خاکے کا موضوع شخصیت جب کہ سوانح کا شخص ہوتا ہے۔
سوانح میں کسی شخص کے سنِ ولادت سے وفات تک کے حالاتِ زندگی زمانی ترتیب کے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں، مگر خاکے میں اس کی زندگی کے صرف ان کوائف کو لیا جاتا ہے، جس سے ان کی شخصیت کے اہم خد و خال نمایاں ہوں۔
سوانح کا تعلق خارج کے ساتھ ہے اور خاکے کا رشتہ داخل سے استوار ہوتا ہے۔
سوانح نگاری میں تحقیق اور تحقیقی مواد کو ہی اس میں بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے، جب کہ خاکہ نویسی میں تخلیق اور تخلیقی حسن پر ہی اس کی کامیابی کا سارا دار و مدار ہوتا ہے۔
سوانح کو خارجی صنفِ ادب ہونے کی وجہ سے پہلے سے بنے بنائے اصول و ضوابط پر چلنے کی آسانی ہوتی ہے جب کہ خاکہ داخلی صنف ہونے کی بنا پر اپنے لیے نت نئے تخلیقی انداز اور غیر رسمی اسلوب اختیار کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
اس لحاظ سے دیکھیں، تو خاکہ نویسی، سوانح نگاری کی نسبت زیادہ نازک اور مشکل فن ہے۔
(’’ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم‘‘ کی تالیف ’’اصنافِ اُردو‘‘ ، ناشر ’’بک کارنر‘‘، تاریخِ اشاعت 23 مارچ 2018ء، صفحہ نمبر 61 اور 62 سے انتخاب)