مَیں جہاں پڑھاتا ہوں، وہاں محدود تعداد میں سکھ نونہال بھی پڑھنے آتے ہیں۔ رواں ہفتے سٹاف کی طرف سے فیصلہ ہوا کہ کیوں نہ اب کی بار سکھ نونہالوں کی خوشی میں شریک ہوا جائے اور انہیں ان کے مذہبی تہوار ’’گُرپورب‘‘ (Gurpurab) کے موقع پر یہ احساس دِلایا جائے کہ آپ بھی مخلوقِ خدا ہیں۔ بھلے ہی آپ کا عقیدہ ہم سے مختلف ہے۔ یوں باقاعدہ طور پر مذکورہ نونہالوں کو اکھٹا کیا گیا۔ ان کے لیے ایک سپیشل کیک آرڈر کیا گیا جس کے اوپر "Happy Gurpurab” رقم کیا گیا تھا۔ اساتذہ نے مل کر ان نونہالوں کے ساتھ کیک کاٹا اور دیگر ہم مکتب نونہالوں نے کیک کٹتے وقت تالیاں بجائیں۔
اس موقع پر مجھے ویسے ہی خیال آیا کہ کیوں نہ ’’گُرپورب‘‘ تہوار کے بارے میں جانا جائے۔ زیرِ نظر تحریر میں میری معاونت سوات کی سکھ برادری کے دو ہونہار نونہالوں ’’نِکھل کمار‘‘(Nikhil Kumar)، امن دیپ سنگھ (آٹھویں جماعت کے طالب علم) اور محترم بنسری لال صاحب نے کی۔ اس کے علاوہ آن لائن سرچ کے بعد جو کچھ ہاتھ آیا، ملاحظہ ہو۔
٭ گُرپورب تہوار کیا ہے؟
نِکھل کمار کے مطابق، ننکانہ صاحب کے مقام پر ان کے پہلے گُرو (بابا گُرو نانک) پیدا ہوئے تھے۔ یہاں ان کی پیدائش کی خوشی میں جو تہوار منایا جاتا ہے، اُسے ’’گُرپورب‘‘ کہتے ہیں۔
اس حوالہ سے آزاد دائرۃ المعارف (وکی پیڈیا) کے مطابق ’’یہ دن سکھ ہر سال پہلے گُرو ، بابا گُرو نانک کی ولادت کی مناسبت سے مناتے ہیں۔یہ سکھ دھرم کا مقدس ترین تہوار ہے۔‘‘
انگریزی کے مشہور اخبار "The Express Tribune” کے مطابق امسال 19 نومبر 2021ء کو منایا جانے والا ’’گُرپورب‘‘ دراصل باباگُرو نانک کا 552 واں یومِ پیدائش ہے۔
واضح رہے کہ ’’ننکانہ صاحب‘‘ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ ’’گوگل میپ‘‘(Google Map)کے مطابق لاہور سے ننکانہ صاحب کا فاصلہ 76 کلومیٹر ہے۔ بالفاظِ دیگر لاہور سے ننکانہ صاحب ٹھیک ایک گھنٹا سولہ منٹ میں پہنچا جاسکتا ہے۔

گُرپورب کے موقع پر سجائے گئے پنڈال کا دل کش منظر۔ (فوٹو: سنی کمار)

٭ اس موقع پر کیا ہوتا ہے؟
نِکھل کمار کہتے ہیں کہ اس موقع پر ہم اپنی مذہبی کتاب ’’گُرو گرنتھ صاحب جی‘‘ (گرنتھ صاحب) کو پڑھتے ہیں۔ ’’تین دن میں ہم پوری گرنتھ پڑھ کر ختم کرتے ہیں۔ پڑھنے کا طریقہ یوں ہوتا ہے کہ ہر یاتری پہلے اپنا نام لکھواتا ہے۔ اُس کے بعد اُسے ایک گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔ اس دوران میں ایک یاتری جتنی کتاب پڑھ کر اٹھتا ہے، تو دوسرا اُسی جگہ سے شروع کرتا ہے۔ یہ عمل تین دن تک جاری رہتا ہے۔ تیسرے روز جیسے ہی کتاب ختم ہوتی ہے، تو بابا گرونانک کا یومِ پیدائش منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر آتش بازی ہوتی ہے۔ رات کے وقت گویا جشن کا سماں ہوتا ہے۔ الغرض، مذہبی جوش و جذبے کا اظہار بھرپور طریقے سے کیا جاتا ہے۔‘‘

گُرپورب کے موقع پر تمام عمارتیں رنگارنگ برقی قمقموں سے سجا دی جاتی ہیں۔ (تصویر: جسپال کمار)

آزاد دائرۃ المعارف پر اس حوالہ سے تفصیل کچھ یوں درج ہے: ’’یہ تہوار اور اس کی تقریبات تمام سکھوں کے لیے عموماً یکساں ہی ہیں؛ صرف بھجنوں میں کچھ فرق ہوتا ہے۔ تقریبات کا آغاز عموماً ’’پربھات پھیریوں‘‘ سے ہوتا ہے ۔ پربھات پھیریاں ’’صبح کی مناجات‘‘ ہیں جن کا آغاز گردواروں میں ہوتا ہے اور پھر عمومی بھجن سب جگہوں پر گائے جاتے ہیں۔ ان تقاریب و رسوم کا آغاز عموماً سالگرہ سے دو دن پہلے گردواروں میں سکھ دھرم کی مقدس کتاب ’’گُرو گرنتھ صاحب‘‘ کے اکھنڈ پاٹھ (گرنتھ صاحب کی 48 گھنٹے کی مسلسل پڑھائی) سے ہوتا ہے۔‘‘
نِکھل کمار ’’اکھنڈ پاٹھ‘‘ کا دورانیہ 72 گھنٹے بتاتے ہیں جب کہ آزاد دائرۃ المعارف کے مطابق یہ 48 گھنٹے ہے۔

ایک سکھ خاتون ’’گرو گرنتھ صاحب جی‘‘ کو پڑھ رہی ہیں۔ (فوٹو: پردیپ کمار جگی)

سوات کی سکھ برادری کے ایک اور نونہال ’’امن دیپ سنگھ‘‘ جو پچھلے سال گُرپورب میں شریک تھے کے مطابق، ’’گُرپورب کے دوران میں ایک روز صبح کے وقت بہت بڑا جلوس نکلتا ہے، جس میں تمام سکھ برادری شرکت کرتی ہے۔ اس موقع پر ننکانہ صاحب بازار کی تمام دکانیں بند پڑی رہتی ہیں۔ جلوس کے لیے راستے میں ’’سرخ قالین‘‘ (Red Carpet) بچھایا گیا ہوتا ہے جس کی لمبائی کلومیٹروں کے حساب میں ہوتی ہے۔ ایک گاڑی میں گروگرنتھ صاحب کو احترام کے ساتھ رکھ کر بازار میں گھمایا جاتا ہے۔‘‘
امن دیپ سنگھ اپنی گفتگو کے دوران میں ایک جگہ منظر کشی کرتے وقت کچھ بھول بیٹھے۔ اس دوران میں انہوں نے مجھ سے فون لیا اور اپنے والد ’’بنسری لال‘‘ کو کال ملا کر پوچھا۔ انہوں نے سیدھا مجھ سے بات کرنا چاہی، تو بنسری لال کے بقول : ’’پانچ پیارے گاڑی کے آگے تلوار اٹھاکر پیدل چلتے ہیں۔ باقی سنگت (عام سکھ برادری) گاڑی کے پیچھے چلتی ہے۔ ساتھ گروگرنتھ صاحب کے شبد پڑھے جاتے ہیں۔ ‘‘
بنسری لال کے بقول، مذکورہ جلوس کا آغاز ’’جنم آستان‘‘ سے ہوتا ہے اور گورودوارہ کیارہ صاحب پر آکر ختم ہوتا ہے۔

گُرپورب کے موقع پر لنگر سے ملنے والا لذیذ کھانا۔ (فوٹو: پردیپ کمار جگی)

٭ گُرپورب کے موقع پر سکھ مت ماننے والے کہاں کہاں سے آتے ہیں؟
نِکھل کمار کہتے ہیں کہ ’’گُرپورب‘‘ ہمارے لیے بالکل ویسا تہوار ہے جیسے مسلمانوں کے لیے عید ہے۔ اس موقع پر پوری دنیا سے سکھ مت ماننے والے ننکانہ صاحب کا رُخ کرلیتے ہیں۔ مذکورہ تہوار میں باہر ممالک سے آنے والے سکھ ’’یاتری‘‘ کہلاتے ہیں۔ ہر آنے والے یاتری کا استقبال زبردست طریقے سے کیا جاتا ہے، چاہے اس کا تعلق دنیا کے کسی بھی کونے سے ہو۔‘‘

رات کے وقت رنگارنگ برقی قمقموں سے سجی عمارت کا دل کش منظر۔ (فوٹو: جسپال کمار)

"The Express Tribune” کے مطابق بدھ 17 نومبر 2021ء کو صرف ہندوستان سے 3 ہزار یاتری ’’گُرپورب‘‘ میں شرکت کی خاطر ننکانہ صاحب (پاکستان) آئے ہوئے تھے۔
…………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔