کالی ماتا، ہندو دیو مالا میں ایک اہم کردار

Blogger Hanzala Khaleeq

تحریر: حنظلہ خلیق
ہندو دیو مالا میں ایک اہم کردار دیوی کالی ماتا کا ہے۔ اس کے دوسرے نام ’’گوری‘‘، ’’پاروتی/ پاربتی‘‘، ’’ستی‘‘ اور ’’درگا‘‘ بھی ہیں۔ تریمورتی کے تین دیوتا میں سے یہ شیوا (مہادیو/ شنکر) کی بیوی ہے۔ اسے دیوی ماں کَہ کر بھی پکارا جاتا ہے۔
کالی دیوی طاقت، ہمت، جنسی جذبے، افزایشِ نسل، جسمانی ملاپ، محبت، خوب صورتی، اولاد، غضب، تباہی اور ممتا کی دیوی ہے۔ بہ یک وقت یہ دیوی گوری/ پاروتی بھی کہلاتی ہے اور کالی بھی۔
اس کی ایک اہم ترین خصوصیت جو اسے دوسرے دیوی دیوتاؤں سے ممتاز کرتی ہے، وہ اس کا قہر اور غضب ہے، جس کی کوئی حد نہیں۔ اپنے شوہر اور اولاد سے بے پناہ محبت کرتی ہے، حتی کہ بعض جنموں میں اس نے اپنے شوہر پر جان بھی دی ہے۔ اس روپ میں یہ گوری (پاروتی) ہے اور اس کا شوہر شیوا، شنکر ہے۔ یہ اس کی ممتا، محبت اور سپردگی و وفاداری کا روپ ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین: 
ستی رسم کی مختصر تاریخ  
ہندو معاشرے کی شادیاں 
ہندوتوا کیا ہے؟ 

سنسکرت کے قدیم مخطوطات میں لکھا ہے کہ جب کبھی شیطان کسی مرد کا روپ دھار کر کائنات میں ظلم کے اندھیرے پھیلانا چاہتا ہے اور اس کے سامنے تریمورتی بھی بے بس ہو جاتی ہے، کوئی دیوتا اسے روک نہیں سکتا، تو پھر یہی پاروتی غضب اور قہر کا روپ لیتی ہے اور ایسا انتقام لیتی ہے کہ کائنات بھسم ہو جاتی ہے۔
شیطان کی فرعونیت اور ظلم کے خلاف اس کا یہ روپ ’’درگا‘‘ کہلاتا ہے، یعنی رکھوالی کرنے والی ماں۔
کالا رنگ اندھیرے اور گناہ کی علامت ہے۔ کالی دیوی سے اس کی نسبت یوں بھی ہے کہ اپنے انتقام اور قہر میں اس کا غضب ہر ظالم کو نگل جاتا ہے، اور اس کی شکتی ہر شیطان کو فنا کر دیتی ہے۔ اُس وقت یہ سب سے زیادہ خوف ناک روپ میں ہوتی ہے۔ اپنے کالے نگر میں یہ ہر اندھیرے کو کھا جاتی ہے۔یہ ظلم کو طاقت سے روکنے کا اظہار ہے۔ زہر کو زہر سے مات ہے۔ اس کا یہ روپ اتنا بھیانک ہوتا ہے کہ اس کا شوہر ’’مہا دیو‘‘ بھی اس سے خائف ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ مہا کالی بھی کہلاتی ہے۔
کالی ماتا کے مجسمے میں اسے عام طور پر سرخ زبان باہر نکالے دکھایا جاتا ہے، اور اس کا رنگ انتہائی بھیانک سیاہ ہے۔ اس کی زبان ظالموں کے خون سے لال ہے ۔
کالی دیوی حقیقت میں قدیم مشرقی عورت کا دیو مالائی اظہار ہے…… محبت اور انتقام میں یکتا و بے مثل…… اَن ہونی قوت اور طاقت سے لب ریز۔ ایسی دیوی جو اپنے محبوب کے قدم چوم لے اور جب کوئی مرد شیطان کا روپ بھرے، تو اس کا سر کاٹ کر رگیں چبا لے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے