تبصرہ نگار: اقصیٰ احمد
نام کے اعتبار سے مجھے یہ ناول (آنگن) ہمیشہ سے پاپولرفکشن جیسی جیتی جاگتی دنیا کا حصہ لگتا رہا، تاہم جتنا ممکن ہوسکا مَیں نے اس کتاب سے اجتناب برتا۔ اکثر و بیش تر سوشل میڈیا پہ اس کتاب کے کثیر مقدار میں تبصرے نظر آئے، مگر پڑھنے کا اتفاق کبھی نہ ہوا۔ ابھی کچھ وقت پہلے ہی دوست کی ’’وال‘‘ پہ تفصیلی تبصرہ پڑھا۔ مرتی کیا نہ کرتی کے تحت فوراً کتاب خریدنے چلی گئی، مگر افسوس فوری کتاب بھی نہ مل سکی۔ تب کتاب کی قدر و قیمت کا سہی اندازہ ہوا…… لیکن صد شکر، اگلے ہی روز ہمیں یہ کتاب تحفے میں مل گئی اور دل باغ باغ ہو گیا۔
’’آنگن‘‘ اُردو ادب کا بہترین ناول ہے، جس میں آزادی سے پہلے کے حالات و واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
’’آنگن‘‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایک ہی خاندان کے آنگن کو موضع بنا کر کہانی کے تار کو شروع سے آخر تک جوڑا گیا ہے۔ میرے مطابق اس ناول کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں سیاسی رجحانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، جب کہ دوسرے حصے میں خواتین کی گھریلو سیاست اور تنازعات کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس کو پڑھنے کے بعد بہ ہرحال مَیں نے تو بہت کچھ نیا سیکھا۔ بہ یک وقت عورت کی نفسیات کے مطالعے کا موقع بھی ملا، ناول میں نوجوان نسل کے عشقیہ دور کے قصے کہانیوں کو بھی واضح الفاظ میں قلم بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ محبت جیسے جذبات کا پیدا ہونا، خوف کے مارے اس کا کھل کر اظہار نہ کر پانا، تمام عمر محبت جیسے موذی مرض کے ساتھ جبراً زندگی گزارنا محبت کو محبت اور نفرت کو نفرت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
خدیجہ مستور کے قلم کی روانی قابلِ داد ہے۔ طرزِ تحریر انتہائی سادہ، سلیس اور رواں ہے۔ ہر پہلو سے یہ ناول تعریف کی سرحدوں کو پار کرتا ہے۔ گھر کی چار دیواری میں محدود اس آنگن کی بہ دولت پاک وہند کے ہر گھر کے آنگن پہ بات ہوئی ہے۔
ناول کا پلاٹ اتنا زبردست ہے کہ ہر چیز کو طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ کہیں بھی غیر ضروری واقعات کو جگہ نہیں دی گئی۔ کُل ملا کر یہ ناول ’’سپر‘‘ (Super) سے بھی اوپر ہے۔
بھائی بہن لوگ! اگر اب تک ناول نہیں پڑھا، تو یقینا آپ لوگ غلطی پر ہیں۔ لہٰذا ناول آرڈر کر دیں اور جو لوگ یہ کتاب پہلے سے پڑھ چکے ہیں، اُن کو ہماری طرف سے عقیدت بھرا سلام۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔