چارسدہ، پاکستان کا دمشق

چارسدہ خیبر پختونخوا کا ایک اہم ضلع ہے جو صوبائی دارالحکومت پشاور سے 29 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
چارسدہ تین تحصیلوں چارسدہ، شب قدر اور تنگی پر مشتمل ہے۔ تمباکو، گنا، گندم، مکئی اور چقندر یہاں کی اہم فصلیں ہیں۔ سبزیوں میں آلو، ٹماٹر، بینگن، بھنڈی، پالک اور دیگر سبزیاں اُگائی جاتی ہیں۔ جب کہ یہاں کے پھلوں میں خوبانی، لیموں، آلوچہ، توت، اور آڑو مشہور ہیں۔
چارسدہ کے مشہور چپل ملک اور ملک سے باہر بھی چلتے ہیں۔
چارسدہ کی سرزمین بہت زرخیز ہے ۔ اس شہر کو دمشق سے مشابہت دی جاتی ہے۔ یہاں سے تین دریا (دریائے جندی، دریائے کابل اور دریائے سوات) بہتے ہیں۔ 3جولائی 2012ء میں جامعۂ باچا خان (باچا خان یونیورسٹی) کا قیام چارسدہ میں ہوا۔
چارسدہ کی بہت سی شخصیات نے عالمی شہرت حاصل کی جن میں خان عبدالغفار خان، خان عبدالجبار خان، عبد الغنی خان، عبدالولی خان، اسفندیار ولی خان، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، مولانا حسن جان، حاجی ترنگزئی، مفتی سید عبداللہ شاہ، شیخ الحدیث مولانا ادریس، پرفیسر ڈاکٹر احسان علی اور دیگر شامل ہیں۔
(کتاب ’’انوارِ پاکستان، پاکستان کے بارے میں مختصر انسائیکلو پیڈیا‘‘ از ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، مطبوعہ ’’نیشنل بک فاؤنڈیشن‘‘، سنہ اشاعت نومبر 2017ء کے صفحہ 119 اور 120 سے انتخاب)