آنند بخشی
بھارتی فلمی شاعری کا ایک اہم نام آنند بخشی (1930-2002) ہے۔ آنند بخشی بلامبالغہ سنہ 2000 ء تک بھارتی فلمی شاعری میں سب سے زیادہ (ساڑھے تین ہزار سے زائد) گیت لکھنے والا شاعر ہے، مگر اس کا کمال یہ ہے ان کے کلام کی مقدار نے اس کے معیار کو نقصان نہیں پہنچایا۔
60ء کے عشرے میں گیت نگار کی حیثیت سے منظرِ عام پر آنے والے آنند بخشی نے 90ء کے عشرے کے اختتام تک اچھے اور مقبول گیت لکھے ہیں۔ صنائع بدائع کی جتنی مثالیں آنند بخشی کے کلام میں نظر آتی ہیں، وہ کسی دوسرے شاعر کے ہاں نہیں ملتیں۔ فطرت اور کائنات کے مشاہدے سے بھرپور ایک صاف اور رواں گیت آنند بخشی کی پہچان ہے۔
بھارتی فلمی اردو شاعری میں آنند بخشی کے ایسے گیت بھی بہت تعداد میں ہیں جن کے کسی مصرعے کو ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہوگئی:
مجھے تیری محبت کا سہارا مل گیا ہوتا
اگر طوفاں نہیں آتا، کنارا مل گیا ہوتا
اک پیار کا نغمہ ہے، موجوں کی روانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، تیری میری کہانی ہے
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر26 سے انتخاب)