صنعتِ محاذ

دو یا دو سے زیادہ اشعار میں یہ صنعت پائی جاتی ہے۔ مصرعۂ اول کا آخری لفظ دوسرے مصرعے کا پہلا لفظ ہوتا ہے اور اُس مصرعے کا آخری لفظ اگلے مصرعے کا پہلا لفظ ہوتا ہے۔ اس طرح نظم بڑھتی ہے۔ مثال کے طور پر ذیل کے اشعار ملاحظہ ہوں:
گردن تیری شیشہ، آنکھ ہے پیمانہ
پیمانہ کی طرح چال ہے مستانہ
مستانہ ہر ایک روش ادا سرشار
سرشار نگہ ہے ساقی مے خانہ
(’’منصف خان سحاب‘‘ کی تالیف ’’نگارستان‘‘ ، ناشر ’’مکتبۂ جمال، لاہور‘‘ کے صفحہ نمبر 179 سے انتخاب)