سیلاب سے متاثرہ وادیِ کالام میں کروڑوں روپے کی سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ ہے، جس کے بعد لوگوں نے کالام سے کاندھوں پر سبزی لاد کر پیدل ہی بحرین پہنچانے کا آغاز کردیا۔ بحرین پہنچنے والے عبدالحق کہتے ہیں کہ بیشتر کھیت اور فصل تو سیلاب میں بہہ گئے ہیں، لیکن جو سبزیاں بچی ہیں، وہ کھیتوں میں خراب ہو رہی ہیں۔ اس وقت کالام اور گرد و نواح کے علاقوں میں آلو، مٹر، فریش بین، ٹینڈے، گوبھی اور کھیرے کی فصل تیار ہے، مگر سڑک بند ہونے کی وجہ سے سبزیاں خراب ہو رہی ہیں۔
اس حوالے سے ایک کاشت کار حضرت فقیر کہتے ہیں کہ وہ کالام سے ایک بوری میں سبزی بند کرکے صبح سویرے کالام سے روانہ ہوتے ہیں اور شام تک پیدل سفر کرکے بحرین پہنچتے ہیں، جہاں سبزی کو بیچ کر رات گزارتے ہیں اور صبح گھر کی خوراک کے لیے ضروری اشیا خرید کر واپس کالام روانہ ہو جاتے ہیں۔
ایک اور کاشت کار ارباب خان کہتے ہیں کہ ان کے پاؤں میں چھالے پڑگئے ہیں لیکن غربت کی وجہ سے وہ روزانہ سبزی لانے اور اتنا لمبا سفر پیدل طے کرنے پر مجبور ہیں۔
محکمۂ زراعت تحصیل بحرین کے مطابق کالام اور تحصیل بحرین کے باقی علاقوں میں 925 ایکڑ زرعی اراضی پر سبزیوں کی پیدوار ہوتی ہے اور ایک سیزن میں اس سے کاشت کاروں کو 30 کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدن ہوتی ہے۔ موجودہ سیلاب کے بعد راستوں کی بندش کی وجہ سے کروڑوں روپے کی سبزیوں کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کالام کا آلو یخ آ ب و ہوا کی وجہ سے ملک کا بہترین آلو قرار دیا جاتا ہے۔ یہ آلو زیادہ تر اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں فروخت ہوتا ہے اور اس کی قیمت عام آلو کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ ہوتی ہے۔ اس آلو کو فائیو سٹار ہوٹل یا برینڈز کے فاسٹ فوڈز والے خریدتے ہیں، جس سے چپس بنایا جاتا ہے، جو لذیز ہوتا ہے۔ حالیہ سیلاب کے بعد کالام کا آلو ان شہروں تک پہنچانا ناممکن نظر آرہا ہے۔
(نوٹ: آخری اطلاعات آنے تک کالام کی سڑک کو ہلکی ٹریفک کے لیے بحال کیا گیا ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)