چین (China) کے خطے میں مختلف اقوام کی آمد و رفت بہت کم رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ارتقائی لحاظ سے زیادہ عمر ہونے کے باوجود چینی نسل تقریباً خالص رہی۔ اختلاط نہ ہونے کے باعث یہاں کے باشندوں اور عقائد و نظریات دنوں میں کچھ زیادہ ترقی نہیں ہوئی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ چینی زبان کا رسم الخط اب بھی ایک طرح سے ’’ہیرو گلیفک‘‘ (Hieroglyphic) یا تصویری ہے۔ چینی زبان میں الفابیٹک (Alphabetic) کا وہ نظام موجود ہی نہیں جو دنیا کی دوسری زبانوں میں موجود ہے۔ چناں چہ اس وقت چینی الفا بیٹک میں پانچ ہزار حروف موجود ہیں۔ اتنے ہی قدیم مصر اور بائبل کے رسم الخط میں بھی تھے جو اصل میں تصویروں ہی کی علامتیں ہیں۔ اسی طرح مذہب اور عقائد و نظریات میں بھی چین کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں۔ اِدھر اُدھر بے ترتیب سے کچھ نظریات ہیں جو زیادہ تر لوگوں کے ذاتی اور خاندانی نظریات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب بدھ ازم یہاں پہنچا، تو وہ بغیر کسی محنت کے سارے چین میں پھیل گیا۔ پھر جب اشتراکی نظام آیا، تو اسے بھی چین والوں نے دل و جاں سے اپنایا۔ کیوں کہ ان کے پاس کوئی خاص نظریات تھے ہی نہیں، جو مزاحمت کرتے۔ (سعد اللہ جان برقؔ کی کتاب "پشتون اور نسلیاتِ ہندوکش” مطبوعہ "سانجھ پبلی کیشن” جلد اول، صفحہ نمبر 232 سے انتخاب)