عبدالکلام کی اک تقریر

عبدالکلام ہندوستانی ساینس دان تھے۔ یہ 2002ء سے 2007ء تک ہندوستان کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انڈیا نے مئی 1999ء میں ایٹمی دھماکے کیے اور عبدالکلام ان دھماکوں کے چیف کو آرڈی نیٹر تھے۔
آپ عبدلکلام کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ یہ ہندوستان کے اگنی اور پرتھوی میزائیلوں کے بانی بھی تھے۔ عبدالکلام اگر نہ ہوتے، تو ہندوستان کا میزائل سسٹم ادھورا ہوتا۔ ان کے انھی خدمات کی وجہ سے آپ کو ’’ہندوستانی میزائل‘‘ کا لقب دیا گیا۔
عبدالکلام ایک بہترین مصنف بھی تھے۔ ان کی کتاب ’’انڈیا 2020ء‘‘ کو ہندوستان میں کافی پذیرائی ملی۔ اس کتاب میں سابق صدر نے انڈیا کی 2020ء کی علمی صورتحال پر سیر حاصل بحث کی تھی اور واضح کیا تھا کہ ہندوستان 2020ء میں ساینس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے سپر پاؤر ہوگا۔ آپ اگر صرف دو سال بعد کے ہندوستان کی علمی سطح تک پہنچنا چاہتے ہیں، تو آپ یہ کتاب ضرور پڑھ لیں، کیوں کہ یہ ایک سیاسی ساینس دان کی تحقیقی کاوش ہے جسے آپ انٹرنیٹ پر بھی پڑھ سکتے ہیں۔
عبدالکلام معاشرے کے نباض بھی تھے۔ میں نے کئی سال پہلے اِن کی ایک تقریر پڑھی تھی اور اُس وقت مجھے معلوم ہوا تھا کہ عبدالکلام نہ صرف ایک اعلیٰ ساینس دان تھے بلکہ ایک بہترین مقرر بھی تھے۔ انھوں نے اپنی تقریر میں ہندوستانی قوم سے مخاطب ہو کر کہا تھا: ’’ہم لوگ پوری دنیا میں قانون کا احترام کرتے ہیں لیکن ہندوستان پہنچ کر ہم قانون کو جوتے کی نوک پر رکھ کر چلتے ہیں۔ آپ واشنگٹن کی سڑکوں پر اسّی کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ایک انچ بھی آگے پیچھے نہیں بڑھتے اور اگر آپ بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، تو امریکی قانون شکنجہ بن کر آپ کی گردن توڑ دیتا ہے۔ آپ اگر امریکہ میں امریکی بن سکتے ہیں، تو ہندوستان میں ہندوستانی کیوں نہیں بن سکتے؟ آسٹریلیا میں ساحلوں پر گندگی پھیلانا قانوناً جرم ہے۔ چناں چہ آپ آسٹریلوی قانون کے احترام میں وہاں گندگی پھیلانے سے اجتناب کرتے ہیں۔ ہندوستان آپ لوگوں کا ہے۔ آپ ہندوستانی ساحلوں پر اس جرم کے مرتکب کیوں ہوتے ہیں؟ روس کی سڑکوں پر گندی گاڑی دوڑانا جرم ہے۔ آپ کو اسّی روبل کا جرمانہ ہو سکتا ہے چناں چہ آپ ماسکو میں صاف ستھری گاڑیاں دوڑاتے ہیں اور اگر آپ اس قانون کی خلاف ورزی کریں گے، تو آپ کو اسّی روبل سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ہم ہندوستانی بمبئی اور نیو دہلی میں صاف گاڑیاں کیوں نہیں دوڑاتے؟ آپ جدہ میں ٹوپی پہنے بغیر باہر نہیں نکلتے۔ سعودی عرب میں چوری نہیں کرتے۔ سنگاپور میں چیونگم نہیں چباتے اور تھائی لینڈ میں تیس سال سے پہلے پہلے شادی کر لیتے ہیں۔ کیوں کہ آپ لوگ وہاں کے قانون، وہاں کے اداروں اور وہاں کے پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ آپ سعودی عرب میں عربی بن جاتے ہیں۔ برطانیہ میں انگریز اور امریکہ میں امریکی، لیکن افسوس ہندوستان پہنچ کر آپ سب کچھ بھول جاتے ہیں۔‘‘

………………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔