دَ رَسُو پُل

لکڑی اور لوہے کی رسی کی مدد سے بنایا گیا یہ پُل کوکارئی (سوات) کا ہے۔ اس جگہ کی خوب صورتی ہمارے ایک ہم دمِ دیرینہ کے بہ قول ’’اَن بیان ایبل‘‘ (Unbayanable) ہے۔ ہم اسے پشتو میں ’’دَ رَسُو پُل‘‘ کہتے ہیں۔ اسے انگریزی میں "Suspension Bridge” کہتے ہیں۔ اُردو میں شاید اس کے […]
روشن دماغ فضل ہادی

مینگورہ سے مرغزار روڈ یعنی جنتِ ارضی کی جانب جاتے ہوئے قدرت کی بے پناہ فیاضی کی شہادتیں بکھری نظر آتی ہیں۔ اس جنتِ ارضی میں گل بانڈئی اور سپل پانڈئی میں قدرت کی شاعری، آرٹ اور مصوری کا ایک سے ایک بہترین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔یہاں سفید موتی کی طرح بہتا ہوا پانی […]
ریاست سوات کی فورسز کا ترقیاتی کاموں میں کردار

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات، جو اندرونی طور پر ایک خود مختار ریاست تھی، دیر اور امب کے ہمسایہ ریاستوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے باقاعدہ مسلح افواج رکھتی تھی۔ داخلی سلامتی اور امن و امان قائم […]
چاٹی قلفہ

90ء کی دہائی میں ہم لڑکوں کا پسندیدہ ترین قلفہ تصویر میں دکھائی دینے والا یہ ’’چاٹی قلفہ‘‘ تھا۔ اِسے اُس وقت ایک طرح سے عیاشی کا سامان سمجھا جاتا تھا۔ اندازہ لگائیں کہ چار آنے ہمیں کھانے کو ملتے تھے اور آٹھ آنے قلفے کی قیمت تھی۔سب سے لذیذ قلفہ کھتیڑا بازار میں غالباً […]
ریاست سوات: تعلیمی سہولیات اور چند ذہین طلبہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میری زندگی میں پہلی بڑی تبدیلی وہ تھی، جب مَیں 1950ء میں، سکول میں داخل ہوا۔ مجھے صبح بہت جلد اُٹھنا پڑتا تھا اور سکول کے لیے تیاری کرنی پڑتی تھی۔ میرا سکول شگئی میں تھا، […]
الحاج قاسم جان (مرحوم)

’’جہاں آپ سڑک پر ہچکولے کھاتے ہوئے جا رہے ہوں اور ایک دم سفر ہم وار ہوجائے، تو سمجھ جائیں کہ ریاستِ سوات کی حدود شروع ہوگئی ہیں۔ والی صاحب نے سوات کو وہ کچھ دیا، جو صوبہ شمال مغربی سرحدی باوجود انگریزی سرکار کی مدد کے کہیں بھی نہ دے سکا۔‘‘قارئین! یہ ایک انگریز […]
ریاست سوات میں سڑکوں کی تعمیر اور دیکھ بھال

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)"My back tells me that I have entered Swat State, while driving my car”’’میری پُشت مجھے بتاتی ہے کہ مَیں اپنی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے ریاستِ سوات میں داخل ہو چکا ہوں۔‘‘یہ وہ جملہ ہے جو […]
سواتی طلبہ نے چائنیز معمر شخص کی جان بچالی

سوات کے علاقہ غالیگے کے یوسف خان اور سیدو شریف کے محمد رفیع اللہ جواد نے اہلِ سوات کا سر اُس وقت فخر سے بلند کیا، جب چین کے ایک ٹرین سٹیشن پر ایک معمر چینی باشندے کو بروقت طبی امداد دے کر اُس کی جان بچالی۔چین کی ’’گنان میڈیکل یونیورسٹی‘‘ (Gannan Medical University of […]
افغان، پٹھان اور پختون

(قارئینِ کرام! زیرِ نظر تحریر در اصل پشتو زبان میں شائع ہونے والے ماہ نامہ ’’لیکوال‘‘، دسمبر، جنوری 2023ء/ 2024ء میں ڈاکٹر سلطانِ روم کے مضمون ’’افغان، پٹھان اور پختون‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے، کامریڈ امجد علی سحابؔ)افغان، پٹھان اور پختون نام ایک مخصوص گروہ یا لوگوں کے لیے بولے اور استعمال کیے جاتے ہیں۔ […]
جدیدیت، روایت اور بقا

سوات کے علاقے توروال، جہاں آج توروالی زبان تقریباً 140,000 افراد بولتے ہیں اور جو کبھی موجودہ بحرین تحصیل کا مکمل حصہ تھا، نے طبعی، ثقافتی، آبادیاتی اور ماحولیاتی پہلوؤں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھی ہیں۔یہ تبدیلیاں جدیدیت، ریاستی پالیسیوں، بیرونی ثقافتی اثرات اور ماحولیاتی چیلنجوں سے متاثر ہوئی ہیں۔تاریخی طور پر، یہ خطہ خودکفیل تھا […]
سوات پولیس کی منشیات کے خلاف نامکمل جنگ؟

سوات پولیس میں آج کل ایک نئی روایت پروان چڑھ رہی ہے، جہاں دیگر تمام جرائم کو پسِ پشت ڈال کر سب سے زیادہ توجہ منشیات کے عادی افراد کی گرفتاری پر دی جا رہی ہے۔ بہ ظاہر یہ ایک مثبت قدم معلوم ہوتا ہے، لیکن جب اس پالیسی کا گہرائی سے تجزیہ کیا جائے، […]
ریاستِ سوات میں محصولات کا نظام

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ریاستِ سوات کے قیام کے ابتدائی دنوں میں، آمدنی کے ذرائع متعین نہیں تھے اور زیادہ تر ریاستی اخراجات مینگورہ کے ایک بہت ہی امیر تاجر شمشی خان کی طرف سے کی گئی نقد امداد سے […]
’’کچالان‘‘

اب کون سے حالات بہتر ہیں، مگر جیب جب مکمل طور پر خالی ہوا کرتی تھی، تو ’’کچالو‘‘ اُس وقت ہماری مرغوب ترین غذا ہوتا تھا۔پسند ہر کسی کی اپنی اپنی ہے، مگر مَیں سمجھتا ہوں کہ مینگورہ شہر میں تاج چوک کے کچالو تیار کرنے والے کا مقابلہ شاید ہی کوئی کر پائے۔ میرے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (آخری قسط)

مجھے اپنی بیوی کی وفات کے بعد پہلے ہفتے میں وقت کا کوئی احساس نہیں تھا۔ وقت جیسے رُک گیا تھا۔ میرا ذہن سُن تھا اور مَیں بے حسی محسوس کر رہا تھا، کوئی احساس نہیں تھا۔ جب تعزیت کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہوگئی، تو مَیں نے جان لیا کہ تنہائی مجھے بغیر […]
گونگڑی

سوات اپنی قدرتی خوب صورتی کی وجہ سے نہ صرف اندرونِ ملک مشہور ہے، بل کہ بیرونی ممالک میں بھی یہ فلک بوس پہاڑوں، الپائن جھیلوں، گھنے جنگلات، گنگناتی آبشاروں، میٹھے پانی کے جھرنوں اور بل کھاتی ندیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔سوات پھلوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں موسمیاتی تبدیلی سے پہلے 18 […]
سیدو شریف قبرستان: سلگتا مسئلہ

جیسا کہ سب متعلقہ متاثرین جانتے ہیں کہ سیدو شریف کے باسیوں کا "Burning issue” قبرستان کے لیے زمین کی تخصیص ہے۔ اس کے پُرامن حل کے امکانات دن بہ دن موہوم ہوتے جارہے ہیں اور خدا نہ خواستہ اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا، تو "Law and Order” کی صورتِ حال بگڑ […]
ریاست سوات کے اداروں کا ریکارڈ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)28 جولائی 1969ء کی شام کو، اپنی ماہانہ قوم سے خطاب میں، احمق جنرل یحییٰ خان نے سوات، دیر اور چترال کی ریاستوں کے مغربی پاکستان میں انضمام کا اعلان کیا۔ یہ عام آدمی کے لیے […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (اکیاون ویں قسط)

بیوی کے گردے کی پیوند کاری کے لیے مجھے کچھ رشتہ داروں سے قرض پر رقم لینا پڑی تھی۔ مَیں باقی سب انجینئرز کی طرح نہیں تھا، جو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اتنا کما جاتے ہیں کہ مالی طور پر محفوظ ہو جاتے ہیں۔ آپریشن کے بعد کا علاج بھی میری دسترس سے […]
تحصیل چارباغ کے ساتھ واپڈا کا ظالمانہ رویہ

تحصیلِ چارباغ کے عوام کے لیے بجلی جیسی بنیادی سہولت ایک خواب بن چکی ہے۔ جہاں تحصیلِ خوازہ خیلہ میں صرف ایک یا دو گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، وہاں چارباغ کے عوام کو روزانہ 6 گھنٹے کی اذیت ناک لوڈ شیڈنگ برداشت کرنا پڑتی ہے۔ یہ سلسلہ اکثر 10 سے 14 گھنٹوں تک بھی […]
تاریخ کے صفحوں میں دفن اوریجنل ’’تورگل‘‘

آج سے تقریباً تین سال قبل جب بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے، تو پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی ’’حکومت‘‘ میں ہونے کے باوجود بری طرح ہار گئی اور پھر دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت کا یہ حال تھا کہ بیش تر پی ٹی آئی اُمیدواروں نے پارٹی […]
کبھی خواب نہ دیکھنا (پچاس ویں قسط)

ہمیں اپنے باورچی خانے میں کام کرنے کے لیے ایک یا دو آدمیوں کی ضرورت رہتی۔ اس لیے ہم اپنے ساتھ ڈیوٹی پر آنے کے لیے دو روڈ ورکرز کو بلاتے تھے۔ کچھ عرصے بعد گورنمنٹ نے سخت احکامات جاری کرتے ہوئے تمام کلاس فور ملازمین کو افسروں کے گھروں میں کام کرنے سے روک […]