غالباً سعود عثمانی صاحب کا اِک شعر ہے
کاغذ کی یہ مہک، یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
میرے بزرگوں یا ہم عصروں کو ایک ہی فکر لاحق ہے کہ نئی نسل کو پڑھنے سے علاقہ نہیں۔ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ اس میں کتاب کی جگہ ایک تین بائے چھے فٹ کی سکرین (موبائل) یا پھر ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ نے لے لی ہے۔
قارئینِ کرام! اتنا تو مَیں جانتا تھا کہ کچھ کتب (ای بُکس) کی شکل میں موجود ہیں، جنہیں موبائل فون یا متعلقہ ڈیوائس کی مدد سے پڑھا جاسکتا ہے، مگر مَیں حیران تب ہوا، جب ہمدرد نونہال (ماہِ ستمبر 2021ء) کی ورق گردانی کرتے وقت انگریزی سیکشن میں صفحہ نمبر 24 پر شیریں فہد کا لکھا گیا معلومات سے بھرپور ایک مضمون "A library in Your Pocket” پڑھا۔ اِن سطور کو ایک طرح سے ذکر شدہ مضمون کا ترجمہ سمجھیں۔
’’ای بُک‘‘ (EBook) یا برقی کتاب دراصل وہ کتاب ہوتی ہے، جسے کمپوز کرنے کے بعد ڈیجیٹل فارمیٹ میں کنورٹ کیا جاتا ہے، تاکہ اسے کسی الیکٹرانک ڈیوائس یا ’’ای ریڈر‘‘ (EReader) کی مدد سے پڑھا جاسکے۔
’’ای بُک‘‘ ایک ایسی فارمیٹ میں بنائی جاتی ہے کہ مصنف کی اجازت کے بغیر اس میں کوئی بھی رد و بدل نہیں کرسکتا۔ البتہ کسی بھی جگہ کو ’’ہائی لائٹ‘‘ کیا جاسکتا ہے یا نوٹس ایڈ کیے جاسکتے ہیں۔ پی ڈی ایف فارمیٹ کو ’’ای بُک‘‘ نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ شائع ہونے والی کتب کے لیے مذکورہ فارمیٹ (پی ڈی ایف) بہتر ہے۔
’’ای بُک‘‘ کی خوبی یہ ہے کہ یہ آپ کے الیکٹرانک ڈیوائس کے مطابق ڈھلتی چلی جاتی ہے۔ مثلاً اگر آپ کے پاس ٹیبلٹ ہے، تو ’’ای بُک‘‘ خود کار طریقے سے (Automatically) ٹیبلٹ ہی کے قالب میں ڈھل جائے گی۔ اس طرح اگر آپ لیپ ٹاپ پر کوئی ’’ای بُک‘‘ پڑھ رہے ہیں یا موبائل فون پر تو خود کار طریقے سے بُک اسی قالب میں ڈھلتی جائے گی۔
’’ای بُک‘‘ میں پڑھنے والوں کو آپشن دیا جاتاہے کہ وہ خود اپنے لیے فونٹ سائز اور سطروں کے درمیان سپیس کا انتخاب کرلیں۔ اگر آپ کی نظر کمزور ہے، تو اس آپشن سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ہر ’’ای بُک‘‘ میں اِک ’’بلٹ ان‘‘ (Built-in) ڈکشنری ہوتی ہے۔ پڑھتے وقت جو لفظ مشکل لگے، اُس پر انگلی دبا کر رکھ دیں۔ آپ کو پلک جھپکتے میں اس کے معنی یا مترادف الفاظ مل جائیں گے۔
’’ای بُک‘‘ کی مانگ کیوں ہے؟
٭ ایک ڈیوائس کئی کتب:۔ کئی کتابیں بغل میں دابنے سے بہتر ہے کہ آپ کے پاس ایک ’’ای بُک‘‘ ریڈر ہو، جس میں ہزاروں کتب ہوں۔ یوں ایک طرح سے پوری کی پوری لائبریری آپ کی جیب میں ہوگی۔
٭ ہر جگہ قابلِ رسائی:۔ اگر آپ کبھی محوِ سفر ہوں، جہاں انٹرنیٹ موجود نہ ہو، تو کوئی بات نہیں۔ ’’ای بُک‘‘ کو ہم سفر بنالیں۔ جس وقت انٹرنیٹ موجود ہو، اپنی من پسند کتب ڈاؤن لوڈ کیجیے اور سفر کے دوران میں ان کا لطف اٹھائیے۔
٭ شیئر ایبل کونٹینٹ (Shareable Content):۔ اگر آپ کو کوئی کتاب بھا جائے اور اسے دوستوں کے ساتھ شیئر (Share) کرنا چاہتے ہوں، تو اُسی وقت ’’لنک‘‘ (Link) ان کے ساتھ شیئر کردیں۔ دونوں بیک وقت ایک اچھی کتاب کا لطف اٹھائیے۔
٭ آنکھوں پر بوجھ نہیں ڈالتیں:۔ ’’ای ریڈرز‘‘ خصوصی طور پر ’’ای بُکس‘‘ کے لیے ڈیزائن کے گئے ڈیوائس ہیں۔ ان میں ’’برائٹنس لیول‘‘ (Brightness Level) کے ساتھ دیگر کئی فیچرز (Features) ہیں جو آنکھوں پر بوجھ نہیں ڈالتے۔
٭ ریڈ الاؤڈ فیچر (Read Aloud Feature) :۔ ’’ای بُکس‘‘ میں ’’آڈیو آپشن‘‘ بھی موجود ہوتا ہے۔ اگر آپ تھکے ہوئے ہوں اور پڑھائی کا موڈ نہ ہو، تو ریڈنگ آپشن اِپلائی کرکے آنکھیں موند لیجیے اور سنتے سنتے تصوراتی دنیا کا حَظ اٹھائیے۔
قارئینِ کرام! مستقبلِ قریب میں ’’ای بُکس‘‘کو ’’ایپ‘‘ کی شکل دی جانے والی ہے جو رنگا رنگ ہوں گی۔ اس میں تصاویر کے علاوہ دیگر دلچسپ فیچر ہوں گے۔ مستقبلِ قریب میں یہ بات سچ ہونے والی ہے۔ پھر شائد شاعر کا یہ دعوا غلط ثابت ہو کہ
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔