نیند کی کمی خاموش قاتل ہے

Tanveer Ghumman

تحریر: تنویر گھمن
آج کی کتاب ہماری نیند کے نام۔ آج کل بہت لوگ نیند کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔ کچھ فخر سے کہتے ہیں کہ وہ کم سوتے ہیں، اور کچھ سمجھتے ہیں کہ اسے قربان کر کے ہم زیادہ کام کرسکتے ہیں، زیادہ سیکھ سکتے ہیں اور زیادہ کام یاب ہوسکتے ہیں…… مگر حقیقت یہ ہے کہ نیند ہماری زندگی، صحت، ذہنی کارکردگی اور جذباتی توازن کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیزوں میں سے ایک ہے۔
ہماری آج کی کتاب "Why We Sleep” اس موضوع پر زبردست کتاب ہے۔ یہ صرف نیند کی اہمیت پر بات نہیں کرتی، بل کہ یہ ثابت کرتی ہے کہ نیند کی کمی ہماری زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ آج کی دنیا میں زیادہ کام کرنے کو کام یابی کی علامت سمجھا جاتا ہے، جب کہ زیادہ سونے کو سستی اور کاہلی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ بڑے بزنس لیڈرز اور مشہور شخصیات اکثر بتاتے ہیں کہ وہ روزانہ صرف 4، 5 گھنٹے سوتے ہیں، جیسے کہ یہ کوئی قابلِ فخر بات ہو، مگر حقیقت بالکل مختلف ہے۔
 کئی مشہور شخصیات، جنھوں نے نیند کو قربان کرکے زیادہ کام کرنے کی کوشش کی، وقت کے ساتھ ذہنی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوگئے۔ دوسری طرف، دنیا کے کام یاب ترین لوگ اپنی نیند کو ترجیح دیتے ہیں۔ "Jeff Bezos” اور "Bill Gates” جیسے بڑے لیڈروں کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ 7، 8 گھنٹے کی نیند کو لازمی سمجھتے ہیں۔ کیوں کہ نیند کے بغیر دماغ بہتر فیصلے نہیں کر سکتا۔ جذباتی توازن بگڑ جاتا ہے اور تخلیقی سوچ متاثر ہوتی ہے۔
نیند کی کمی وہ خاموش قاتل ہے، جو ہمیں نظر نہیں آتا۔ ہم نیند کو معمولی سمجھ کر رات دیر تک جاگتے ہیں، موبائل اسکرین پر وقت گزارتے ہیں، یا کام کی زیادتی کی وجہ سے اپنی نیند کو کم کر دیتے ہیں…… مگر کتاب "Why We Sleep”ہمیں بتاتی ہے کہ نیند کی کمی ہمیں خاموشی سے اندر سے ختم کر رہی ہے۔ نیند کی کمی کے نقصانات جو کتاب میں دیے گئے ہیں، ملاحظہ ہوں:
٭ یادداشت کی کم زوری:۔ نیند کی کمی ہماری یادداشت کو کم زور کرتی ہے۔ جب ہم پوری نیند نہیں لیتے، تو ہمارا دماغ دن بھر کی معلومات کو صحیح طریقے سے محفوظ نہیں کر پاتا۔ یہی وجہ ہے کہ کم نیند لینے والے طلبہ اکثر امتحان میں خراب کارکردگی دکھاتے ہیں اور زیادہ سونے والے طلبہ بہتر نتائج حاصل کرتے ہیں۔
٭ نیند کی کمی تخلیقی صلاحیتوں کی قاتل:۔ نیند کی کمی ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو ختم کرتی ہے۔ ہمارا دماغ سب سے زیادہ تخلیقی اُس وقت ہوتا ہے جب وہ اچھی نیند لے چکا ہو۔ نیند ہمیں نئے خیالات سوچنے، مسائل کا حل نکالنے اور بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد دیتی ہے۔
٭ بیماریاں:۔ نیند کی کمی، موٹاپے اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ نیند کی کمی ہارمونز کے توازن کو بگاڑ دیتی ہے، جس سے دل کی بیماریوں، ڈپریشن، ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ الزائمر اور ڈیمنشیا بھی بہ راہِ راست نیند کی کمی سے جڑی بیماریاں ہیں۔
٭ جذباتی توازن:۔ نیند کی کمی ہمارے جذباتی توازن کو بگاڑ دیتی ہے۔کم نیند لینے والے لوگ زیادہ چڑچڑے ہوتے ہیں۔ ان میں جلد غصہ آنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے اور وہ دوسروں سے غیر ضروری تنازعات میں الجھنے لگتے ہیں۔
٭ نیند کیوں ضروری ہے اور سائنس کیا کہتی ہے؟:۔ یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ نیند کے دو بڑے مراحل ہوتے ہیں:
NREM (Non-Rapid Eye Movement)
یہ وہ مرحلہ ہے جہاں ہمارا دماغ دن بھر کی معلومات کو ترتیب دیتا ہے، یادداشت کو مضبوط کرتا ہے اور جسمانی صحت کو بہ حال کرتا ہے۔ہم جتنی دیر جاگتے ہیں، جسم میں ٹوٹ پھوٹ ہوتی رہتی ہے۔ نیند میں جسم اپنے آپ کو ’’ری کور‘‘ (Recover) کرتا ہے۔
REM (Rapid Eye Movement)
یہ وہ مقام ہے، جہاں ہم خواب دیکھتے ہیں اور ہمارا دماغ تخلیقی طور پر کام کرتا ہے۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے، جب ہمارے مسائل کے حل ملتے ہیں اور ہم نئی سوچوں کو جنم دیتے ہیں۔
اگر ہم پُرسکون گہری نیند نہیں لیتے، تو ہمارا دماغ ان مراحل سے صحیح طرح نہیں گزرتا اور اس کا نتیجہ ذہنی اور جسمانی تباہی کی صورت میں نکلتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ ہم اپنی نیند کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں؟ "Matthew Walker” اس کے لیے چند سادہ مگر انتہائی موثر اصول دیتے ہیں:
٭ پہلا اُصول:۔ سب سے پہلے تو ایک فکسڈ روٹین بنائیں۔ ہر روز ایک ہی وقت پر سوئیں اور جاگیں۔ چاہے ’’ویک اینڈ‘‘ ہو، یا عام دن، اگر ہم ایک مقررہ وقت پر سونے اور جاگنے کی عادت ڈالیں، تو ہمارا جسم خود بہ خود اس روٹین کو اپنا لیتا ہے اور نیند کا معیار بہتر ہوجاتا ہے۔
٭ دوسرا اصول:۔ سونے سے کم از کم ایک گھنٹا پہلے اسکرین سے دور ہوجائیں۔ موبائل، لیپ ٹاپ اور ٹی وی کی نیلی روشنی ہمارے دماغ میں نیند کے ہارمون (Melatonin) کو کم کر دیتی ہے، جس سے نیند آنے میں مشکل ہوتی ہے۔
٭ تیسرا اُصول:۔ بیڈ روم کو صرف سونے کے لیے مخصوص کریں۔ اگر ہم بستر پر کام یا دیگر سرگرمیاں کرتے ہیں، تو ہمارا دماغ بستر کو نیند سے نہیں، بل کہ کام سے جوڑنے لگتا ہے، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے۔
٭ چوتھا اُصول:۔ کیفین اور نکوٹین سے پرہیز کریں۔ کافی، چائے اور سگریٹ، نیند کے معیار کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے انھیں سونے سے کم از کم 6 گھنٹے پہلے ترک کر دینا چاہیے۔ بس طے کرلیں کہ سورج غروب ہونے بعد سوائے پانی کے کچھ نہیں پینا۔
٭ پانچواں اُصول:۔ اپنے سونے کا ماحول بہتر بنائیں۔ کمرے میں اندھیرا رکھیں۔ درجۂ حرارت مناسب رکھیں اور آرام دہ بستر کا استعمال کریں، تاکہ نیند کا معیار بہتر ہو۔ تکیہ اور چادر جلدی جلدی تبدیل کریں، تاکہ ہائی جین کا معیار بہتر رہے۔
قارئین، دھیان سے سنیے! نیند کوئی لگژری نہیں، انتہائی بنیادی ضرورت ہے۔ نیند پہ کمپرومائز کرکے نہ صرف ہم اپنی کارکردگی، صحت اور زندگی کے نقصان پہنچاتے ہیں، بل کہ ہم قسطوں میں مر رہے ہیں۔ کسی کم مقدار کے زہر کی طرح نیند کی کمی روز ہمیں تھوڑا تھوڑا قتل کر رہی ہے اور ہم اسے پورا پورا تعاون بھی فراہم کر رہے ہیں اور فخر بھی کر رہے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے