آج کل مینگورہ کے لیے مستقل آب نوشی کا منصوبہ شدید تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اس کے حوالے سے ہر کس و ناکس اپنا اپنا راگ الاپ رہا ہے۔
منصوبے میں مالی بے قاعدگیوں، کرپشن، کک بیکس اور فنی خامیوں کا ذکر کوئی نہیں کررہا۔ بس سب کی تان اس بات پر آکر ٹوٹتی ہے کہ خاک ہے، دھول ہے اور ٹریفک کے مسائل ہیں۔ یہ سب اپنی جگہ، مگر یہ تو اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے لازمی اُمور ہیں۔ اتنے بڑے پائپ کے لیے ’’ٹرنچز‘‘ کھودنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں، مگر اس کا کوئی متبادل بھی تو نہیں۔ مینگورہ میں اور کتنے ٹیوب ویلوں کی ضرورت ہے اور کہاں کہاں اس کے لیے ہزاروں گیلن گنجایش کے ’’ریزروائرز‘‘ (Reservoirs) بنانے کے لیے زمین ملنے کے امکانات ہیں؟ لوگ تو ایک انچ زمین دینے کے لیے بھی تیار نہیں۔
ایک انسان کو دن رات میں 10 گیلن پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔آپ اس تناسب سے اندازہ لگائیں کہ مینگورہ کو کم ازکم 30 لاکھ گیلن پانی روزانہ کی بنیا د پر چاہیے۔ والیِ سوات کے دور کے ’’ریزروائرز‘‘ کی گنجایش 40 ہزار گیلن کی ہے (جیسے ایک گلشن چوک والا ریزروائر ہے۔)
یہ ضرورت صرف اس ’’گریویٹی فلو‘‘ کے ذریعے پوری ہوسکتی ہے۔ اس پر کام کے دوران میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ضرور کرنا ہوگا،مگر یہ بھی تو نظر میں رکھنا چاہیے کہ جلد یا بہ دیر آپ کو 24 گھنٹے مسلسل پانی مہیا ہوگا۔ بجلی کا مسئلہ اور نہ ’’ریزروائرز‘‘ کے لیے جگہ کے حصول کی جھنجٹ۔
ادغامِ ریاست سے پہلے مینگورہ کی آبادی اتنی نہیں تھی، مگر پھر بھی پانی کے مسائل پیش آتے تھے۔ جن گھروں میں "Dug Well” ہوتے تھے، اُن کا پانی بد مزہ ہوا کرتا تھا اور ٹیوب ویل پورے شہر کو سپلائی کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے تھے۔ سیدو شریف کے جن گھروں میں سرکاری طور پر پانی فراہم کیا جاتا تھا، وہ 24 گھنٹے جاری رہتا تھا۔ مجھے یاد نہیں کہ ہم جس بنگلے میں 14 سال رہے، اُس میں ایک منٹ بھی پانی کی فراہمی رک گئی ہو۔ کالج کالونی میں کسی بھی بنگلے کی چھت پر پانی کی ٹینکی نہیں تھی۔ ضرورت ہی نہیں تھی پانی سٹور کرنے کی۔
جب یہ گریویٹی سکیم مکمل ہوگی، تو اس کے فوائد لوگوں کو ملنا شروع ہوجائیں گے۔ 24 گھنٹے پانی دست یاب ہوگا، الا یہ کہ مین سپلائی لائن میں کچھ فنی خرابی آجائے۔ لہٰذا دھیرج رکھیں۔ ان شاء اللہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ بہ شرط یہ کہ منصوبہ صاف شفاف اور بد عنوانی سے پاک ہو۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
