اسٹار لنک: انقلابی پیش رفت یا چیلنجز کا آغاز

Blogger Shehzad Ahmad Bhutti

پاکستان نے ڈیجیٹل ترقی کی سمت ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنی ’’اسٹار لنک‘‘ کو ملک میں عارضی طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور دور دراز علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور آئی ٹی وزیر شزہ فاطمہ کی قیادت میں حکومت کا یہ اقدام ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جو ایک جدید اور ڈیجیٹل پاکستان کی جانب پیش رفت کا اظہار ہے۔
پاکستان میں برسوں سے انٹرنیٹ کی دست یابی ایک بڑا مسئلہ رہی ہے، خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں میں، جہاں روایتی براڈ بینڈ سروسز کی توسیع سست روی کا شکار ہے۔ ’’اسٹارلنک‘‘ کی ’’لو اَرتھ آربٹ‘‘ (LEO) سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ایک انقلابی حل کے طور پر سامنے آئی ہے، جو بغیر کسی بڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت کے تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرسکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسکول، اسپتال، کاروبار اور گھریلو صارفین اب ایک مستحکم اور تیز رفتار انٹرنیٹ سے مستفید ہو سکیں گے، جو کہ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے میں مددگار ہوگا۔ عام براڈ بینڈ نیٹ ورک کے برعکس، جس کے لیے کیبل، فائبر آپٹکس اور ٹیلی کمیونی کیشن ٹاور درکار ہوتے ہیں، اسٹارلنک خلا میں موجود سیٹلائٹس کی مدد سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے، جس کے باعث دشوار گزار علاقوں اور کم زور بنیادی ڈھانچے والے مقامات پر بھی بلاتعطل انٹرنیٹ رسائی ممکن ہو سکے گی۔
اس فیصلے کے ذریعے پاکستان اُن ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے، جو سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو معیشت، تعلیم اور رابطے کے فروغ کے لیے ایک کلیدی عنصر کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ حکومت کی یہ حکمتِ عملی ڈیجیٹل ترقی کے وسیع تر ایجنڈے سے مطابقت رکھتی ہے اور ٹیکنالوجی اور اختراع میں مزید سرمایہ کاری کے دروازے کھول سکتی ہے۔
تاہم، اسٹارلنک کی آمد پاکستان میں انٹرنیٹ سے جڑے دیگر سنگین مسائل کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ ملک میں بار بار انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹیں، کم رفتار اور حکومتی سطح پر سوشل میڈیا پر قدغنیں ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہیں۔ خاص طور پر، حکومت کی جانب سے ’’ایکس‘‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر حالیہ پابندی نے صارفین، کاروباری افراد، صحافیوں اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف اظہارِ رائے کی آزادی کو متاثر کرتے ہیں، بل کہ پاکستان کے لیے ڈیجیٹل سرمایہ کاری اور تکنیکی ترقی کے مواقع بھی محدود کر دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ مظاہروں، امتحانات یا سیاسی کشیدگی کے دوران میں انٹرنیٹ کی بندش ایک عام بات بن چکی ہے، جو کہ کاروبار، مالیاتی لین دین اور آن لائن تعلیم کے لیے سنگین نقصان کا باعث بنتی ہے۔
دوسری جانب، روایتی براڈ بینڈ سروسز کی ناقص کارکردگی، سست رفتار، مہنگے پیکیج اور غیر مستحکم کنیکٹویٹی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگرچہ اسٹارلنک اس میدان میں ایک نیا اور طاقت ور کھلاڑی ثابت ہوسکتا ہے، لیکن اس کی خدمات کے اخراجات انتہائی زیادہ ہیں، جس کے باعث غریب اور متوسط طبقہ اس ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اُٹھا سکے گا۔
اسٹارلنک کی مکمل اِفادیت حاصل کرنے کے لیے حکومت کو ایک جامع ڈیجیٹل پالیسی اپنانا ہوگی، جو انٹرنیٹ کی دست یابی، رفتار اور پائیدار ترقی پر مرکوز ہو۔ سب سے پہلے، حکومت کو انٹرنیٹ تک کھلی اور بلا تعطل رسائی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ عالمی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پابندی لگانے کے بہ جائے، سائبر سیکورٹی، غلط معلومات کے انسداد اور ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر توجہ دینی چاہیے، تاکہ ایک محفوظ اور کھلے انٹرنیٹ کا ماحول قائم ہوسکے۔
دوسرا، فائبر آپٹک نیٹ ورکس کی توسیع کے ساتھ ساتھ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اسٹارلنک اعلا معیار کی سروس فراہم کرتا ہے، لیکن فائبر آپٹک نیٹ ورک کسی بھی ڈیجیٹل معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس لیے حکومت کو فائبر آپٹک کی مزید توسیع اور بہتری کے منصوبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے، تاکہ ہر طبقے کے لیے سستا اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ دست یاب ہو۔
تیسرا، اسٹارلنک کی خدمات کو عام آدمی کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کرنا ہوگا۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ دیہی اور کم آمدنی والے طبقات بھی اس ٹیکنالوجی سے مستفید ہوں، تو اسے سبسڈی، آسان قسطوں کے منصوبے، یا سرکاری و نجی شراکت داریوں کے ذریعے اس کے اخراجات کم کرنے کے امکانات تلاش کرنا ہوں گے۔
چوتھا، پاکستان میں مقامی ٹیک اسٹارٹ اَپس اور آئی ٹی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے۔ ایک مضبوط آئی ٹی سیکٹر کے لیے صرف تیز رفتار انٹرنیٹ کافی نہیں، بل کہ نوجوان کاروباری افراد کے لیے بہتر حکومتی پالیسیاں، ٹیکس میں رعایت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنا بھی اہم ہے، تاکہ مقامی کمپنیاں عالمی سطح پر مقابلہ کرسکیں۔
آخر میں، حکومت کو ایک مستحکم اور شفاف انٹرنیٹ پالیسی اپنانا ہوگی، تاکہ کاروبار، سرمایہ کار اور عام صارفین عدمِ استحکام اور غیر یقینی صورتِ حال سے محفوظ رہ سکیں۔ بار بار انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن اور بین الاقوامی ویب سائٹس پر پابندیوں سے معاشی نقصان اور عالمی ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ایک واضح اور طویل المدتی آئی ٹی پالیسی نہ صرف ڈیجیٹل ترقی کی راہ ہم وار کرے گی، بل کہ عالمی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھی راغب کرے گی۔
اسٹارلنک کی پاکستان میں آمد ڈیجیٹل ترقی کی ایک نئی راہ ہم وار کرسکتی ہے، جو کاروبار، تعلیم، صحت اور دور دراز علاقوں میں بسنے والے افراد کے لیے بہتر مواقع پیدا کرے گی۔ تاہم، اس کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے موجودہ انٹرنیٹ مسائل حل کرنے، انفراسٹرکچر کو جدید بنانے اور ایک مضبوط ڈیجیٹل حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل انقلاب میں پیچھے رہنے کے بہ جائے آگے بڑھے۔ اگر حکومت کھلے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک مستحکم آئی ٹی پالیسی کو یقینی بناتی ہے، تو ملک نئی معاشی راہیں کھول سکتا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرسکتا ہے اور لاکھوں پاکستانیوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مواقع فراہم کر سکتا ہے۔
مضبوط، مربوط اور تیز رفتار انٹرنیٹ ایک جدید اور ترقی یافتہ پاکستان کی ضمانت ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے