محمد شیرین کمان افسر

آج کی نشست میں ایک تاریخ ساز شخصیت سے آپ کو ملواتا ہوں۔ ان کی تصویر آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ یہ محمد شیرین کمان افسر ہیں، جو ریاست کے گھڑ سوار دستے کے کمان دار تھے۔ سیدو شریف ہی کے رسال دار غلام محمد ان کے سیکنڈ اِن کمانڈ تھے۔
فضل رازق شہابؔ کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fazal-raziq-shahaab/
محمد شیرین صاحب کا تعلق گاشکوڑ سے تھا۔ وہ سرہندی فاروقی تھے، اور مجدد الف ثانی اُن کے جدِ امجد تھے۔
سیدو شریف میں اُن کی رہایش گاہ افسر آباد کے آخری سرے میں پہاڑ کے دامن میں واقع تھی۔ اُن کے ایک بیٹے بہرہ مند بابو صاحب تھے، جو ریاست کے محکمۂ تعمیرات میں تھے۔
دوسرے بیٹے محمد امین فاروقی تھے، جو بعد میں پولیس انسپکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے اور فیض آباد میں رہایش اختیار کی۔
محمد شیرین کمان افسر جو بعد میں کپتان بنادیے گئے، ایک وجیہ اور شان دار شخصیت کے مالک تھے۔ بہت دانا اور عقل مند انسان تھے۔ جرگہ، رواج اور دستور کے ماہر تھے۔ باوجود اَن پڑھ ہونے کے عقل و دانش کا مجسمہ تھے۔ نہایت سخی اور مہمان نواز بھی تھے۔
مَیں ابھی بچہ ہی تھا، مگر والد کے ساتھ تقریباً روزانہ اُن کے حجرے شام کے وقت جاتے۔ پورے افسر آباد میں صرف ان کے ہاں ریڈیو تھا،جس کے ذریعے ہم شوق سے پشتو پروگرام سنتے تھے۔
وہ جمعہ کو منعقد ہونے والے فوجی پریڈ کی قیادت اسی طرح گھوڑے پر سوار ہوکر، سرانجام دیتے تھے۔ اُس پریڈ کو کنڈکٹ کرنے والے افسر شیر ملوک صوبے دار میجر تھے، جو شاید گلی باغ کے رہنے والے تھے۔
محمد شیرین جب ریاستی فوج سے ریٹائر ہوئے، تو اُن کی معاملہ فہمی اور قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ فراست کے پیشِ نظر والی صاحب نے ایک محکمہ ’’منصفان‘‘ کے نام سے قائم کیا اور اُن کو دو دوسرے ’’مشران‘‘ (Elders) کے ساتھ ’’منصف‘‘ یا "Arbitrators” مقرر کیا، جو اُن مقدمات میں ثالثی کا اہتمام کرتے، جو فریقین کی خواہش پر اُن کے سامنے لائے جاتے۔
محمد شیرین صاحب کی دیانت و ذہانت اور قدرتی خطابت قابلِ رشک تھی۔والیِ سوات ان سے بہت متاثر تھے۔ اس بات کا اظہار انھوں نے ناروے کے پروفیسر فریڈرک بارتھ کو اپنی ایک طویل انٹرویو میں بھی کیا ہے۔ یہ پروفیسر کی مرتب کردہ کتاب”The last Wali of Swat” میں درج ہے۔
ایک اِک کرکے ستاروں کی طرح ڈوب گئے
ہائے کیا لوگ مرے حلقۂ احباب میں تھے
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے