قارئین، پیڑول مہنگا ہوگیا، آپ کیا کہیں گے؟ یہی کہ حکمران اچھے نہیں۔ علاج مہنگا ہو جائے، تو حکمران اچھے نہیں۔ اشیائے خورو نوش مہنگی ہوجائیں، تو حکمران اچھے نہیں۔ ملک میں کچھ بھی غلط ہو جائے، تو سارا ملبہ حکمرانوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ کیا واقعی ایسا ہے یا یہ ہماری عادت بن چکی ہے؟
اپنے آپ کو معصوم اور بے گنا ہ ثابت کرنے کے لیے ذمہ داری یا تو شیطان کے سر تھونپ دیں یا حکمران اور سیاست دان کے۔ اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں، تو معلوم ہوگا کہ حکمرانوں سے زیادہ اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں اور ایسے حکمران اللہ تعالا نے ہم پر ہمارے اعمال کی وجہ سے مسلط کیے ہوئے ہیں۔ جیسے عوام ویسے حکمران۔
پٹرول پمپ پرکم پٹرول ہم ڈالیں، پانی میں دودھ ہم ملائیں، شہد میں شیرہ ہم ملائیں، گھی میں کیمیکل ہم ملائیں، ہلدی میں مصنوعی رنگ ہم ملائیں، مرچوں میں سرخ اینٹیں پیس کرہم ملائیں اورپھر کہتے حکمران غلط ہیں!
چینی کے تھیلے میں پانی ڈال کر وزنی ہم کریں، سٹابری اور تربوز کو رنگ کے ٹیکے ہم لگائیں، ادرک کو پانی میں ڈال کر ہم وزنی کریں، چھوارے گیلے کرکے رمضان میں کھجور بتا کر ہم بیچیں اور پھر کہتے حکمران غلط ہیں!
ہوٹلوں میں مردار گوشت ہم کھلائیں، پرانی باسی دال سبزی تازہ میں ہم مکس کریں، روٹی کا ریٹ زیادہ اور وزن ہم کم کریں، بجلی کے بل ادا کرنے کی بجائے کونٹی ہم ڈالیں، بجلی کے بل میں میڑ ریڈر سے مل کر ہیرا پھیری ہم کریں، لائن مین سے مل کر میڑ کی رفتارہم کم کروائیں، ٹیکس کی بجائے رشوت ہم دیں اور پھر کہتے حکمران غلط ہیں!
مہنگے ہوٹل پر ویٹر کو ٹپ اور ڈھابے پر غریب ویٹر کو جھاڑ ہم پلائیں، ناچنے والوں پر پیسے نچھاور اور مانگنے والوں کوہم کہیں مانگتے شرم نہیں آتی، بہن کو ڈانٹ کر گرل فرینڈ سے میٹھی باتیں ہم کریں، نماز میں ریا کاری ہم کریں، ناپ تول میں کمی ہم کریں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
جہیز بناتے بناتے بیٹیوں کو بوڑھا ہم کریں ، اپنے تین فٹ کی بیٹی اور بہو قدآور ہم تلاش کریں، مذہبی حلیہ کے ساتھ منگنی اور ولیمے کا خرچہ ہم پوچھیں، صوم و صلوٰۃ کی پابندی کی باتیں کرکے مہنگے شادی حالوں میں شادیاں ہم کروائیں، کولیگز کو ہر ہفتے اور بہنوں کو سال بعد عید پر فون ہم کریں، اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
بریانی کھا کے ووٹ ہم دیں، نوکری کے لیے رشوت ہم دیں، فائلوں کے لیے جیب ہم گرم کریں، بچوں کی فیس لیٹ مگر پولیس والے کے لیے پیسوں کا بندوبست فوراً ہم کریں، اشارہ کاٹ کر ایمرجنسی میں ہسپتال پہنچنے کا بہانہ ہم کریں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
روزانہ ایک پیکٹ سگریٹ ہم پئیں، نسوار کی تھیلیاں ہم خالی کریں، پکے سگریٹ ہم بنائیں، اوبر کی سواری بٹھا کر کینسل کر کے سواری سے مطلوبہ کرایہ بے ایمانی کرتے ہوئے ہم لیں، رکشہ میں سواری کو جان بوجھ کر لمبے راستے سے لے جا کر اپنا کرایہ ہم بڑھائیں، سی این جی پر گاڑی چلا کر پیڑول کے حساب سے کرایہ ہم لیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
سرکاری سکول سے تنخواہ لے کر پرائیویٹ کالجوں، اکیڈمیوں اور یونیورسٹیوں میں ہم پڑھائیں، مسجد میں دس روپے چندہ (وہ بھی پرانا نوٹ) اور شادی میں ناچنے والوں پر نوٹوں کی بارش ہم کریں، محلے والوں کی کمیٹی کے پیسے ہم کھا جائیں، سیکھنا دین ہے تنخواہ چندہ کرکے چند ہزار ہم دیں، دین کے لیے مرنے کو تیار مگر مولوی صاحب کو اچھی تنخواہ ہم نہ دیں، ختمِ نبوت کے جلسے سے واپس آکر ٹک ٹاک ویڈیوز ہم دیکھیں، گھر میں پردے کی تلقین کرتے ہوئے پڑوسیوں کے گھروں میں ہم جھانکتے پھریں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
بارش میں پیدل چلنے والوں پر گاڑی سے کیچڑ ہم اچھالیں، اپنے گھر کا کوڑا باہر گلی میں ہم پھینکیں، نلکا کھلا چھوڑ کر پانی ہم ضائع کریں، کمپریسر لگا کر پورے محلے کی گیس ہم استعمال کریں، کونٹی ڈال کر اے سی میں ہم سوئیں، اللہ سے بہتری کی دعائیں اوراللہ کے نام پر پھٹے پرانے کپڑے، ٹوٹی ہو پلیٹیں، مڑی ہوئی چمچ، بغیر ہتھ والے کپ ہم دیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
دہائیوں تک ایک ہی پارٹی کو ووٹ دے کر ہم جتوائیں، ایم این اے، ایم پی اے، ایم ایل اے کی گاڑی کے ساتھ لٹک کر نعرے ہم لگائیں، امیدوار کے جیتنے پر بھنگڑے ہم ڈالیں، مٹھائیاں ہم تقسیم کریں، پورا سال بھوکا رہ کر حلیم کی پلیٹ پر ووٹ ہم بیچیں، اپنے لیڈروں کا دفاع اور دوسروں کو گالیاں ہم دیں، گھر میں نخرے اور کے ایف سی پر لائن میں لگ کر آرڈر خود ہم لیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
حافظہ، عالمہ، فاضلہ بن کر میک اپ ہم کریں، داڑھی رکھ کر ٹوپی پہن کر تسبیح جیب میں ڈال کر ٹک ٹاک ہم بنائیں، آدھی آدھی رات تک فون پہ لمبی کالیں ہم کریں، فیشن اور اوپن مائنڈیڈ کے نام پر بے حیائی اور فحاشی ہم پھیلائیں، برقعہ پہن کر نکلیں پھر اسے اتار کر بیگ میں ہم چھپائیں، گھر سنبھالنا عورت کا کام ہے اور روٹیاں تندور سے منگوائیں، دن 12 بجے سو کر ہم جاگیں، نہ نماز نہ عبادت اور اللہ سے سب کچھ ملنے کی امید ہم لگائیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
مریض کو ٹھیک کرنے کی بجائے ٹیسٹوں اور ادویہ کے تھیلوں سے نفسیاتی ہیجان میں ہم مبتلا کریں، ساری زندگی سروس میں گزارنے والے اَدھیڑ عمر افراد کو پنشن کے لیے خوار ہم کریں، بس میں خواتین کی سیٹوں پر ہم بیٹھ جائیں، عورت سے معاشقے کرنے اور نچانے کو ہم تیار، مگر شادی کے لیے تیار نہیں، سارا سال پڑوس میں غریب بھوکے رہتے ہیں، ان کے بچے ہوٹلوں پہ کام کرتے ہیں مگر ہم قربانی ضرور دیتے ہیں اور حج کرنے چلے جاتے ہیں، قرض ادا نہیں کرتے ہیں مگر سیر و تفریح کے لیے پیسوں کا بندوبست کرلیتے ہیں، مفلسی کا رونا روتے ہیں مگر شادیوں پر جی بھر کے فضول خرچی کرتے ہیں، پالتوں کتوں کو لے کر پارک میں گھومتے ہیں مگر بوڑھے والدین کو ساتھ نہیں لاتے ہیں، کبوتروں کے پیچھے جون کی گرمی میں دھوپ میں کالے ہو جاتے ہیں مگر بچوں کو سکول سے لینے کے لیے ماں جاتی ہے، مرغ اور کتے لڑانے کے لیے ان کی تربیت کریں گے مگر بچوں کی تربیت نہیں کرتے، بچوں کو موبائل پہ لگا کر خود بھی موبائل لے کر گھنٹوں نیکی کی پوسٹیں کریں گے مگر اُٹھ کر نماز پڑھنے مسجد نہیں جائیں گے، مہنگے ہوٹلوں اور کیفے ٹیریاز، کے ایف سی، میکڈونلڈ پر کھانے کی تشہر کریں گے مگر مسجد جا کر نماز پڑھنے اورکسی کی مدد کرنے کی سیلفی بنانے پر ہی اکتفا کریں گے اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
سڑک پر حادثہ ہوجائے رُک کر اور دیکھ کر گزر جاتے ہیں یا ویڈیو بنانے کی کوشش کرتے ہیں، ون اویلنگ کرتے ہیں، بائیک کے سائیلنسر نکال کر سب کا ناک میں دم کر دیتے ہیں، باجے بجا بجا کر جینا محال کر دیتے ہیں، شادی پر تین دن گانے بجانے اور ناچنے کے بعد رخصتی پر قرآن کے سائے میں بیٹی رخصت کرتے ہیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
نبیؐ کے دفاع کے لیے تاویلیں پیش کرتے ہیں مگر اپنے سیاسی لیڈر کے لیے دھرنے، احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے کرتے ہیں، فرضی بھوک ہڑتالی کیمپ لگاتے ہیں، سود کا کاروبار کرتے ہیں، یتیموں کا حق مارتے ہیں، محتاجوں کو دھکے دیتے ہیں، بیواؤں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کرتے ہیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
نلکے کا پانی منرل واٹرل بناکر ہم بیچتے ہیں، مردہ مرغیوں کے شوارمے ہم کھلاتے ہیں، جانوروں کی آنتوں سے گھی ہم بناتے ہیں، گلے سڑے پھل کاٹ کر جو س، فروٹ چاٹ اور دہی بھلے وغیرہ ہم بیچتے ہیں، پھل بیچتے ہوئے خراب پھل ہم شامل کر دیتے ہیں، خراب سبزی ہم بیچتے ہیں، گھر سے سامان کے لیے دیے گئے پیسوں میں سے پیسے ہم مارتے ہیں اور پھر کہیں حکمران غلط ہیں!
قارئین، ہمیں اپنے آپ کو درست کرنے کی ضرورت ہے جب ہم یہ سب غلط کام چھوڑ دیں گے، تو اللہ ہم پر ایسے حکمران بھی مسلط نہیں کرے گا، مگر ہم نے خود کو درست کرنے کی بجائے دوسروں کو موردِ الزام ٹھہرانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ جتنا وقت ہم دوسرں کے لیے نکالتے اتنا وقت اگر ہم اپنی اصلاح کرنے میں صرف کریں تو ہم بہت حد تک دل چکے ہوتے۔جب تک ہم نہیں بدلیں گے تب تک کچھ نہیں بدلنے والا۔
………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔