اصطلاح سے مراد وہ لفظ ہے جو حقیقی یا اپنے اصل معنوں میں استعمال ہونے کے بجائے کسی فن، علم، ثقافت یا علاقے کے حوالے سے مخصوص معنوں میں استعمال ہو۔جیسے ادبی اصطلاحات، تنقیدی اصطلاحات، علمی، فنی و سائنسی اصطلاحات، لسانی اصطلاحات، قانونی اصطلاحات وغیرہ۔
ہر شعبۂ علم و فن اپنی الگ الگ اصطلاحات رکھتا ہے۔
اصطلاحات سازی، ترجمہ اور لفظ سازی سے بالکل الگ چیز ہے۔ اصطلاحات بناتے وقت نہایت سوچ بچار اور غور و فکر سے کام لینا پڑتا ہے۔ اس کام کی انجام دہی کے لیے وسیع مطالعہ اور ذخیرۂ علمی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اُردو زبان کی یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ اس کا تعلق ہمیشہ ترقی یافتہ علمی و ادبی زبانوں سے رہا ہے اور اس میں دوسری زبانوں سے الفاظ و تراکیب لینے اور اصطلاحات سازی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ بڑی خوب صورتی اور مہارت سے اُردو میں دوسری زبانوں کی اصطلاحات کو جگہ دی جاسکتی ہے۔
اس وقت اُردو میں بے شمار اصطلاحات رائج کی جاچکی ہیں۔ اکثر اصطلاحات اپنی جامعیت اور لطافت کے حوالے سے رواں بھی ہیں اور اُردو کے مزاج میں رچ بس بھی گئی ہیں۔
(’’تنقیدی نظریات اور اصطلاحات‘‘ از ’’ڈاکٹر محمد اشرف کمال‘‘، مطبوعہ ’’نیشنل بک فاؤنڈیشن‘‘، اشاعت دسمبر 2019ء، صفحہ نمبر 168 سے انتخاب)