سوات میں اربوں روپے مالیت کی 50 کنال سرکاری زمین ایک عام شخص کو منتقل نہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر سوات نے تحصیل دار کے دفتر کو سیل کردیا۔ پٹوار فرد کے مطابق تحصیل بابوزئی کے پٹواری حلقہ گورتئی میں کھاتا مالک نمبر 278، نمبر کھتونی 405، خسرہ نمبر 390 مالک صوبائی حکومت، کاشت کار مقبوضہ ڈپٹی کمشنر میں پچاس کنال زمین ہے۔ گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر سوات نے تحصیل دار بابوزئی کے دفتر کو سیل کیا تھا۔ فون نہ اٹھانے پر ان کا مؤقف نہ مل سکا تھا۔ اس سلسلے میں جب تحصیل دار بابوزئی سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے بتایا کہ سرکاری زمین کسی کو منتقل نہیں ہوسکتی۔ ایسا کرنے پر میرے خلاف بڑی کارروائی ہوسکتی ہے۔ اس لیے میں نے قانون کے مطابق اربوں روپے کی سرکاری زمین عام شخص کو منتقل نہیں کی۔ نتیجتاً ڈپٹی کمشنر نے تحصیل دار بابوزئی کے دفتر کو سیل کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس علاقہ میں ایک کنال زمین 2 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ہے۔ پچاس کنال سرکاری زمین کی قیمت ایک ارب سے زائد ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین کسی بھی شخص کے نام انتقال نہیں ہوسکتی۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر کا مؤقف جاننے کے لیے ان کو بار بار فون کیا گیا، لیکن انہوں نے فون نہیں اُٹھایا۔ جب ان کے موبائل نمبر پر ان کو واٹس اَپ کے ذریعے یہ پیغام بھیجا گیا: ’’جناب ڈپٹی کمشنر، اسلام علیکم! آپ فون نہیں اٹھا رہے۔ میرے پاس خبر ہے کہ آپ خسرہ نمبر 390 میں پچاس کنال سرکاری زمین امداد نامی شخص کے نام کر رہے ہیں۔ تحصیل دار نے جب اس غیر قانونی کام سے انکار کیا، تو آپ نے ان کا دفتر سیل کردیا۔ براہِ کرم خبر کو بیلنس کرنے کے لیے اپنے مؤقف سے آگاہ کریں، شکریہ!‘‘ دوسری طرف سے ڈپٹی کمشنر نے واٹس اَپ پر "Incorrect info, U can visit my office for proper record” جواب دیا۔
دوسری جانب سول سوسائٹی نے اربوں روپے کی سرکاری زمین کسی شخص کے نام منتقل کرنے کی مذمت کی ہے اور حکومت سے اس بارے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
…………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔