مریم نواز اور تتے توے پر جلتی مخلوق

Blogger Muhammad Riaz

ممتاز دولتانہ، فیروز خان نون، ملک معراج خالد، غلام مصطفی کھر، محمد حنیف رامے ، میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، منظور احمد وٹو، چوہدری پرویز الٰہی جیسی نامی گرامی قد آور شخصیات نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب پر راج کیا۔
پھر پنجاب کی تاریخ میں اِک ایسا سنہری دور بھی آیا جس میں عثمان بزدار جیسی عظیم شخصیت نے پونے چار سال تک تخت پنجاب پر حکومت کی۔ یاد رہے عثمان بزدار جیسی عظیم شخصیت کو 12 کروڑ عوام کے صوبے کی وزارتِ اعلا کے لیے منتخب کرنے والی پاکستان بلکہ عالمِ اسلام کی عظیم وِژنری شخصیت جناب عمران احمد خان نیازی صاحب تھے، جنھوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں سردار عثمان کی نام زدگی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ سردار عثمان ایک ایمان دار شخص ہے اور اس کا تعلق پنجاب کے پس ماندہ علاقے سے ہے، جہاں پانی ہے نہ بجلی۔ سردار عثمان کے گھر میں خود بھی بجلی نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ غربت میں رہنا کیا ہوتا ہے۔ سردار عثمان بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے پنجاب کے حالات بدل دیں گے۔
ایڈوکیٹ محمد ریاض کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/adv/
پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ عثمان بزدار جیسا کوئی وزیرِ اعلا پنجاب کی تاریخ میں پہلے آیا اور نہ مستقبل میں ایسا وزیرِ اعلا پنجاب والوں کے نصیب میں آنے کے امکانات ہیں۔ گھر میں بجلی نہ ہونے والی واحد قابلیت پر عمران نیازی کے منتخب کردہ وزیرِ اعلا نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اپنی اور اپنے خاندان کی محرومیوں کو ایسے ختم کیا، جیسے آگ لکڑی کو ختم کردیتی ہے۔
بزدار اینڈ کمپنی نے سرکاری وسائل کو مالِ مفت، دلِ بے رحم کی طرح استعمال کیا، بلکہ لوٹ مار کا بازار بھی گرم کیے رکھا۔ انتخابات سے چند ماہ پہلے مسلم لیگ ن چھوڑ کر پاکستان تحریکِ انصاف میں شامل ہونے والا عثمان بزدار جس کا مقابلہ شہباز شریف جیسے تجربہ کار سے تھا، موصوف کو نہ دفتری معاملات کا علم اور نہ وزارت سنبھالنے کا تجربہ…… حد تو یہ ہے کہ موصوف کو لکھی ہوئی دستاویزات پڑھنا تک نہ آتی تھیں۔ وہ ایک ایسا ہیرا نما سادہ شخص تھا، جو خود کہتا تھا کہ تھوڑا وقت لگے گا۔ کیوں کہ ابھی تو وہ ’’ٹرینڈ‘‘ ہورہا ہے۔
وزیرِ اعلا کے دفتر میں اِک عثمان بزدار جیسے ڈمی کو سامنے رکھ کر صوبہ پنجاب کے معاملات پنکی پیرنی، فرح گوگی اور شہاز گل جیسے افراد چلا رہے تھے۔
دیگر متعلقہ مضامین: 
مریم نواز شریف کا نیا روپ  
مریم نواز پر وقت سے پہلے تنقید جائز نہیں  
نواز شریف کو اس بار بھی اسٹیبلشمنٹ لے ڈوبی  
عمران نیازی کے کسی کلٹ کو عمران نیازی سے یہ پوچھنے کی توفیق تک نہ ہوسکی کہ یہ کیسا معیارِ انتخاب ہے کہ عثمان بزدار جیسے شخص کو شوکت خانم جیسے ہسپتال میں کوئی آفس بوائے بھی نہ رکھے، مگر عمران نیازی نے 12 کروڑ کے صوبہ کو اِک اناڑی کے حوالے کردیا۔
حد تو یہ تھی کہ عمران نیازی نے بہ طورِ وزیرِ اعلا عثمان بزدار کی پہلی 100 روزہ کارکردگی کو پچھلے دس سالوں سے بہتر قرار دے دیا۔ میرٹ میرٹ کی رٹ لگانے والے عمران نیازی سے یہ پوچھنا بنتا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال جس کو ہر سیاسی میدان میں اپنی تشہیر کے لیے استعمال کرتے ہیں، کیا عثمان بزدار کو شوکت خانم کا چیف ایگزیکٹو بنانا پسند کرتے؟
شخصیت پرستی کا شکار عمران نیازی اور اس کے کلٹ ساتھیوں کے لیے عثمان بزدار جیسا شخص قابلِ قبول تھا اور کیوں نہ ہوتا، کیوں کہ یہ شخص ان کے مہاتما لیڈر کا ’’چنتخب‘‘ تھا…… اور مشکل وقت آنے پر اُسی وسیم اکرم پلس نے عمران نیازی کی کمر پر دولتی ماری اورساتھ چھوڑ دیا۔
ایک طرف وسیم اکرم پلس جیسا اناڑی شخص بھی عمران نیازی کے کلٹوں کے لیے قابلِ قبول تھا، مگر دوسری جانب مریم نواز جو ان کلٹوں کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ مریم نواز وزیرِ اعلا بھی ایسی، جو انتہائی متحرک نظر آرہی ہیں۔ چند ماہ کی حکومت میں صوبے کے عوام کے لیے فلاحی منصوبوں کی تکمیل کے لیے بھاگ دوڑ کرتی دِکھائی دیتی ہیں۔ بہ ظاہر مریم نواز شریف کی اس عہدہ کے لیے واحد خامی ’’موروثیت‘‘ ہے۔ حمزہ شہباز کی طرح مریم نواز کی وزارتِ اعلا کے لیے نام زدگی میرے لیے بھی قابلِ قبول نہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ راقم نے مریم نواز کو پہلے کبھی موضوعِ تحریر نہیں بنایا، مگر مریم نواز کے ہر اچھے کام میں کیڑے نکالنا خصوصاً مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننے پر طنز و تنقید نے یہ تحریر لکھنے پر مجبور کیا ہے۔ مریم نواز کی پولیس یونیفارم میں ملبوس تصاویر نے عمران نیازی کے کلٹوں کو تتے توے پر بٹھا دیا ہے۔ عمرایوب خان کی جانب سے تنقید پر بس یہی کہنا چاہوں گا کہ عمر ایوب کو مریم نواز کے پولیس وردی پہننے پر اعتراض اور اپنے دادا ایوب خان پر فوجی وردی میں صدر بننے پر کوئی اعتراض و شرمندگی نہیں۔
عمران نیازی کے کلٹ انتہائی بے شرمی و بے ہودگی کا مظاہرہ کرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ عمران نیازی کے حمایتی خصوصاً پنجاب میں بسنے والے کلٹوں کو یقینی طور ایسی خاتون وزیرِ اعلا قبول نہیں، جو عثمان بزدار کی طرز پر حکومت نہ چلا رہی ہو۔
یاد رہے دنیا بھر میں حکم ران اپنی فورسز کے ساتھ یکجہتی اور اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے یونیفارم پہنتے ہیں، مگر عمران نیازی کے کلٹ تتے توے پر بیٹھے ہوئے ہیں کہ مریم نواز نے جیسے کوئی اَن ہونی کر دی ہو۔ اس موقع پر عمران نیازی کے کلٹوں کے لیے بس یہی کہنا چاہوں گا کہ آپ رووئیں یا پیٹیں، مریم نواز آدھے سے زاید پاکستان پر حکم رانی کر رہی ہے۔
مریم نواز کی پولیس یونیفارم پرمزید یہی کہنا چاہوں گا کہ آگ ایسی لگائی مزا آگیا۔ ویلڈن مریم نواز، عمران نیازی کے کلٹوں کو یوں ہی تتے توے پر بٹھائے رکھو۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے