روایتی معاشرے (Traditional Society) سے جدید معاشرے (Modern Society) میں داخل ہونے پر بے تابیاں تو بڑھیں گی۔
زبیر توروالی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/zubair-torwali/
روایتی معاشرے میں رتبہ، سماجی مقام اور ایک مقتدر قوت (Authority) سب وراثتی ہوتے ہیں، جن کو روایتی معاشرہ بلا چوں و چرا مانتا ہے، جب کہ جدید معاشرے میں ایسے رتبوں، مقامات اور قوت کو حاصل کیا جاتا ہے اور مقتدر قوت کو رضا مندی یا جبر کی وجہ سے مانا جاتا ہے۔
ہم چوں کہ ان دو معاشروں کے بیچ معلق ہیں اور لگتا یہی ہے کہ جدیدمعاشرے کی طرف، مادی لحاظ سے، بڑھ رہے ہیں…… کیوں کہ اب گاؤں کے مکھیا سے انتظامی کمشنر کی طاقت زیادہ ہے۔ اسی طرح منبر و محراب اور جرگوں سے اب ’’فیس بک‘‘، ’’ٹویٹر‘‘ اور ’’یوٹیوب‘‘ کی طاقت بڑھ چکی ہے…… لہٰذا ہر طبقے کو اپنی ساکھ بچانے کی فکر لاحق ہے۔
اس کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ روایتی بڑوں اور پاک لوگوں (مذہبی پیشواؤں) کا سیاست میں جانا بھی اس روایتی طاقت کے حصول کی جستجو ہے، تاہم عجب یہ ہے کہ روایتی طاقت کے حصول کے لیے جدید طریقوں کو اپنایا جاتا ہے، جیسے کہ سیاست اور ساکھ بحال کرنے لیے دوسرے الفاظ میں مقبولیت کی دوڑ……!
دوسری طرف وہ طبقہ ہے، جو انفرادیت، خرد افروزی اور مقتدر قوت سے نجات چاہتا ہے۔ وہ خاموش ہے اور اجنبیت کا شکار ہوتا جارہا ہے، تاہم یہ طبقہ سکڑنے کی بجائے دھیرے دھیرے وسیع ہورہا ہے۔ کیوں کہ اب علم اور معلومات پر اجارہ داری کم ہی رہ گئی ہے۔
ایسے میں مسلسل مکالمے اور علم و فکر اور فنون کی ضرورت مزید بڑھتی ہے، تاکہ مزید کسی تصادم سے بچا جائے اور کسی طرح ذہنی آسایشیں پیدا کی جائیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔