’’سویر‘‘ سے سلیم صاحب کے تعلق کا آغاز شمارہ نمبر 23 سے ہوا۔ اس میں تیرھویں صدی عیسوی کی دو فرانسیسی کہانیوں ’’نکولیت اور اوکاسن کی کہانی‘‘ اور ’’دو دوستوں کی کہانی‘‘ کا سلیم صاحب کے قلم سے ترجمہ شامل تھا۔ ان کہانیوں کے بارے میں والٹر پیٹر کے مضمون کا ترجمہ اور ’’سورج کے نام‘‘ نظم بھی اِسی شمارے کا حصہ بنی۔
سلیم صاحب اس زمانے میں ہومر کی ’’اودیسی‘‘ کا ’’جہاں گرد کی واپسی‘‘ کے عنوان سے ترجمہ کرچکے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر 22 برس تھی۔ اس ترجمے کی خبر شیخ صلاح الدین کے ذریعے حنیف رامے تک پہنچی اور وہ اسے ’’مکتبۂ جدید‘‘ کی طرف سے شائع کرنے پر تیار ہوگئے۔ معاملات طے کرنے لیے حنیف رامے ( اُس زمانے میں وہ حنیف چودھری تھے) نے مترجم کے نام خط میں لکھا:
’’مکرمی، السلام علیکم!
آپ کا ترجمہ میرے دوست شیخ صلاح الدین کی وساطت سے مجھ تک پہنچا تھا۔ ’مکتبۂ جدید‘ اس کی اشاعت کے لیے تیار ہے۔ معاوضے کی صورت میں آپ کو فی صفحہ دو روپے کے حساب سے سات سو چالیس روپے پیش کیے جائیں گے (اس میں دیباچہ بھی شامل ہے، جس کا ترجمہ فی الحال مجھ تک نہیں پہنچا۔) یہ رقم آپ کو اپریل 1957ء کے دوسرے ہفتے میں ادا کی جائے گی۔
اُمید ہے آپ کو یہ شرائط پسند ہوں گی۔ اگر آپ مناسب سمجھیں، تو کبھی ’مکتبۂ جدید‘ پر تشریف لائیں اور معاہدہ کرلیں۔
آپ کا صادق، محمد حنیف چودھری۔‘‘
دیگر متعلقہ مضامین:
صاحبِ طرز ادیب انتظار حسین  
چیخوف کا سوانحی خاکہ  
کچھ خلیل جبران کے بارے میں  
نارویجن ادیب ’’جان فوسے‘‘ 
جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ) 
’’جہاں گرد کی واپسی‘‘ کی اشاعت سے سلیم صاحب ادبی حلقوں میں صحیح معنوں میں متعارف ہوئے۔ ممتاز ادیب انتظار حسین نے لکھا کہ ’’محمد سلیم الرحمان، ہومر کی کمک پر ادب میں داخل ہوئے، باقی سارے کام اُنھوں نے بعد میں کیے۔‘‘
جب سلیم صاحب سے پوچھا گیا کہ اودیسی کے ترجمے کا خیال کیسے آیا؟ تو اُن کا جواب تھا کہ اُردو داستانیں پڑھنے کا شوق لڑکپن سے تھا۔ اِس لیے اودیسی اپنے مطلب کی چیز معلوم ہوئی۔ یہ ترجمہ جو 1956ء میں مکمل ہوا۔ مَیں نے کسی کے کہنے پر نہیں کیا تھا اور یہ بھی نہیں سوچا تھا کہ اُسے کون شائع کرے گا، یا کوئی اسے شائع کرنے پر آمادہ بھی ہوگا۔ ترجمہ مکمل ہونے کے بعد اس کا مسودہ شیخ صاحب کے توسط سے حنیف رامے کے پاس پہنچ گیا اور اُنھیں پسند آیا۔
(’’محمود الحسن‘‘ کی کتاب ’’گزری ہوئی دنیا‘‘ سے مقتبس)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔