تحریر: حنظلۃ الخلیق
ایک بھکشو نے اِرادہ کیا کہ وہ اپنی خانقاہ سے نکل کر کہیں دور اکیلا مراقبہ کرے گا۔ اُس نے ایک کشتی بنائی اور جھیل کے وسط میں جا کر ٹھہر گیا۔ اُس نے پوری توجہ سے اپنے نفس کے احوال پر نظر کی اور آنکھیں بند کرکے مراقبہ و گیان میں مشغول ہوگیا۔ چند گھنٹے وہ اسی کیفیت میں گم رہا، مگر پھر اسے اچانک ایک اور کشتی کی آواز سنائی دی جو تیرتے ہوئے اس کی کشتی سے ٹکرا رہی تھی۔ بند آنکھوں کے ساتھ اُس نے محسوس کیا کہ اُس کے اندر غصے کا احساس پیدا ہو رہا ہے۔ وہ آنکھیں کھول کر اپنا سکون غارت کرنے والی کشتی کے ملاح پر چلانے ہی لگا تھا کہ اُس نے دیکھا کہ کشتی تو بالکل خالی ہے…… اور پاس کہیں کوئی ناخدا بھی نہیں۔ لنگر ٹوٹنے کے بعد وہ کہیں کنارے سے بہہ نکلی تھی۔
یہ ماجرا دیکھ کر اُسے ادراک ہوا کہ غصہ تو اُس کے اپنے نفس کے اندر ہے، بس کسی خارجی وجود کے ٹکڑاو کی دیر ہے اور اس کا سارا اشتعال باہر نکل آتا ہے۔
چناں چہ اس نکتے کو دماغ میں بٹھا کر وہ واپس خانقاہ چلا گیا…… اور اس کے بعد اپنی پوری زندگی اگر کبھی وہ کسی ایسے انسان سے ملا جس کی بات یا حرکت پر اُسے غصہ محسوس ہوا، تو وہ اطمینان سے اپنے نفس میں یہ مذاکرہ کرتے ہوئے خاموش رہا کہ دوسرا شخص محض ایک خالی کشتی ہے…… غصہ تو خود میری اپنی ذات میں ہے۔