محمد اعزاز خان

سوات جو ’’سوئٹزرلینڈ آف دی ایسٹ‘‘ کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے، بے پناہ قدرتی، تاریخی اور ثقافتی حسن سے مالا مال ہے۔
سیاحوں میں زیادہ تر گنی چنی جگہیں مقبول ہیں جیسے ملم جبہ، کالام (بازار)، مہوڈنڈ اور مرغزار وغیرہ…… لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوات میں دراصل ان جگہوں سے کئی گنا خوبصورت جگہیں اور بھی ہیں، مگر صرف بات یہ ہے کہ وہاں تک گاڑیوں کا جانا ممکن نہیں۔ اس لیے یہ سیاحوں کی آنکھوں سے اوجھل ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ سوات میں 100 سے زیادہ جھیلیں اور سیکڑوں آبشاریں ہیں جن کے نام اگر میں گننا شروع کروں، تو اس اصل مقصد فوت ہوجائے گا۔ ذکر شدہ آنکھ سے اوجھل ان جگہوں کو دنیا کو دکھانے کے لیے سوات کے لوگ داد کے مستحق ہیں خاص کر ’’ٹریکر کمیونٹی‘‘ جو اس ضمن میں بڑا جان دار کردار ادا کر ہی ہے۔
ان نئی سامنے آنے والی جگہوں میں چکیل بانڈہ اس سیزن میں میدان مار چکا ہے۔ جو بھی چکیل بانڈہ کا دیدار کرچکا ہے، وہ اس کے سحر میں گرفتار ہوئے بنا نہ رہ سکا ہے۔ یہ بانڈہ اپنی نوعیت کی منفرد خوبصورتی رکھتا ہے۔
چکیل بانڈہ اصل میں تحصیلِ بحرین کے پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا وسیع سبز میدانوں پر مشتمل ہے۔یہ اصل میں بحرین کے ایک گاؤں مانکیال میں واقع ہے، یا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سوات کے مشہور بلند تین پہاڑوں میں سے ایک مانکیال کے سامنے واقع ہے، جو اس کی منفرد خوبصورتی کا راز بھی ہے۔
بحرین سے تقریباً 1 گھنٹے کے فاصلہ پر مانکیال گاؤں آتا ہے، جو کہ روڈ کی دائیں طرف واقع ہے۔ وہاں سے آپ کو آف روڈ گاڑی میں مزید ایک یا سوا ایک گھنٹاخراب راستہ طے کر نا ہوگا، مگر اس راستے کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ گلیشیر سے آیا ہوا شفاف پانی بہتا ہے، جس کا مسحور کن شور پورے راستے میں آپ کے کانوں میں رس گھولتا رہتا ہے۔ نیز چہار سو دیکھنے کو خوب صورت نظارے ملتے ہیں۔ یہاں آپ کا پڑاؤ سیرئی یا چکیل گاؤں ہونا چاہیے۔ زیادہ تر لوگ سیرئی میں رُکتے ہیں۔وہاں سے آپ کی ہائیک شروع ہوجاتی ہے جو اصل امتحان ہے۔چکیل بانڈہ تک تقریباً دو یا تین گھنٹے کی تھکاوٹ سے بھرپور لیکن پیاری ہائیک ہے۔
دو تین گھنٹے بعد جو نظارہ دیکھنے کو نصیب ہوتا ہے، وہ زندگی بھر یاد رہتا ہے۔وسیع و عریض سرسبز خوبصورت پیلے، بینگنی اور نیلے رنگ کے خودرو پھولوں سے بھرے ہوئے مرغزار، اس میں ترتیب سے بنے ہوئے کچے گھر،ایک جانب آسمان کو چھونے والے مانکیال کا پہاڑی سلسلہ جو ماہِ جولائی میں بھی سر پر برف کی چادر تانے ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ کے نظارے کی وجہ سے چکیل بانڈہ کے حسن چار چاند لگے ہیں۔ گھنے جنگلات، جگہ جگہ پر پانی کے شفاف چشمے، نایاب پرندوں کی اُڑانیں اور چہچہاہٹ گویا آدمی پر سحر طاری کر دیتے ہیں۔ اس سیزن میں خودرو پھولوں نے چکیل بانڈہ کے حسن میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ رات کو تاروں کا ’’ملین ڈالر‘‘ کا نظارہ، یہ سب چکیل بانڈہ جانے والوں کو نصیب ہوتا ہے۔

تحصیلِ بحرین کے گاؤں مانکیال کے پہاڑوں میں واقع چکیل بانڈہ کے مختلف مناظر (فوٹوز: محمد اعزاز خان)

مجھے چوں کہ سوات کا باشندہ اور سوات ٹریکر کمیونٹی کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس جگہ کے حسن کا بخوبی اندازہ تھا، اس لیے مجھے یہاں جانے کا بڑا شوق تھا، مگر موقع نہیں مل رہا تھا۔ یونیورسٹی میں آنے کے بعد دوستوں کے اصرار پر ان کو سوات لے جانے کا پلان بنایا اور چکیل بانڈہ کی راہ لی۔ اگرچہ انہیں ہائیکنگ کا تجربہ نہیں تھا، لیکن انہوں نے بہت ہمت دکھائی اور ہم چکیل بانڈہ پہنچ گئے۔یہ اور بات ہے کہ راستے گم ہونے کی وجہ سے ہمیں 4 گھنٹے لگے۔ راستہ بھی چکیل بانڈہ کا قدرت کے کرشموں سے بھرا ہوا ہے۔ اس کے گھنے جنگلات میں سفر کرنے کا اپنا مزا ہے۔آخرِکار ہم چکیل بانڈہ شام 7 بجے پہنچ گئے۔ ہماری خوش قسمتی یہ تھی کہ وہاں ہماری عمر کے چار پانچ دوست آئے تھے، جوکہ مقامی تھے۔ انہوں نے ہماری خوب مہمان نوازی کی۔ کھانا بنانے میں بھی ہماری مدد کی اور پھر رات گئے تک ہم کھلے آسمان میں تاروں کی مدہم روشنی میں ہلاگلہ کرتے رہے۔ رات وہاں ایک کچی مسجد میں گزاری۔ صبح نزدیک بانڈوں میں گھومے اور پھر واپسی کی راہ لی۔ تقریباً ایک سوا ایک گھنٹے میں ہم نیچے سیرئی تک پہنچ گئے اور پھر واپس یونیورسٹی کی راہ لی۔
دل کو چیرنے والا لمحہ تب دیکھنے کو ملا، جب ہم جنگل میں سے گزر رہے تھے اور ہمیں وہاں درختوں کی بے دریغ کٹائی نظر آئی جو بالکل تازہ تھی۔ دوسرا گلہ لوکل بانڈہ کی رکھ والی کرنے والے سے سنا کہ لوگ یہاں آجاتے ہیں اور ان کے گھروں اور مسجد میں گند چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ وہاں دیواروں پر لکھای کرتے ہیں۔ اس لیے ہمارے لوگوں کو چاہیے کہ خوب انجوائے کریں، لیکن جو گند اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں، اس کو اپنے ساتھ لے کر واپس آیا کریں۔ اور وہاں جو لوگ آپ کو اپنے گھروں میں جگہ دیتے ہیں، تو ایک مہذب انسان کی طرح ان کے گھروں کی حفاظت کریں۔
………………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔