(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیرلفظونہ ڈاٹ کام)
سال 1962ء میں سوات میں بے مثال اور تباہ کُن برف باری ہوئی۔ یہاں تک کہ سیدو شریف میں بھی دو فٹ موٹی برف پڑی۔ مینگورہ سے مرغزار اور اسلام پور تک سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہوگئی تھیں۔ سیدو شریف میں دودھ اور لکڑی کی رسد ان علاقوں پر منحصر ہوتی تھی، لہٰذا یہ بھی معطل ہوگئی۔ سیدو شریف کے لوگوں کو ڈھیر ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زیادہ تر گھر پتھر اور مٹی کی دیواروں کے ساتھ لکڑی کی شہ تیروں، کڑیوں، ستونوں وغیرہ سے بنے تھے۔ بھاری برف سے ڈھکی چھتوں نے رہایشیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا۔
خوش قسمتی سے ایک یا دو سال پہلے، ہم افسر آباد میں ایک بڑی حویلی میں منتقل ہوئے تھے، جو کپتان عبدالحنان نے اپنی ریٹائرمنٹ پر خالی کی تھی۔ اس میں 9 بڑے کمرے اور دو لمبے برامدے تھے۔ زیادہ تر حصے خالی تھے اور ہمارے استعمال میں نہیں تھے۔ لکڑی کی کڑیاں موٹی برف کا بوجھ سہنے میں بہ مشکل کام یاب تھیں۔ ہم کچھ شرارتی بچوں کی طرح تھے، حالاں کہ بڑے ہوچکے تھے، لیکن اتنی بڑی حویلی سے برف ہٹانے کا سخت کام نہیں کرسکتے تھے۔
میرے کزن سردار علی ریاستی ملیشیا میں جمعدار تھے۔ وہ اسلام پور سے تھے۔ اتفاق سے وہ اور ان کی بٹالین سیدو شریف میں ڈیوٹی پر تھی۔ انھوں نے اپنے سپاہیوں کی مدد سے ہماری چھتوں سے برف صاف کرائی۔ جب موسم صاف ہوا اور برف پگھل گئی، تو لوگوں کو دودھ اور لکڑی کی خریداری میں بڑی مشکلات کا سامنا تھا۔ افسر آباد کی پہاڑی پر قدرتی جھاڑیاں جسے پشتو میں ’’غوڑاسکے‘‘ اور انگریزی میں "Dodunea” کہتے ہیں، پھیلی ہوئی تھیں۔ برف باری سے ان کو شدید نقصان پہنچا۔ برف پگھلنے کے بعد ان گھنی جھاڑیوں کا منظر ایسا لگ رہا تھا تھا جیسے انھیں جلا دیا گیا ہو۔ مینگورہ کے ایک آدمی نے ان جھاڑیوں کی صفائی کے حقوق کے لیے 10 ہزار روپے کی پیش کش کی۔ اس کی پیش کش قبول کرلی گئی اور اس نے یہ رقم ریاستی خزانے میں جمع بھی کرادی۔
اُسی شام، والی صاحب کی رہایش گاہ پر ایک افسر نے سیدو شریف کے لوگوں کی تکالیف کے بارے میں بتایا۔ والی صاحب نے خزانہ کے افسر سلطان محمد خان کو بلایا کہ بولی دہندہ کو رقم واپس کریں اور لوگوں کو مفت میں جھاڑیاں صاف کرنے کی اجازت دیں۔ یہ ایک تخیلاتی کہانی کا سا منظر تھا۔ سیکڑوں لوگ ٹڈی دَل کی طرح پہاڑی پر ٹوٹ پڑے اور چند دنوں میں اسے صاف کر دیا۔ دور دراز کے گاؤں کے لوگ بھی اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے دوڑے چلے آئے۔ ہم پھر سے کچھ کر نہ سکے، لیکن کچھ لوگوں کو گاؤں سے بلایا اور مفت کا حصہ لیا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔