رواں ماہ سینٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی ’’نیشنل فرانزک ایجنسی ایکٹ، 2024ء‘‘ کی منظوری دے دی۔
اس قانون کے مقاصد میں وطنِ عزیز میں ’’نیشنل فرانزک ایجنسی‘‘ کے قیام کی بہ دولت فرانزک صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ موجودہ روایتی فرانزک لیبارٹریوں کو اَپ گریڈ کرنا اور ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹریوں کا قیام شامل ہے، جو تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر اور سرکاری/ نجی فرانزک لیبارٹیریوں کو خدمات فراہم کرے گی۔
نیشنل فرانزک ایجنسی ڈیجیٹل اور سائبر فرانزک کو مربوط کرے گی، تاکہ الیکٹرانک اور ڈیپ فیک ایسے جرائم کا مقابلہ کیا جاسکے۔ مزید برآں، یہ غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے اقدامات بھی کرے گی۔ ایجنسی کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں قائم ہوگا۔
٭ ایجنسی کے نمایاں افعال:۔ ایک خود مختار ایجنسی بنانے کے لیے ’’سنٹر آف ایکسیلنس اور ریسرچ اینڈ ڈویپلمنٹ ڈیپارٹمنٹ‘‘ کا قیام۔ قومی سلامتی اداروں کو بہترین خدمات فراہم کرنے کے لیے جدید ترین سہولیات سے مزین لیبارٹریوں کو قائم کرنا۔ پاکستان کے تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر اور سرکاری و نجی فرانزک لیبارٹریوں کو خدمات فراہم کرنا۔ جدید مصنوعی ذہانت کے آلات کی دست یابی سے ایک نیا تحقیقی مرکز بنانا، تاکہ ڈیجیٹل فرانزک کی سہولیات میسر ہوں۔ روایتی، ڈیجیٹل فرانزک مواد کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقۂ کار کی تیاری، اَپ ڈیٹ اور منظوری۔ معیار سازی کے لیے بین الاقوامی تنظیم اور تمام سرکاری محکموں اور فرانزک لیبارٹریوں کے ساتھ اشتراک کے لیے عالمی بہترین طریقۂ کارکو اپنانا۔ کرائم سین سے روایتی ڈیجیٹل فرانزک مواد کو جمع کرنے، محفوظ کرنے اور ہینڈل کرنے کے لیے اقدامات کرنا۔ عدالت، ٹربیونل، اتھارٹی یا کسی ادارے کی جانب سے ایجنسی کو بھیجے گئے شواہد کو دوبارہ جانچ پڑتال کے بعد ماہر ین کی رائے پیش کرنا۔ روایتی، ڈیجیٹل فرانزک مواد یا ایجنسی کے ذریعے موصول اور تجزیہ کردہ ڈیٹا کا ریکارڈ اور ڈیٹا بیس برقرار رکھنا۔ بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق تصویر، ویڈیو، آواز سے زیادہ سے زیادہ فرانزک نتائج حاصل کرنا۔ روایتی، ڈیجیٹل فرانزک مواد کی جانچ کے لیے سائنسی آلات خریدنا، چلانا اور برقرار رکھنا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں، مقامی اور بین الاقوامی ایجنسی کی طرف سے فراہم کردہ رپورٹس کا دوبارہ جائزہ لینا۔ حکومتی ضابطۂ کار کے مطابق پاکستان میں سرکاری اور نجی روایتی ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹریوں، سہولیات اور ماہرین کو سرٹیفکیٹ کا اجرا کرنا۔ ترقی یافتہ ممالک اور وطنِ عزیز میں موجود روایتی ڈیجیٹل فرانزک، مصنوعی ذہانت نئی ٹیکنالوجی سہولیات کا موازنہ کرنا اور فرق کو ختم کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرنا۔ روایتی ڈیجیٹل فرانزک کے تازہ ترین رجحانات کے ساتھ عدالتی اور قانون کے افسران کی تربیت اور حکومت کو مناسب قوانین کی سفارش کرنا۔ تحقیق اور تربیتی پروگراموں کے لیے صوبائی حکومت کے محکموں، سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں، بین الاقوامی اداروں کی یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور روایتی، ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹریوں کے ساتھ تعاون کرنا۔ اندرون و بیرونِ ملک سے سرکاری اور نجی اداروں، تنظیموں، یونیورسٹیوں اور روایتی ڈیجیٹل فرانزک لیبارٹریوں کے درمیان تعاون کو مربوط کرنا اور ان کی نگرانی کرنا۔ ایک کمیٹی کے رکن کے طور پر کام کرنا جو روایتی ڈیجیٹل فرانزک سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کا مسودہ تیار کرے اور اسے حتمی شکل دے۔
٭ قانون کے مزید اہم نِکات:۔ فرانزک خدمات کے عوض ایجنسی معاوضہ وصول کرنے کی مجاز ہوگی۔
ایجنسی کی رپورٹ اور رائے ضابطۂ فوج داری کے سیکشن 510 اور قانونِ شہادت آرڈر کے آرٹیکل 59 اور 164 کے مقاصد کے لیے عدالتوں اور ٹربیونلز میں قابلِ قبول ثبوت ہوگی۔
اگر ایجنسی کا کوئی ماہر یا اہل کار جانتے بوجھتے یا بے پروائی سے عدالت، ٹریبونل یا اتھارٹی کے سامنے غلط یا گم راہ کن رائے پیش کرتا ہے، تو ایسا شخص سزا کا ذمے دار ہو گا، جو ایک سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ، جو ایک لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوں گی۔
بہ ہرحال اس قانون کے تابع کوئی عدالت کسی جرم کا نوٹس نہیں لے گی، جب تک کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے اختیار کردہ کوئی افسر اس سلسلے میں تحریری شکایت نہ کرے۔
ایجنسی اپنی سالانہ رپورٹ ہر مالی سال کے 31 ستمبر سے پہلے متعلقہ ڈویژن کے ذریعے وزیرِ اعظم کو پیش کرے گی۔ متعلقہ وزیر سالانہ رپورٹ کی وصولی کے ایک ماہ کے اندر اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کرے گا۔
ایجنسی کی فراہم کردہ رپورٹ سے متاثرہ شخص یا محکمہ ایک مقررہ طریقۂ کار کے تحت عدالت یا ٹربیونل کے ذریعے تحقیقات میں پیش کی گئی رپورٹ کے خلاف روایتی، ڈیجیٹل فرانزک مواد کی دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
ایجنسی فنڈقائم کیا جائے گا۔ ایجنسی وفاقی و صوبائی حکومتوں، قومی و بین الاقوامی اداروں سے قرضے اور گرانٹس لے سکے گی۔ اس کے علاوہ ایجنسی کی فراہم کردہ خدمات کے عوض معاوضہ بھی اسی فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔
ایجنسی کا ایک ڈائریکٹر جنرل ہوگا، جس کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی۔ وزیرِاعظم نوٹس اور انکوائری کے بعد مقررہ طریقے سے ڈائریکٹر جنرل کو نااہلی، بدعنوانی یا فرائض انجام دینے میں نااہلی کی بنیاد پر ہٹاسکتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر، ایجنسی کے انتظامی اور مالی اختیارات کا استعمال کرے گا۔
ڈائریکٹر جنرل اور دیگرملازمین کو تعزیراتِ پاکستان کے سیکشن 21 کے تحت سرکاری ملازم تصور کیا جائے گا۔
ڈائریکٹر جنرل متعلقہ ڈویژن کے ذریعے وزیرِ اعظم کو اپنے ہاتھ سے لکھ کر اپنا استعفا دے سکتا ہے۔
ایجنسی کا ایک بورڈ آف گورنر ہوگا جس میں کابینہ کے متعلقہ ڈویژن کے سیکرٹری بہ طور بورڈ چیئرپرسن اور دیگر ممبران میں اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کے نیشنل کوآرڈی نیٹراور نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل اور ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل ( بہ طور ایجنسی کے ممبر اور سیکرٹری) شامل ہوں گے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
