ایک اچھا مضمون کیسے لکھیں؟

٭ مضمون کی تعریف:۔ مضمون کے لغوی معنی ہیں ’’ضمن میں لیا ہوا۔‘‘ ادبی اصطلاح میں کسی بھی عنوان کے متعلق اپنے خیالات، نظریات اور معلومات کو منظم صورت میں لکھنے کا نام مضمون ہے۔ نیز مضمون سے مراد ایسی معلوماتی تحریر ہے جو زندگی کے حقائق اور مسائل میں ادبی انداز میں لکھی گئی ہو۔ مضمون میں کسی بھی متعین موضوع پر مدلّل، سنجیدہ اور معروضی بحث کے ذریعے کوئی حقیقت ، خیال یا نقطۂ نظر کو قاری تک پہنچایا جا تاہے۔
مجید اللہ گل کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/majeeduallhgul/
٭ مضمون کے تین حصے ہیں: تمہید، نفسِ مضمون اور اختتام۔
٭ تمہید:۔ تمہید مضمون کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے۔ اس کے معنی ہیں آغاز یا ابتدا۔ مضمون کے اصل عنوان پر بحث کرنے سے پہلے چند جملوں یا ایک پیراگراف میں چند باتیں ایسی لکھنی چاہئیں، جو مضمون کا متعلقہ عنوان سمجھنے میں ممد و معاون ثابت ہوں۔ اس طرح مضمون نگار براہِ راست مضمون لکھنا شروع نہیں کرتا، بلکہ قاری کو اپنے زورِ قلم سے متاثر کرکے ذہنی آمادگی کے ساتھ اصل مضمون کی طرف راغب کرتا ہے۔ ان میں سے آخری بات مضمون کے عنوان سے پیوست ہونے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ ایک اچھے مضمون کے لیے تمہید کا ہونا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے متعلقہ عنوان کے لیے ایک بنیاد فراہم ہوتی ہے۔ یہ حصہ مضمون کے دوسرے حصوں سے جڑ کر وحدت اختیار کرتا ہے اور قاری کو عنوان سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
٭ نفسِ مضمون:۔ یہ مضمون کا اصل حصہ ہوتا ہے جس میں مضمون نگار دیے گئے عنوان کے متعلق اپنے خیالات، نظریات اور معلومات کو منظم صورت میں جمع کرکے لکھتا ہے اور چیدہ چیدہ باتوں کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مضمون کے عنوان کی خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کرتا ہے۔ اس میں مضمون نگار مدلل بحث کرتا ہے اور قاری کو اپنے دلائل سے متاثر اور مطمئن کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے دماغ سوزی (Brain Storming) کی جائے۔
٭ اختتام:۔ یہ مضمون کا آخری حصہ ہوتا ہے جس میں عموماً مضمون کا نتیجہ یا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے اور ایک پیراگراف پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس حصے میں مضمون نگار تمام باتوں کا نچوڑ پیش کر تاہے۔ مضمون کا اختتام ہمیشہ مثبت انداز سے کرنا چاہیے۔
مضمون کے اصول ’’ربط‘‘، ’’ترتیب‘‘، ’’صحتِ زباں‘‘ اور ’’ وحدت‘‘ ہیں۔
٭ ربط:۔ ربط کے معنی ہیں تعلق بنانا یا چیزوں کو آپس میں جوڑنا۔ یہاں اس سے مراد مضمون کے تمام حصوں کا آپس میں جڑ کر ایک ہوجانا ہے…… یعنی تمہید کا تعلق نفسِ مضمون سے اور نفسِ مضمون کا تعلق اختتام سے اس طرح ہو جیسے کڑیوں کے آپس میں ملنے سے ایک زنجیر بنتی ہے۔ اس طرح الفاظ کا، جملوں کا اور عبارتوں کا تعلق مضمو ن کا ربط کہلاتا ہے۔ نیز مضمون کے خیالات، نظریات اور معلومات کا تعلق بھی ربط کہلاتا ہے۔ ربط کا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے مضمون میں تسلسل بر قرار رہتا ہے اور قاری کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
٭ ترتیب:۔ ترتیب کے معنی ہیں انتظام، درستی، سلسلہ وار، درجہ بندی وغیرہ۔ جب کہ یہاں اس سے مراد مضمون کے حصوں، الفاظ و تراکیب، جملوں، عبارات، خیالات، نظریات اور معلومات کو تسلسل کے ساتھ اس طرح پیش کرنا ہوتا ہے کہ وہ ایک منظم مضمون کی صورت میں ڈھل جائیں۔ یعنی مضمون کے حصوں میں سب سے پہلے تمہید اس کے بعد نفسِ مضمون اور آخر میں اختتام لکھنا چاہیے۔ ایسی ہی ترتیب خیالات، نظریات، معلومات اور افکار میں بھی رکھنی چاہیے۔ اس کے ساتھ الفاظ و تراکیب، عبارات وغیرہ میں بھی ترتیب رکھنی چاہیے۔ ترتیب چوں کہ آراستگی اور حسن کا نام ہے، اس لیے اس سے مضمون میں حسن و خوبی، نکھار اور جاذبیت پیدا ہوتی ہے۔
٭ صحتِ زباں:۔ صحتِ زباں سے مراد کسی بھی زباں کے جملہ اصولوں اور قواعد و ضوابط کا پوری طرح خیال رکھنا ہے۔ یہاں اس سے مراد اُردو زباں کے تمام اصولوں اور قاعدوں کی پابندی کرنا ہے۔ مثلاً: اِملا کے اصولوں پر عمل کرنا، یعنی ہر لفظ کو اس کی اصل اور حقیقی صورت میں تحریر کرنا۔ تذکیر و تانیث، واحد جمع اور تراکیب کا درست استعمال کرنا۔ اسم، فعل اور حرف کو ان کی اصل جگہ دینا۔ مطابقت کے اصولوں کا خیال رکھنا۔ روزمرہ کا خیال رکھنا۔ محاورہ اور اشعا رکا بر محل استعمال کرنا۔ نیز قرآنی آیات، احادیث اور اقوال کومناسب جگہ پر تحریر کرنا وغیرہ۔
٭ وحدت:۔ وحدت کے معنی ہیں ایک ہوجانا۔ یہاں اس سے مراد ہے کہ مضمون کے جملہ اجزا جیسے: تمہید، نفسِ مضمون اور اختتام تینوں آپس میں مل کر ایک ہوجائیں، جس میں تمام اصولوں کا خیال رکھا گیا ہو۔ اگر مضمون میں وحدت نہ ہو، تو اس کے تمام اجزا بکھرے ہوئے نظر آئیں گے اور اصل مفہوم سمجھنے میں دشواری ہوگی،جب کہ وحدت کی صورت میں تمام اجزا ایک لڑی میں پرو کر ایسے نظر آئیں گے جیسے حسین موتیوں کا ایک خوب صورت مالا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے