
سلیمان ایس این
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں جہاں یتیم بچوں کے حوالے سے تکلیف دہ خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں، وہاں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان بچوں کی کفالت اپنا دینی فریضہ سمجھ کر کرتے ہیں۔ ان میں خپل کور فاؤنڈیشن کی انتظامیہ بھی شامل ہے، جس کا منشور کفالتِ یتیم سے، رفاقتِ رسولؐ اور جنت کا حصول ہے۔
خپل کور فاؤنڈیشن کے تحت یتیم بچوں کی کفالت کے چار بڑے منصوبے چلائے جا رہے ہیں۔ اس میں حالیہ ضلع سوات کے علاقہ گل کدہ شیراڑئی میں یتیم بچیوں کے لیے ایک عظیم الشان منصوبہ ’’خپل کور وِلیج‘‘ قائم کر دیا گیا ہے جو ایک انمول اور منفرد منصوبہ ہے۔ یہ فائیو اسٹار سہولیات سے آراستہ ہے۔
اس منصوبے کے تحت ملاکنڈ ڈویژن کے پانچ سال تک کے 100 ننھے پھولوں (یتیم بچے اور بچیاں) کے تعلیمی اخراجات، فیس، سکول یونیفارم اور کتابوں کے علاوہ انہیں بہترین رہائشی سہولیات دی جاتی ہیں۔

وہ یتیم اور بے سہارا بچے جو خپل کور وِلیج میں رہائش پذیر ہیں۔ (فوٹو: سلیمان ایس این)
خپل کور کے سب سے بڑے منصوبے ’’خپل کور وِلیج‘‘ کا آغاز 2019ء میں کیا گیا تھا، جو امسال (2021ء) مکمل ہوگیا ہے۔ اس میں یتیم بچوں اور بچیوں کو خاندانی طرز پر تعلیم و تربیت دی جاتی ہے۔ یہ منصوبہ وزیر اعلا خیبر پختونخوا محمود خان کے دیے گئے فنڈ سے تعمیر کیا گیا ہے۔
باہر ممالک اور پاکستان کے مخیر حضرات کے تعاون سے خپل کور فاؤنڈیشن میں نہ صرف سوات بلکہ پورے ملاکنڈ ڈویژن کے والدین کے سائے سے محروم سیکڑوں یتیم بچے اور بچیاں رہائش پذیر ہیں۔

خپل کور وِلیج میں بچوں کی ایک کلاس کا منظر، ٹیچر انہیں پڑھا رہی ہے۔ (فوٹو: سلیمان ایس این)
خپل کور کا آغاز سال 1996ء میں کیا گیا۔ ضلع سوات میں 1992ء کا سانحہ (جس میں شریعت کے نام پر قیامت برپا کی گئی)، 2005ء کا زلزلہ، 2007ء کی تخریب کاری اور 2010ء میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں چھین لیں اور ایسے میں یتیم اور بے سہارا بچوں کا گویا ایک امتحان شروع ہوگیا۔ زمانے کی بے رحم موجیں انہیں تنکوں کی مانند بہا لے جانے کو بے تاب تھیں۔ لیکن خپل کور فاؤنڈیشن کی انتظامیہ نے ان کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور ایک چھوٹی سی عمارت میں 5 بچوں کے لیے ’’خپل کور‘‘ کے نام سے منصوبہ شروع کیا۔ منصوبے کے تحت والدین کی شفقت سے محروم بچوں کی پرورش سمیت ان کے لیے تعلیم و تربیت، صحت، نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا۔
فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام خپل کور ولیج ایک منصوبہ ہی نہیں بلکہ حقیقت میں یتیم بچوں کے لیے ماں کی ممتا، باپ کی شفقت، بہنوں اور بھائیوں کے پیار کا نمونہ ہے۔ یہ وہ ولیج ہے جہاں یتم بچوں کو گھر سے دور رہ کر بھی گھر جیسا ماحول مہیا کیا گیا ہے۔

خپل کور وِلیج کے پارک میں بچے جھولا جھول رہے ہیں۔ (فوٹو: سلیمان ایس این)
وِلیج میں سو بچوں اور بچیوں کے لیے دس فلیٹ بنائے گئے ہیں، جن میں ہر فلیٹ میں دس بچوں اور بچیوں کی دیکھ بھال کے لیے ایک تنخواہ دار ماں اور ایک خالہ چوبیس گھنٹے موجود ہوتی ہے۔ ہر فلیٹ میں بچوں کے لیے ایک کچن، ڈائننگ ہال، تین کمرے، ٹی وی سکرین، فریج، واش روم اور مختلف سہولیات کی چیزیں دست یاب ہیں۔
خپل کور فاؤنڈیشن کی جانب سے سوات میں لگائے گئے اس پودے کی جڑیں اس وقت تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ شانگلہ، بونیر ، دیر اور چترال اضلاع بھی اب اس پروگرام کا حصہ ہیں۔ مذکورہ اضلاع میں بھی اس قسم کے وِلیج بنائے جائیں گے۔

خپل کور وِلیج میں ننھے منے بچے کھانا کھا رہے ہیں۔ (فوٹو: سلیمان ایس این)
سوات میں خپل کور فاؤنڈیشن پوری طرح فعال ہے۔ اس کے زیرِ اہتمام اس وقت سوات میں خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج (بوائز، گرلز، پرائمری کیمپس) اور خپل کور وِلیج یعنی ’’چار منصوبے‘‘ جاری ہیں۔ جب کہ نئے منصوبے ’’خپل کور آڈیٹوریم‘‘ کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ ’’خپل کور وِلیج مسجد‘‘ اور ’’ہیلتھ سائنسز کالج‘‘ کے لیے زمین خریدی گئی ہے جس پر جلد تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے گا۔ مذکورہ منصوبے یقیناً مخیر حضرات اور اداروں کے لیے قابلِ تقلید مثال ہیں۔
آئیے! آج سے یہ عہد کریں کہ ہم کسی ایک یتیم بچے کا سہارا بنیں گے۔ ان معصوم کلیوں کو مرجھانے سے بچانے کے لیے ان کی خاطر آبِ حیات بنیں گے۔
قارئین! آئیں، وعدہ کریں کہ آج سے ہم وہ دیا بنیں گے جو کسی یتیم بچے کی اندھیری زندگی میں روشنی کا سبب بنے گا۔ ایک عدد شمع آپ جلائیں، اُجالے خود اپنا پتا دیں گے۔
………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔