مدینۃ اولیا ’’ملتان‘‘ میں تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات نے پورے شہر کے حسن کو گہنا رکھا ہے۔ ضلع کونسل کی حدود میں واقع سیکڑوں غیر قانونی عمارتوں کی نشان دہی کے باوجود، شعبہ ریگولیشن کے انفورسمنٹ انسپکٹرز کی ملی بھگت سے غیر قانونی کمرشل عمارتوں اور تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن التوا کا شکار ہے۔ شہریوں کی طرف سے سکنی جائیدادوں کے کمرشل استعمال اور غیر قانونی تعمیرات کی نشان دہی کی جاتی ہے، جب کہ انفورسمنٹ انسپکٹرز سمیت شعبہ ریگولیشن کے دیگر ملازمین پراپرٹی مالکان کو کارروائی سے ڈرا کر مبینہ طور پر بھاری نذرانے وصول کرتے ہیں اور ان بھاری نذرانوں کے عوض پراپرٹی مالکان کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ دے دیتے ہیں۔
رانا اعجاز حسین چوہان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
شہر بھر میں موجود کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں میں پارکنگ کی جگہ تک موجود نہیں، جس سے ٹریفک مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کئی بار شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیے گئے۔ حسین آگاہی بازار، گھنٹا گھر، حرم گیٹ اور شہر کے گنجان آباد علاقوں میں وقتی طور پر تجاوزات اور ناجائز تعمیرات کا خاتمہ کردیا گیا اور فٹ پاتھ واگزار کروالیے گئے، مگر بعد ازاں ناجائز تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی، جس سے کہیں سیاسی اثر و رسوخ تو کہیں عملے کی ملی بھگت سے نا جائز تجاوزات پھر سے قائم ہوجاتے ہیں۔ اگر انتظامیہ انفورسمنٹ سیل کے ذریعے تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف جرمانے کا سلسلہ شروع کردیتی، تو کسی کو دوبارہ تجاوزات کی جرات تک نہ ہوتی، مگر صد افسوس ایسا نہ کیا گیا۔
جب تک ضلعی انتظامیہ ملتان کے گنجان آباد علاقوں دولت گیٹ، دہلی گیٹ، حرم گیٹ، بوہڑ گیٹ، چونگی نمبر14، گھنٹا گھر، ابدالی روڈ، چوک شہیداں، پرانی سبزی منڈی روڈ، نشاط روڈ اور چوک شاہ عباس سمیت شہر کے مصروف ترین علاقوں سے روڈ اور فٹ پاتھ واگزار نہیں کرواتی اور دوبارہ تجاوزات قائم کرنے والوں کے چالان نہیں کرتی، تو شہری علاقوں سے ٹریفک کے مسائل کا حل ممکن نہیں۔
مذکورہ بالا ان علاقوں میں بعض اوقات تو اس قدر ٹریفک جام رہتی ہے کہ ایمبولینس اور دیگر ایمرجنسی گاڑیاں بھی گھنٹوں ٹریفک میں پھنسی رہتی ہیں۔ شہر میں تجاوزات کی بھرمار پر شہری حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ شہر سے تجاوزات کے خلاف موثر آپریشن کے علاوہ ٹریفک مسائل کے حل اور روانی کے لیے ’’ٹریفک کنٹرول پولیس فورس‘‘ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔
ان سطور میں ہم جناب آر پی اُو ملتان کی خدمت میں بھی عرض کرنا چاہیں گے کہ ملتان شہر کی ٹریفک کا مین مسئلہ جا بہ جا ٹریفک جام رہناہے۔ گنجان آباد شہری علاقوں میں ٹریفک جام کے مسائل سب سے زیادہ ہیں، جب کہ ان علاقوں میں کوئی وارڈن اہل کار ڈیوٹی دیتا نظر نہیں آتا۔ اگر ٹریفک جام کا سدباب اور ٹریفک کی روانی میں بہتری کے لیے کوششیں کی جائیں اور عوام میں ڈرائیونگ کا شعور اور ٹریفک قوانین سے آگا ہی، اُنھیں لائن اور لین کا پابند کیا جائے، تو حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
مجھے یاد آرہا ہے وہ وقت جب 28 اپریل 2007ء کو ٹریفک وارڈنز کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد رضا ہال ملتان میں منعقدہ تقریب میں کہا گیا تھا کہ یہ عالمی معیار کی سٹی ٹریفک پولیس ہوگی جو صرف اور صرف ٹریفک کو رواں دواں رکھے گی ۔ ہاں، اگر دورانِ سفر کسی گاڑی کو کوئی مسئلہ ہوگا، تو اُس کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔ اُنھیں چالان کا ٹنے والی مشینیں نہیں بنایا جائے گا۔ اُنھیں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ صرف سخت خلاف ورزی پر چالان کیا جائے، بلاوجہ ٹریفک کو روک کر جرمانہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے گی۔
لیکن چند سال بعد ہی صورتِ حال یکسر اُلٹ ہوگئی۔ ٹریفک وارڈنز ٹریفک کی روانی اور عوام میں ٹریفک کا شعور اُجاگر کرنے کی بجائے صرف اور صرف چالانوں کا ٹارگٹ پورا کرتے اور وی آئی پیز کی ٹریفک کی روانی کے لیے خدمات سر انجام دیتے نظر آئے۔ جا بہ جا ٹریفک جام اور ٹریفک کے عوامی مسائل سے جیسے اُنھیں کوئی غرض ہی نہ رہی…… اور خواتین پولیس اہل کاروں کو تو افسرانِ بالا کے دفاتر تک محدود کردیا گیا۔
ٹریفک مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ضلعی حکومت کے تعاون سے قائم کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے شہر ی ٹریفک کی راہ میں حائل تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ قابضین نے شاہ راہوں پر قبضہ کرکے ٹریفک کی روانی میں مشکلات پیدا کررکھی ہیں۔ حتیٰ کہ پیدل چلنے والوں کو فٹ پاتھ تک میسر نہیں۔ ملتان کے عوام اعلا پولیس افسران کی اچھی شہرت کے معترف ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ یہ صاحبان چالان کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے والی ان مشینوں کو ٹریفک کی روانی اور عوام کی حقیقی خدمت میں لگا دیں…… اور ان کی بدولت شہر میں ایسا مثالی ٹریفک سسٹم قائم ہوجائے۔
وزیرِاعا پنجاب کو بھی غور کرنا چاہیے کہ پنجاب میں ٹریفک سسٹم کی بہتری کے لیے غریب اور مفلوک الحال عوام کو کہنہ مشق بنانے کی بجائے حکمت و تدبیر کو اپنانے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام خوش دلی سے از خود ٹریفک قوانین کا احترام کرنے والے بنیں…… اور روز بہ روز بڑھتی ٹریفک کے باوجود ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو ٹریفک روکنے کی بجائے ٹریفک کی روانی پر معمور کیا جائے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔