سہولیات سے غلط فائدہ اٹھایا اور منٹگمری کے مشہور جملے ’’الیکٹرک ٹیلیگراف نے انڈیا کو بچایا‘‘ (The Electric Telegraph Saved the India) کی وجہ سامنے آتی ہے۔
حافظ صفوان صاحب نے رسالے کے اصل متن کے ساتھ اِس کی تفہیم کے لیے بعض ضروری حواشی و تعلیقات کا اضافہ بھی کیا ہے اور اِس رسالے کے انگریزی ترجمے سمیت حالیؔ کی کتاب میں شامل متن کا عکس بھی فراہم کیا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے