کچھ عبدالغفور صاحب کے بارے میں

Blogger Sajid Aman

وہ جو راہ دِکھاتے ہیں، خود بھی منزلیں پاتے ہیں اور دوسروں کو بھی دلاتے ہیں۔ قابلیت اور صلاحیت راستے کی کسی دیوار کو نہیں مانتی۔ مین بازار مینگورہ میں چھولے بیچنے والے خوددار عبدالقیوم کو ایک ہی گلہ تھا کہ ’’مَیں پڑھ نہ سکا۔ کاش! مَیں پڑھ پاتا۔‘‘
اُن کا مصمم ارادہ تھا کہ اُن کے بچے پڑھیں گے اور خوب پڑھیں گے۔
قارئین! آئیں، آج آپ کو عبد الغفور صاحب سے ملاتے ہیں۔
عبدالقیوم (مرحوم) کا بڑا بیٹا ہمایوں محبوب ہے، جو اُستاد اور اساتذہ سیاست میں پورے صوبے میں ایک بڑا نام ہیں۔
ہمایوں محبوب کے بعد عبدالقیوم (مرحوم) کا دوسرے بیٹے کا نام عبدالغفور ہے، جو جنوری 1968ء میں پیدا ہوئے۔
عبدالغفور نے گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 2 حاجی بابا سے میٹرک امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ جہانزیب کالج سیدو شریف سے ایف ایس سی اوربی ایس سی تک تعلیم حاصل کی۔ پھر سپیشلائزڈ فیلڈ کو چنا۔ بی ایس سی فارسٹری، پاکستان فارسٹ انسٹیٹیوٹ پشاور یونیورسٹی اور پھر ایم ایس سی فارسٹری کی ڈگری بھی اسی ممتاز یونیورسٹی سے مکمل کی۔
یہاں سے فارغ ہونے کے بعد بیرونِ ملک تعلیم کے لیے گئے۔ ایم ایس سی وائلڈ لائف ماحولیات اور انتظام ملائشیا سے مکمل کیا۔ تھائی لینڈ، نیپال، فلپائن، کرغزستان، سنگاپور کے ممتاز اور متحرک اداروں سے وائلڈ لائف مینجمنٹ کے حوالے سے مختلف کورس کیے اور ڈپلومے حاصل کیے۔
عبدالغفور سرکاری ملازمت 1992ء میں رینج آفیسر کی حیثیت سے شروع کی۔ اس کے بعد ڈیپوٹیشن پر ’’برڈ لائف انٹرنیشنل‘‘ یو کے کیمرج کے ساتھ8 سال گزارے اور واپس پھر ڈیپورٹیشن سے حکومتی ملازمت میں آئے، اس کے بعد پھی ڈیپوٹیشن پر اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام یونائیٹڈ نیشن ڈیویلپمنٹ پروگرام، گلوبل انوائرمنٹ فیسلٹی پروگرام کے ساتھ 7 سال خدمات انجام دیے۔ 2007ء میں وہاں سے واپس حکومت کے پاس آئے اور فوراً ہی ’’ڈی ایف اُو‘‘ کی حیثیت سے پروموشن ہوئی۔ ڈی ایف او کی حیثیت سے سوات میں دو دفعہ، ملاکنڈ، دیر اور کوہستان میں ایک ایک دفعہ خدمات انجام دیں۔
اس کے بعد 2021ء میں کنزرویٹر وائلڈ لائف کے عہدے پر ترقی پاگئے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر پشاور چڑیا گھر ایک سال رہے۔ یہ ایک مشکل چیلنج تھا، جس کو کام یابی سے پورا کیا۔ وہاں رہتے ہوئے سوات کے لیے سوچتے رہے۔ آج کل ’’سوات چڑیا گھر پراجیکٹ‘‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔ سوات چڑیا گھر 1710 ملین روپے کا پراجیکٹ ہے، جو سوات میں بن رہا ہے۔ یہ پراجیکٹ مکمل طور پر انھی کا ڈیزائن کردہ ہے۔
عبدالغفور نے ملاکنڈ سفاری پارک پی سی ون لکھا منظور ہوا ۔ سوات چڑیا گھر پی سی ون لکھا منظور ہوا۔ سوات میں مرغزار، ملم جبہ اور مٹہ میں وائلڈ لائف کے حوالے سے تین پراجیکٹ ہیں، جن کا پی سی ون لکھا اور منظور بھی کرایا۔
اپر سوات وائلڈ لائف ڈویژن جو حال ہی میں تشکیل پایا ہے، ملاکنڈ وائلڈ ڈویژن، بونیر وائلڈ لائف ڈویژن کے خاکے اور تشکیل ان کے کارناموں میں سے ہیں۔ جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے عبدالغفور صاحب کی خدمات سنہرے حروف سے لکھے جائیں گے۔
فرزندِ سوات اتنا پڑھے، اتنی قابلیت حاصل کی اور اتنا کچھ دیا کہ سوات کے اُفق پر ستارے کی طرح چمکے۔ بغیر کسی سفارش، رشوت اور سہارے کے خود بھی آگے بڑھے اور ساتھ دوسروں کو بھی بڑھایا ۔
عہدِ طالب علمی میں مفت ٹیوشن پڑھاتے۔ اُن کے شاگردوں میں، مَیں بھی شامل رہا اور سیکڑوں دوسرے لوگ بھی مستفید ہوئے۔
مینگورہ مین بازار میں چھولے بیچنے والے عبدالقیوم اب اس دنیا میں نہیں ہیں، مگر اُن کو جو گلہ تھا کہ وہ پڑھ نہ سکے اور اُنھوں نے جو خواب دیکھا تھا کہ اُن کے بچے بہترین تعلیم حاصل کریں…… اُن کے بچوں نے سچ کر دکھایا۔ اُنھوں نے اپنی زندگی میں اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ اور کام یاب دیکھا۔ عبدالقیوم خوش نصیب تھے کہ ان کے بچوں نے ہمیشہ کے لیے اُن کو امر کر دیا۔ سلام، عبدالقیوم (مرحوم) پر اور خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں استاد صاحب کو! آپ ہمارا فخر ہیں۔
چھولے بیچنے والے غربت اور کس مہ پرسی میں زندگی گزارنے والے عبد القیوم (مرحوم) کے ہر بیٹے نے اپنی جگہ ایک مقام حاصل کیا اور ان باتوں کو جھوٹا ثابت کیا کہ بڑے خواب نہیں دیکھنے چاہئیں۔ وسائل ہی واحد راستہ ہیں کام یابی حاصل کرنے کے لیے۔ آج سوات میں چڑیا گھر بن کر تیار ہے، پشاور میں چڑیا گھر ہے، وائلڈ لائف کے لیے ریزرو پارک ہیں، جنگلی حیات معدوم ہونے سے بچانے کے منصوبے ہیں اور مخصوص مقامات ہیں پورے خیبر پختونخوا میں، یہ عبدالغفور صاحب کی اَن تھک محنت ، کوشش اور قابلیت کا نتیجہ ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے