ادبی اصطلاح کے طور پر ’’ٹکسال‘‘ سے مراد وہ شہر ہے جس کی زبان (محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل) مستند اور معیاری سمجھی جائے۔ اردو زبان کے لیے دہلی اور لکھنؤ کو ’’ٹکسال‘‘ کا درجہ حاصل ہے اور انہیں مقامات کی زبان کو ’’ٹکسالی‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔
درحقیقت دہلی کو ’’ٹکسال‘‘ کا منصب حاصل تھا، لیکن مُرورِ زمانہ کے باعث دہلی کے اہلِ ادب، اہلِ علم اور اربابِ نظر، امرائے لکھنؤ کی قدردانی کی وجہ سے لکھنؤ ہجرت کر گئے۔ چناں چہ اب دہلی کے ساتھ ساتھ لکھنؤ بھی علم و فضل اور زبان دانی کا مرکز بن گیا اور اسے ’’ٹکسال‘‘ کا درجہ حاصل ہوگیا۔
عام زبان میں ٹکسال اس جگہ کو کہتے ہیں، جہاں کرنسی بنائی جاتی ہے۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘ صفحہ نمبر 87 سے انتخاب)