’’بٹوا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا عام طور پر ’’بٹوہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’نور اللغات‘‘، ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’آئینۂ اُردو لغت‘‘، ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)، ’’حسن اللغات (جامع)‘‘، ’’جامع اُردو لغت‘‘، ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘، ’’فیروز اللغات (جدید)‘‘ اور ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’بٹوا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’چھوٹی سی دو پلڑی تھیلی جس میں بُن الائچی، سپاری اور نقدی وغیرہ رکھتے ہیں‘‘، ’’چمڑے کا چھوٹا سا بیگ‘‘ اور ’’ایک لوٹے کی مانند دال ترکاری پکانے کا ہندوؤں کا برتن‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
یہاں پر رشید حسن خان کا وضع کردہ قاعدہ یاد رہے جس میں انھوں نے ہندی الاصل الفاظ کو ہائے ہوز (ہ) سے لکھنے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ موصوف کہتے تھے کہ دھماکہ کی جگہ ’’دھماکا‘‘ لکھنا چاہیے۔ مذکورہ قاعدے کے پیشِ نظر ’’بٹوہ‘‘ کی جگہ ’’بٹوا‘‘ لکھنا چاہیے۔