گاؤں ’’منگلور‘‘ سوات کی تاریخ میں ایک اہم نام ہے، جس کو نظر انداز کرکے سوات کی تاریخ کو سمجھا جاسکتا ہے، نہ یوسف زئی تاریخ مکمل ہوتی ہے، نہ قدیم سواتیوں بارے روشنی ہی مل سکتی ہے۔ آپ اگر مزید تفصیل میں جائیں، تو سمجھ لیں کہ اس گاؤں بغیر قدیم بدھ مت اور گندھارا کا احاطہ کرنا بھی ممکن نہیں۔
شاہ روان خان مردم خیز اور تاریخ ساز گاؤں منگلور کے رہنے والے تھے۔جہاں اُن کا خاندان عظمت اور فضیلت سے آباد تھا۔ کپتان صاحب، والی سوات کے چیف سیکورٹی آفیسر اور اے ڈی سی تھے۔ ان ذمے داریوں پر بنیادی طور پر دو آفیسر مقرر تھے۔دوسرے غالیگے کے امیر نواب خان تھے۔ دونوں معززین کی ڈیوٹی باری باری ایک ہفتے کے لیے ہوتی تھی۔والی صاحب کا سیکورٹی سٹاف بھی زیادہ تر ذکر شدہ گاوؤں (منگلور اور غالیگے) کے سپاہیوں پر مشتمل تھا۔
شاہ روان کپتان صاحب نے آبائی گاؤں اور سیدو شریف دونوں سے یک ساں رشتہ رکھا۔ اُن کی اولاد کالج کالونی سیدو شریف اور رائل کیمپس سیدوشریف میں آباد ہے۔ اُن کا ایک پوتا سوات تعلیمی بورڈ میں فرائض انجام دے رہا ہے۔
یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ والی صاحب، ریاستِ سوات کا ذکر اور کپتان صاحب کا ذکر لازم و ملزوم ہیں۔
شاہ روان خان 1926ء میں گاؤں منگلور کے مزید خیل کے شموزئی خان کے گھر پیدا ہوئے۔ اُنھوں نے صرف پرائمری تک تعلیم حاصل کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے حکمت و دانائی بخشی تھی۔ اُس پر طرہ یہ کہ شموزی خان ان کے والد صاحب تھے۔ اس گھر کی تربیت نے بھی کپتان صاحب کی شخصیت میں نکھار پیدا کیا۔ وہ سوات کے فوج میں بھرتی ہوئے، جو اعزاز کی بات تھی اور بعد میں صوبے دار سے کپتان تک ترقی کی۔
1959ء میں آبائی گاؤں منگلور کو چھوڑ کر سیدو شریف مستقل سکونت اختیار کی۔ ریاستِ سوات میں وہ 1942ء سے 1969ء (یعنی انضمام کے آخری دن تک) خدمات انجام دیتے رہے، جس میں والی صاحب کے ذاتی سکواڈ میں 1958ء سے 1969ء تک کا تاریخی دور بھی شامل ہے۔
وفا کی یہ داستان 1969ء سے 1987ء تک والی صاحب کے ذاتی معاون ’’اے ڈی سی‘‘ کے طور پر جاری رہی۔ والی صاحب کے انتقال کے 20 سال بعد 2007ء میں وفات پائی۔ وہ ایک بہادر سپاہی، وفادار دوست اور مددگار محافظ تھے۔ اُن کی شخصیت میں والی صاحب اور ریاستِ سوات کی جھلک نظر آتی تھی۔
کپتان صاحب کے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ بیٹوں کے نام یہ ہیں: فضل کریم، فضل واحد (مرحوم)، فضل رحیم، محمد رحیم ، ابراہیم۔
گو کہ کپتان صاحب منگلور سے سیدو شریف منتقل ہوگئے تھے، مگر گاؤں سے رشتہ اور محبت میں کمی نہیں آنے دی اور رشتہ داری تا دمِ آخر نبھاتے رہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔