ناول اور اس کی اقسام

ناول (Novel) لاطینی لفظ "Novella” سے مشتق ہے، جس کے لغوی معنی نیا، انوکھا اور عجیب کے ہیں۔
اصطلاح میں ناول اس طویل نثری افسانے کا نام ہے، جس میں انسانی زندگی کے فرضی واقعات کو فرضی کرداروں کے عمل سے ایک مربوط پلاٹ کے سہارے اس طور پیش کیا جائے کہ وہ واقعات اور کردار سچے معلوم ہوں۔ ادب میں اس سچائی کو افسانوی صداقت کہا جاتا ہے۔
ناول کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے۔ اس میں زندگی کے حقائق کی ترجمانی سے لے کر انفرادی اور سماجی زندگی، فلسفۂ زندگی اور تنقیدِ زندگی کے پیچیدہ مسائل تک سما جاتے ہیں۔
ناول، داستان کی ارتقائی شکل ہے۔
ناول کی کئی قسمیں ہیں مگر ان میں سے کسی کو بھی ناول کی کسی خاص قسم کا پابند نہیں کیا جاسکتا، تاہم اتنا کہا جاسکتا ہے کہ:
٭ جن ناولوں میں مقصد یا نظریہ زیادہ ابھرا ہوا ہوتا ہے، انہیں ہم مقصدی یا نظریاتی ناول قرار دے سکتے ہیں۔
٭ جن ناولوں میں پلاٹ پر زیادہ زور ہوتا ہے، یعنی ان میں واقعات کی بھرمار ہوتی ہے، انہیں ہم واقعاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔
٭ جو ناول بنیادی طور پر کسی نفسیاتی نقطے کے گرد گھومتے یا پھر کرداروں کی تحلیل نفسی میں مصروفِ عمل ہوتے ہیں، انہیں ہم نفسیاتی ناول کہہ سکتے ہیں۔
٭ جن ناولوں کا مرکزی تأثر کسی خاص کردار کی خصوصیات سے تشکیل پائے، انہیں کرداری ناول سے موسوم کیا جاسکتا ہے۔
٭ جن ناولوں میں تاریخ کسی خاص دور، کسی مشہور شخصیت کو ناول کا موضوع بنایا گیا ہو، انہیں ہم تاریخی ناول قرار دے سکتے ہیں۔
٭ جن ناولوں کی بنیاد انوکھی باتوں، مافوق الفطرت کرداروں اور تحیر و تجسس پر ہو، انہیں ہم جاسوسی ناول کہہ سکتے ہیں۔
٭ جو ناول بنیادی طور پر معاشرے کے کسی مسئلے یا مسائل کی نقاب کشائی کرتے ہوں، انہیں معاشرتی ناول کا عنوان دیا جاسکتا ہے۔
(’’ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم‘‘ کی تالیف ’’اصنافِ اُردو‘‘ ، ناشر ’’بک کارنر‘‘، تاریخِ اشاعت 23 مارچ 2018ء، صفحہ نمبر 19 اور 20 سے انتخاب)