ہم ایک ایسے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں، جہاں آرٹ کے بارے میں ڈھیر ساری غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ حالاں کہ آرٹ تو خیالات اور خواہشات کے اظہار کا نام ہے…… مگر پھر بھی ہمیں گھروں میں یہ سننا پڑتا ہے کہ آرٹسٹ بن کے کیا کروگے؟ آرٹسٹ کا کیا مستقبل ہوتا ہے؟ وغیرہ۔
قارئین! آج آپ کو لاہور کے رہائشی ایک ایسے پاکستانی آرٹسٹ کے بارے میں بتاتا ہوں…… جس کو کینڈا نے انٹرنیشنل ایوارڈ آف دی ائیر سے نوازا۔ہانگ کانگ جیسا ملک اس کو ’’گیم چینجر‘‘ اور باقی ماندہ دنیا راشد رانا کے نام سے جانتی ہے۔
راشد رانا ایک پاکستانی فن کار ہے…… جس کے بڑے بڑے فن پاروں کو پاکستان اور بیرونِ ملک متعدد نمائشوں میں شامل کیا گیا ہے۔
قارئین! ابھی کچھ مہینے پہلے دبئی میں دنیا کی سب سے بڑی ثقافتی اور تجارتی تقریب ’’دبئی ایکسپو‘‘ کے نام سے منعقد ہوئی جس میں 192 ممالک نے حصہ لیا۔ مذکورہ ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔ پاکستان کی جانب سے دبئی ایکسپو میں ’’پاکستان پیولین‘‘ بنانے کی ذمے داری راشد رانا کو سونپی گئی تھی۔ پاکستان پیولین کو راشد رانا نے ایسے تخلیق کیا کہ پوری دنیا دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ اس پیولین کے اکسٹیرئر ڈیزائن پر بہت محنت کی گئی…… اور یہی وجہ ہے کہ یہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔

پاکستان کی جانب سے دبئی ایکسپو میں ’’پاکستان پیولین‘‘ بنانے کی ذمے داری راشد رانا کو سونپی گئی تھی۔

پیولین کے اکسٹیرئر کو تقریباً 24 ہزار ایلومینیم پینلوں سے بنایا گیا۔ راشد رانا کی یہ انوکھی تخلیق پوری دنیا میں چھاگئی اور دبئی ایکسپو میں پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن ہوگیا۔
راشد رانا کو پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔ یہ بین الاقوامی میلہ راشد رانا نے جیت کر پوری دنیا کو دکھایا کہ پاکستان میں ہنر کی کمی نہیں۔
قارئین! دبئی ایکسپو کی خوب صورتی کے چرچے ’’سوشل میڈیا‘‘ پر بھی کافی ہوئے، اور پوری دنیا پاکستان کے مذکورہ شاہکار کو دیکھ کر حیران رہ گئی۔
آج یہ کچھ سطور تحریر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اپنے ہنر کو پہچانا جائے…… ہم بھی راشد رانا بن سکتے ہیں…… اگر چاہیں، تو……!
………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔