تبصرہ: ایڈوکیٹ ابوبکر گجر 
کتاب ’’اعتراف‘‘ کا آغاز لیو ٹالسٹائی نے 1879ء میں کیا، جب وہ عالمی شہرت یافتہ مصنف بن چکا تھا۔ اُس وقت لیو کی عمر 55 سال تھی۔ اس کا ناول ’’وار اینڈ پیس‘‘ دنیا میں اس موضوع پر سب سے مقبول ناول بنا، جو آج تک ہے۔ شہرت ملنے کے باوجود لیو مطمئن نہ تھا۔ اُسے ذہنی و روحانی بیماری لگ چکی تھی۔ مَیں کون ہوں، میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ جیسے سوالات بہت پریشان کرتے تھے۔ اس نے اپنی لکھی کتابیں جو دنیا بھر میں مقبول ہوئیں، ان کے حقوق اپنی بیوی کو منتقل کر دیے اور زندگی کی آخری کتاب لکھنے بیٹھ گیا۔
ایک بادشاہوں والا لائف سٹائل رکھنے والا ’’لیو‘‘ ملحد سے خدا تک کا سفر اس کتاب میں بیان کرتا ہے۔ مذہب کی اہمیت و ضرورت انتہائی خوب صورتی سے بیان کرنے کے بعد مذہب کے بڑوں (پادریوں) پر تنقید کرتا ہے، جن کی وجہ سے بہت بڑا طبقہ مذہب سے بے زار ہوکر ملحد ہوا۔ ریاست کے تصور کی مکمل مخالفت عقلی دلیلوں کے ساتھ جس طرح ٹالسٹائی اس کتاب میں کرتا ہے، شائد ہی کسی اور نہ کی ہو۔ عدمِ تشدد کے فلسفہ پر گفت گو تو اتنی جان دار کی کہ بندہ سوائے محبت کے اس دنیا میں اور کچھ کر ہی نہ سکے۔ باچا خان کا عدم تشدد کا فلسفہ میرے خیال سے لیو ٹالسٹائی سے ہی لیا گیا ہے۔
لیو ٹالسٹائی نے دنیا کے تمام مسائل کا حل محبت میں بتایا۔ عدم تشدد میں بتایا۔ خود کو خدا کو ڈھونڈنے میں بتایا۔ بتایا کہ مذہبی پیشواؤں کا کام سوائے ریاست کے بڑوں کی خدمت کے اور کچھ نہیں۔
کتاب آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے لکھی گئی، پر جب آپ پڑھیں گے، تو یوں محسوس ہوگا جیسے یہ اس سال لکھی گئی ہو۔جہاں پادری کا لفظ استعمال ہو، وہاں مولوی لگالیں، تو کچھ عجیب محسوس نہیں ہوگا۔ یہ بہترین کتابوں میں سے ایک ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔