روس میں بہنے والے دریاؤں کی ٹھیک تعداد بتانا مشکل ہے۔ اندازوں کے مطابق روس میں تقریباً 25 لاکھ بڑے اور چھوٹے دریا ہیں…… لیکن ان میں سے صرف 70 دریا ایک کلومیٹر سے زاید لمبے ہیں۔ روس کے زیارہ تر دریا وادیوں میں بہتے ہیں۔سب سے بڑے دریا سائبریا میں ہیں۔ ان کے نام ذیل میں دیے جاتے ہیں:
٭ینی سے۔
٭لینا۔
٭ اوب۔
٭ امور۔
٭ والگا۔
٭ شمالی قفقاز۔
کوہِ یورال کے کئی دریا پہاڑوں سے نکلتے ہیں۔ پہاڑوں میں بہنے والی ندیاں تنگ اور مواج ہوتی ہیں…… لیکن وادی میں نکل کر وہ زیادہ چوڑی ہوکر دریا بن جاتی ہیں اور ان میں جہازرانی کی جا سکتی ہے۔ ایسے دریاؤں پر پن بجلی گھر تعمیر کرکے بڑی مقدار میں توانائی پیدا کیے جانے کا امکان ہے۔
٭ ینی سے:۔ روس کا سب سے بڑا اور گہرا دریا ’’ینی سے‘‘ ہے۔ ہر پانچ چھے منٹ میں اس دریا سے سمندر میں اتنا ہی پانی بھر کر شامل ہوتا ہے جتنا روزانہ ماسکو کے پانی کی سپلائی کے نظام سے گزرتا ہے۔ واضح رہے کہ ماسکو کی آبادی ایک کروڑ سے زاید ہے۔ دریائے ینی سے جنوب سے شمال کی طرف بہتے ہوئے سارے سائبریا کو پار کر کے روس منگولیہ سرحد سے بحرِ منجمد شمالی تک پہنچ جاتا ہے۔ دریائے ینی سے کے دہانے پر روس کے دو سب سے طاقت ور پن بجلی گھر واقع ہیں۔ سایانو شوشینسکایا اور کراسنویارسکایا۔ دریائے ینی سے سائبریا کے جنوبی آباد علاقوں، نارلسک کے صنعتی مرکز اور شمالی سمندری راستے کو ملاتا ہے۔
٭ دریائے لینا:۔ لینا بھی بہت بڑا دریا ہے۔ چار ہزار چار سو کلومیٹر لمبا یہ دریا سائبریا کی ایک اہم آبی گزرگاہ ہے۔ اس کا سرچشمہ جھیل بائکال کے قریب واقع ہے۔ دریائے لینا کا دہانہ ایک تنگ وادی میں ہے۔ اس کے کنارے بہت اونچے ہیں۔ جب دریائے لینا میدان میں نکلتا ہے، تو کئی جگہوں پر اس کی چوڑائی تیس کلومیٹر تک جا پہنچتی ہے۔ اس دریا میں کئی چھوٹی معاون ندیاں ملتی ہیں اور بحرِ لاپتیو میں دریائے لینا کے ملنے کی جگہ لاتعداد معاون ندیوں اور چھوٹے جزایر کا علاقہ ہے جس کا رقبہ بیلجیم کے رقبے کے برابر ہے۔
٭ دریائے اوب:۔ مغربی سائبریا کا سب سے بڑا دریا اوب ہے۔ اس کی لمبائی تین ہزار چھے سو پچاس (3650) کلومیٹر ہے۔ دریائے اوب کی سب سے بڑی معاون ندی کا نام ارتیش ہے۔ یہ ندی چین سے نکل کر قزاخستان سے بھی گزرتی ہے۔ لمبائی کے لحاظ سے اس کا موازنہ دریائے اوب سے کیا جاسکتا ہے۔ ارتیش چار ہزار دو اڑتالیس (4248) کلومیٹر لمبی ہے۔ مغربی سائبریا کی وادی میں گزرتے ہوئے دریائے اوب میں کئی معاون ندیاں ملتی ہیں…… اور خود یہ دریائے بحر کارا میں مل جاتا ہے۔ سائبریا کے دیگر دریاؤں کے مقابلے میں اوب میں سب سے زیادہ سیلاب آتے ہیں۔ سمندر کے نزدیک پہنچنے پر یہ دریا دو ندیوں میں تقسیم ہوجاتا ہے…… جن کے درمیان چھوٹی معاون ندیوں کا جال بچھا ہوا ہے۔
٭ دریائے امور:۔ امور، روسی مشرقِ بعید کا بنیادی دریا ہے۔ روسی لوگ اس دریا کا احترام کرتے ہوئے اسے ’’امور باپو‘‘ کہتے ہیں۔ یہ دریا شیلکا اور ارگونی نامی ندیوں کے مل جانے سے وجود میں آتا ہے۔ دریائے امور منگولیہ، چین اور روس سے گزرتا ہے۔ اس کی لمبائی دو ہزارآٹھ سو چوبیس (2824) کلومیٹر ہے۔ ایک بڑے فاصلے تک روس چینی سرحد اسی دریا کے کنارے پر قایم ہے۔
٭ والگا:۔ روس کے یورپی حصے کے دریاؤں میں سے صرف ایک یعنی دریائے والگا کا موازنہ سائبریا کے دریاؤں سے کیا جاسکتا ہے۔ ویسے والگا سارے یورپ کا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ ساڑھے تین ہزار کلومیٹر لمبا ہے۔ دریائے والگا کا آغاز روس کے شمال میں ہوتا ہے اور وہاں یہ کافی چھوٹی ندی ہے…… لیکن بحیرۂ کیسپین تک اپنے راستے میں سات ہزار معاون ندیوں سے مل کر والگا ایک بڑا اور گہرا دریا بن جا تا ہے۔ یہ روس کے یورپی حصے میں شمال سے جنوب کی طرف بہتا ہے۔ روسی لوگ اسے ’’روس کی بنیادی گزرگاہ‘‘ اور ’’والگا ماں‘‘ کہتے ہیں۔ پرانے زمانے سے اس دریا سے اس کے کناروں پر آباد لوگوں کے لیے روزی کمانے میں مدد ملتی رہی۔ دریائے والگا کے کناروں پرکئی قدیم روسی شہر آباد ہیں۔ جن کے نام ذیل میں دیے جاتے ہیں:
٭ یاروسلاول۔
٭ کستروما۔
٭ کازان۔
٭ نیژنی نووگورود۔
٭ سامارا۔
٭ ساراتوو۔
٭ آستراہان۔
اس کے علاوہ اس دریا پر پانی کے دس ذخایر بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔