مینگورہ شہر کے نشاط چوک میں باپ بیٹے کے قتل، سکول وین پر فائرنگ، امن کی بحالی اور دہشت گردوں کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان، سنیٹر مشتاق احمد خان، سردار حسین بابک، منظور پشتین، افراسیاب خٹک، مختیار خان یوسف زئی، عدنان امیر مقام اور دیگر نے اپنے خطاب میں سوات میں باپ بیٹے کے قتل اور اُن کو دہشت گرد قرار دینے کی شدید مذمت کی اور پولیس کو چوبیس گھنٹے کا وقت دیا کہ اگر ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کی گئی، تو پھر دھرنا دیا جائے گا۔
سوات اولسی پاسون کے زیرِ اہتمام مظاہرے سے اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سوات میں مزید دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ فوری طور پر فوج اور دہشت گردوں کو سوات سے نکال دیا جائے۔
مقررین نے کہا کہ اب کسی قسم کی ڈرامے بازی پختون سرزمین پر برداشت نہیں کی جائے گی۔ اب سوات کے عوام بیدار ہوچکے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ جہاں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، تو اسی جگہ دھرنا دیا جائے گا۔ نشاط چوک کے دکان داروں کا کہنا ہے کہ اس چوک میں یہ تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔